ملک بھر سے اکٹھی ہونے والی رقم پر تمام صوبوں کا حق ہے، سپریم کورٹ

رب روپے میں سے 42.5 فیصد شیئر وفاق کے پاس جائے گا تو باقی کہاں جائیں گی جسٹس محمد علی مظہر آپ 18ویں آئینی ترمیم کے آرکیٹیکٹ‘ ایسے آپ این ایف سی ایوارڈ کا ستیاناس کردینگے‘جسٹس جمال مندوخیل کارضاربانی سے مکالمہ

منگل 6 مئی 2025 14:17

ملک بھر سے اکٹھی ہونے والی رقم پر تمام صوبوں کا حق ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کہا ہے کہ پورے ملک سے اکٹھی ہونے والی رقم پر تمام صوبوں کا حق ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 80 ارب روپے میں سے 42.5 فیصد شیئر وفاق کے پاس جائے گا تو باقی کہاں جائیں گی وکیل رضا ربانی نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کو یہ شیئر این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملے گا۔

اور وفاقی حکومت کے ذریعے ہی یہ خرچ ہو گا۔عدالت نے کہا کہ جس مقصد کے لیے پیسہ اکٹھا ہو تو اسی پر ہی خرچ ہونا چاہیے۔ اور 80 ارب روپے سپر ٹیکس سے اکٹھی ہونے پر اس کی تقسیم کیسے ہو گی یہ متاثرین کون ہے جن پر یہ فنڈز خرچ ہونے ہیں وکیل رضا ربانی نے مؤقف اختیار کہا کہ دہشتگردی سے متاثر خیبر پختونخوا اور فاٹا کے متاثرین کے لیے یہ فنڈز ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جب بجٹ تقریر میں واضح ہے تو یہ پیسے پورے ملک میں کیوں خرچ ہوں گی رضا ربانی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ قومی مسئلہ ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ صوبوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے۔ اور این ایف سی بھی اسی لیے بنایا گیا۔ اگر میں آپ کے نام پر پیسہ لوں اور خرچ نا کروں تو آپ تو 18ویں آئینی ترمیم کے آرکیٹیکٹ ہیں۔

اور ایسے تو آپ این ایف سی ایوارڈ کا ستیاناس کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے۔وکیل رضا ربانی نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ عدالت کو درست سمجھا نہیں پا رہا۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت تمام پیسے فیڈرل کونسلیٹڈ فنڈ میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ اور صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت حصہ مل رہا ہے۔