کل جماعتی حریت کانفرنس کا افواج پاکستان کو خراج تحسین ، افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی

بدھ 7 مئی 2025 17:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2025ء) شہید محمد اشرف خان صحرائی کی چوتھی برسی کے موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ نے کہا ہے کہ شہید حریت رہنما محمد اشرف خان صحرائی سمیت جملہ شہداء کے مقدس لہو کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا،جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گاکنوینر غلام محمد صفی کی زیرصدارت اہم اجلاس میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر و پاکستان شاخ کی قیادت نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی جس میں نہتے عوام کو نشانہ بنایا گیا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی جملہ قیادت نے پاکستانی عوام ،پاکستانی حکومت ،اور افواج پاکستان کے ساتھ بھرپوراظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستانی فضائیہ کی طرف سے شاندار اور بھرپور جواب دینے پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس اور کشمیری عوام حکومت پاکستان ،پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکزی دفتر میں تحریک آزادی کشمیر کے بے باک، ممتاز اور بہادر رہنما، شہید محمد اشرف خان صحرائی کی چوتھی برسی کے موقع پر ایک تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے کی۔اس موقع پر حریت رہنماؤں، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے جنہوں نے شہید اشرف صحرائی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

اجلاس میں مقررین نے شہید کی زندگی، ان کی قربانیوں اور تحریک آزادی کشمیر کے لیے ان کی انتھک جدوجہد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔شہید صحرائی کی زندگی، کردار اور قربانیاں ۔مقررین نے کہا کہ محمد اشرف خان صحرائی تحریک آزادی کشمیر کا وہ روشن ستارہ تھے جنہوں نے پوری زندگی حق و صداقت کے لیے وقف کی۔ انہوں نے عملی میدان میں بھی ثابت کیا کہ ایک سچا رہنما کس طرح ہر آزمائش کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے۔

بھارتی قابض افواج کے مظالم، قید و بند کی صعوبتیں، نظر بندی، افراد خانہ کو اذیتیں—کسی بھی چیز نے ان کے عزم کو متزلزل نہ کیا۔انہوں نے اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے اپنے جگر گوشے، نوجوان مجاہد جنید صحرائی کو بھی قربان کر دیا، لیکن کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کی قربانیاں اس بات کا واضح پیغام ہیں کہ کشمیر کی تحریک آزادی محض سیاسی یا جغرافیائی مسئلہ نہیں بلکہ ایک عقیدہ، ایک نظریہ اور ایک ایمانی ذمہ داری ہے۔

سید علی گیلانی کے قریبی رفیق شہید اشرف صحرائی نہ صرف ایک عظیم مفکر اور سیاسی قائد تھے بلکہ وہ سالار حریت سید علی شاہ گیلانی کے انتہائی قریبی اور بااعتماد رفیق بھی تھے۔ ان دونوں قائدین نے نظریاتی یکجہتی، فکری استقامت اور عملی مزاحمت کے ذریعے تحریک آزادی کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا۔ شہید صحرائی نے ہر موقع پر گیلانی صاحب کے مشن کو آگے بڑھایا، اور اُن کے بعد بھی تحریک کی قیادت پوری قوت کے ساتھ سنبھالی۔

اجلاس میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور اقوام متحدہ کی مسلسل خاموشی کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ مقررین نے سوال اٹھایا کہ آخر کب تک کشمیری قوم کے خون سے ہولی کھیلی جاتی رہے گی؟ کب تک حریت پسند قیادت کو جیلوں میں سڑایا جاتا رہے گا؟ کب عالمی ضمیر جاگے گا؟اجلاس کے اختتام پر کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہید محمد اشرف خان صحرائی، شہید سید علی گیلانی اور تمام شہداء کشمیر کے مشن کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا۔

جب تک کشمیری قوم کو ان کا جائز حق خوداردیت حاصل نہیں ہوتا، جدوجہد ہر میدان میں جاری رہے گی۔اجلاس کے اختتام پر شہید اشرف خان صحرائی سمیت تمام شہداء کشمیر،شہداۓ پاکستان کے ایصال ثواب ،درجات کی بلندی،جنت نشینی اور کشمیری عوام کی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے اجتماعی دعا کی گئی۔اجلاس میں سنیر حریت رہنما محمود احمد ساغر ،سید یوسف نسیم،میر طاہر مسعود جنرل سیکرٹری پرویز احمد، نثار مرزا،محمد الطاف بٹ ،شیخ عبدالمتین،راجہ خادم حسین ،سید اعجاز رحمانی ،امتاز وانی،زاہد صفی،میاں مظفر،چوہدری شاہین،نزیر کرناہی ، محمد اشرف ڈار شیخ عبدالماجد ،زاہد مجتبیٰ ،سید گلشن،محمد شفیع ڈار ،عبد المجید میر،عدیل مشتاق ،منظور احمد شاہ ،خورشید میر،قاضی عمران،امتیاز بٹ،عبد الرشید بٹ،اور سکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ بھی شریک تھے۔