دبئی میں بعض مقامات پر پرائیویٹ پارکنگ کی فیس دوگنی ہوگئی

پاکستانیوں کی اکثریت والے علاقے میں فیس بڑھنے پر گاڑی مالکان کی پریشانی بھی بڑھ گئی

Sajid Ali ساجد علی منگل 6 مئی 2025 16:40

دبئی میں بعض مقامات پر پرائیویٹ پارکنگ کی فیس دوگنی ہوگئی
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) دبئی میں بعض مقامات پر پرائیویٹ پارکنگ کی فیس دوگنی ہوگئی، پاکستانیوں کی اکثریت والے علاقے میں فیس بڑھنے پر گاڑی مالکان کی پریشانی بڑھ گئی۔ خلیج ٹائمز کے مطابق الورقہ میں مقیم اور الراس میں اپنا ہول سیل کاروبار چلانے والے چاول کے تاجر حمید ہاشم کا کہنا ہے کہ اب وہ پارکنگ پر زیادہ خرچ کر رہے ہیں کیوں کہ یہ پہلے سے کہیں زیادہ مہنگی ہو گئی ہے، پچھلے سال نومبر تک وہ آر ٹی اے کے زون A میں صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک پارک کرنے کے لیے روزانہ 16 درہم ادا کرتے تھے لیکن روزانہ ایک خالی جگہ کی تلاش میں انہیں ہر صبح تقریباً ایک گھنٹہ لگتا تھا، روزمرہ کی اس جدوجہد سے بچنے کے لیے انہوں نے دسمبر میں قریبی پرائیویٹ پارکنگ کا رخ کیا جہاں ایک مخصوص جگہ کیلئے مقامی اٹینڈنٹ سے بات چیت کی اور 20 درہم یومیہ پر بات طے پاگئی۔

(جاری ہے)

حمید ہاشم نے بتایا کہ یکم مئی کو وہ حیران رہ گئے جب اسی اٹینڈنٹ نے انہیں بتایا کہ ریٹ دوگنا ہو گیا ہے اور اب انہیں روزانہ 40 درہم یا ماہانہ پاس کیلئے 650 درہم ادا کرنا ہوں گے کیوں کہ عمارت کے مالک نے ان کی لیز میں اضافہ کیا ہے، تاہم حمید کا تجربہ منفرد نہیں ہے بلکہ دیرا کے تاجروں، رہائشیوں اور دکانداروں نے حالیہ ہفتوں میں نجی پارکنگ کی فیسوں میں تیزی سے اضافے کی تصدیق کی ہے جہاں کچھ جگہوں پر اب 15 سے 35 درہم فی گھنٹہ چارج کیا جا رہا ہے، یہ اضافہ پارکنگ کی مستقل کمی اور آر ٹی اے کے ٹیرف میں حالیہ تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ آر ٹی اے پبلک پارکنگ کی جگہیں مستقل طور پر بھری ہوئی ہیں، بہت سے گاڑی مالکان کو پارکنگ کی جگہ کی تلاش میں 30 منٹ سے ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے جس کے لیے وہ مختلف علاقوں کا چکر لگاتے ہوئے پائے جاتے ہیں، جو ان کے لیے ناصرف مایوسی کا باعث بنتا ہے بلکہ یہ عمل ایندھن کے غیر ضروری استعمال اور ٹریفک کی بھیڑ کا باعث بھی ہے، مایوسی کے عالم میں گاڑی چلانے والے زیادہ لاگت کے باوجود پرائیویٹ پارکنگ کا رخ کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ گاڑی چلانے والے کسی رعایتی مدت کی کمی کے بارے میں بھی شکایت کرتے ہیں جہاں صرف ایک منٹ کی تاخیر کے نتیجے میں بھی اضافی گھنٹہ چارج ہو جاتا ہے، ایک رہائشی بلال احمد کا کہنا ہے کہ اس بارے میں پارکنگ انتظامیہ والے کوئی نرمی نہیں دکھاتے، میں فی گھنٹہ 5 درہم ادا کرتا تھا اب یہ 10 درہم ہے اور اگر آپ ذرا دیر کر دیتے ہیں تو آپ سے دوگنا چارج کیا جاتا ہے، اگر آپ اس پر سوال کرتے ہیں تو اس پر تلخ کلامی بھی ہوجاتی ہے۔

ہفتے میں دو بار المکتوم روڈ پر ایک کلینک کا دورہ کرنے والی ایک ماں فاطمہ ایس نے بتایا کہ صرف پانچ منٹ تاخیر سے اپنی کار پر واپس آنے پر انہیں پورے 2 گھنٹے پارکنگ فیس چارج کی گئی اور 15 درہم کی بجائے 30 ادا کرنے کو کہا گیا، جب میں نے پوچھا کہ کوئی رعایتی مدت کیوں نہیں ہے تو اٹینڈینٹ نے اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا اور ایسا کام کرنا شروع کر دیا جیسے وہ میری گاڑی کو نقصان پہنچا دے گا، جس پر میں خود کو بالکل بے بس محسوس کرنے لگی۔

فیس میں اضافے کے بارے میں استفسار پر کریک روڈ پر ایک آپریٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ہمارا کرایہ بڑھ گیا ہے، اس لیے ہمیں نرخوں میں اضافہ کرنا پڑا، ہم اضافی منافع نہیں کما رہے ہیں‘، تاہم رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ریگولیشن کی کمی کی وجہ سے یہ آپریٹرز گاڑی مالکان کا استحصال کرنے میں آزاد ہیں، کوئی معیار نہیں ہے، وہ اپنے ہی قوانین بنا سکتے ہیں اور یہاں تک کہ اگر آپ ان سے سوال کریں گے تو آپ کی گاڑی کو کھینچنے یا نقصان پہنچانے کی دھمکی بھی دے سکتے ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ پرائیویٹ پارکنگ کی فیسوں میں تیزی سے اضافہ اور ہراساں کیے جانے کی اطلاعات کے ساتھ رہائشی حکام سے نجی پارکنگ کی جگہوں کو منظم کرنے کے لیے قدم اٹھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، حمید نے کہا کہ ایک مناسب نظام ہونا چاہیے، جس طرح اب دبئی میں رہائشی کرایوں میں اضافے کو کنٹرول کیا جاتا ہے، اسی طرح پارکنگ فیس کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، یہ صرف دیرا کا مسئلہ نہیں ہے، یہ ہر اس شخص کو متاثر کرتا ہے جو یہاں کام کرتا ہے، دکان چلاتا ہے یا یہاں کسی کام سے آتا ہے۔