Live Updates

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کا پاکستان کی خارجہ پالیسی میں صحت سے متعلق اقدامات کو سٹریٹجک انداز میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور

پیر 5 مئی 2025 18:10

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کا پاکستان کی خارجہ پالیسی میں صحت سے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2025ء) وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں صحت سے متعلق اقدامات کو سٹریٹجک انداز میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ پائیدار ترقی اور علاقائی تعاون حاصل کیا جا سکے۔ پیر کو بین الاقوامی فورم ’’پرآشوب حالات میں امن و خوشحالی کی راہیں‘‘ میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے حالیہ پہلگام کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، پہلگام واقعہ پر بھارتی الزام تراشی بے بنیاد ہے، ہم شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کے لئے تیار ہیں، ہماری مسلح افواج اور قیادت نے انتہائی بردباری اور حکمت سے جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، مگر اس کو ہماری کمزور ہرگز نہیں سمجھا جائے،خطے کا امن صرف انصاف اور باہمی احترام سے قائم رہ سکتا ہے، دھونس سے نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر ماضی میں ہونے والی دہشت گردی اور حالیہ دہشت گردی میں جب یہ بات واضح ثابت ہوچکی ہے کہ اس کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے تو میں سمجھتا ہوں کے ہمارے میڈیا کو اس بیانیہ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کر نے کیلئے منظم کردار ادا کرنا چاہئے اور دنیا کو انڈیا کا مکروہ چہرہ دکھانا چاہئے ،اس لئے کہ یہ ہماری قومی ملی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔

یہ اعلیٰ سطحی اجلاس عالمی ماہرین صحت، سفارتکاروں اور ترقیاتی شراکت داروں کو یکجا کرنے کے لیے منعقد ہوا، جہاں پاکستان کے بدلتے ہوئے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر صحت کے شعبے میں کس طرح فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔ مصطفیٰ کمال کے کلیدی خطاب کا عنوان ’’پاکستان کی خارجہ پالیسی میں صحت سے متعلق اقدامات کا انضمام برائے پائیدار ترقی‘‘ تھا۔

اُنہوں نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ صحت کا تعلق صرف داخلی پالیسی سے نہیں بلکہ یہ قومی سلامتی، معاشی استحکام، اور عالمی امن سازی سے بھی گہرا جڑا ہوا ہے۔ وزیر صحت نے تجویز دی کہ سرحد پار صحت کے تعاون کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر پاکستان کی آواز کو مضبوط بنانے کے لئے ایک ہیلتھ ڈپلومیسی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ انہوں نے صحت کی حالیہ پیش رفت، جیسا کہ بنیادی سہولیات تک رسائی میں وسعت اور بیماریوں کی نگرانی کے نظام میں بہتری، کو علاقائی صحت شراکت داریوں کی بنیاد قرار دیا۔

اُن کا وژن صحت و فلاح اور شراکت داری برائے اہداف سے متعلق اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف 3 اور17 سے ہم آہنگ تھا۔انہوں نے ٹیلی میڈیسن کے موضوع پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ ان دعوؤں کو عملی شکل دی جائے اور ڈیجیٹل سہولیات کے ذریعے دور دراز علاقوں میں صحت کی سستی اور فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیاہم ڈاکٹروں اور ادویات کو عوام کے دروازے تک پہنچائیں گے،ہمارا موقف مدبرانہ اور امن کا غماز ہے،ہم شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کے لیے تیار ہیں،بھارت اگر اشتعال انگیزی کرے گا یا سندھ طاس معاہدے میں طے شدہ پانی کی تقسیم کے فارمولے سے چھیڑ چھاڑ کرے گا تو ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے،ہماری مسلح افواج اور قیادت نے انتہائی بردباری اور حکمت سے جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، مگر اس کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے، خطے کا امن صرف انصاف اور باہمی احترام سے قائم رہ سکتا ہے، دھونس سے نہیں۔

Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات