Live Updates

کشمیر سے فلسطین تک دیرینہ حل طلب تنازعات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے مسلسل خطرہ ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا سالانہ ریجنل ڈائیلاگ 2025 سے خطاب

پیر 5 مئی 2025 17:20

کشمیر سے فلسطین تک دیرینہ حل طلب تنازعات علاقائی اور بین الاقوامی امن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2025ء) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کشمیر سے فلسطین تک دیرینہ حل طلب تنازعات علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کے لئے مسلسل خطرہ ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کے اثرات نہ صرف سرحدوں سے باہر بلکہ نسلوں تک بھی محسوس کئے جا رہے ہیں،بین الاقوامی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہونے کے ناطے پاکستان علاقائی امن اور استحکام کے لئے پرعزم ہے، کشیدگی کو کم کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام چوتھے سالانہ ریجنل ڈائیلاگ 2025 میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا درحقیقت ہنگامہ خیز دور سے گزر رہی ہے، ہمیں متعدد باہم جڑے ہوئے بحرانوں کا سامنا ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی، اقتصادی استحکام، اور پائیدار ترقی کے لئے خطرہ ہیں۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ تنازعات اور مسلسل غیر ملکی قبضے نے آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانے اور خود ارادیت کی ضمانت دینے کے اقوام متحدہ کے وعدے کی نفی کی ہے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام میں ساختی خامیوں کو دور کرنے میں ہماری ناکامی عالمی عدم مساوات اور غربت کو بڑھا رہی ہے، نفرت اور امتیازی سلوک زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کی شکل میں بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا خطہ ایک بار پھر ایک اور تنازعہ کے دہانے پر کھڑا ہے، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران، بے بنیاد الزامات کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے یکطرفہ، سیاسی طور پر محرک اور انتہائی اشتعال انگیز اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، علاقائی کشیدگی کو بڑھانے کی ایک منظم اور سوچی سمجھی کوشش کی جا رہی ہے، ایک مانوس انداز پر عمل کرتے ہوئے بغیر ثبوت کے پاکستان کے خلاف سطحی الزامات، اشتعال انگیز بیان بازی اور جنگی جنون کو ہوا دے کر اسے جارحیت اور یکطرفہ کارروائیوں کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے پیچھے واحد مقصد بھارت کے اندرونی چیلنجز، ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی، بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا اور ملکی سطح پر سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ایسے نتائج برآمد ہوتے ہیں جو بھارت کی سرحدوں سے بہت آگے تک پھیلے ہوئے ہیں، علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو انتخابی فوائد پر قربان نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک خطرناک سیاسی جوا ہے جس نے خطے میں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں دائو پر لگا دی ہیں۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پر عزم طریقے سے دفاع کرے گا جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موجودہ صورتحال کے پس منظر میں کشمیریوں کے ساتھ ساتھ بھارتی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور اسلاموفوبک بیانیہ پر بھی فکر مند ہے اور یہ سلسلہ فوراً ختم ہونا چاہئے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اس پس منظر میں سندھ طاس معاہدے کو روکنے کا بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ دنیا کے لئے تشویشناک ہونا چاہئے، یہ معاہدہ اس طرح کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی بنیاد فراہم نہیں کرتا ہے، بھارت کی کارروائی علاقائی استحکام کے بنیادی ستون کو نقصان پہنچاتی ہے جس کے اہم مشترکہ وسائل کے پرامن انتظام پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے 24 اپریل کو یہ واضح کردیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کے پانی کے بہائوکو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ”جنگ کا ایک عمل “ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے، ایک ایسے وقت میں جب خطے کو تعاون اور تحمل کی ضرورت ہے، کوئی بھی مہم جوئی مزید عدم استحکام کو ہوا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کے منصفانہ، دیرپا اور پرامن حل کے لئے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں نئے سرے سے اور مربوط کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات