Live Updates

5,402 پاکستانی بھکاریوں کو مختلف ممالک سے ملک بدر کیا گیا ، وزارت داخلہ نے اعداد و شمارقومی اسمبلی میں بتا دئیے

ملک بدر کئے گئے بھکاریوں کی سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب سے سامنے آئی جہاں سے 5 ہزار33 پاکستانی بھکاریوں کو واپس بھیجا گیا، عراق، ملائشیا ، یو اے ای، قطر اور عمان سے بھی بھکاری پاکستان واپس بھیجے گئے، وزارت داخلہ کی رپورٹ

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 14 مئی 2025 16:15

5,402 پاکستانی بھکاریوں کو مختلف ممالک سے ملک بدر کیا گیا ، وزارت داخلہ ..
 اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 مئی 2025)وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ سال 2024ء سے اب تک 5,402 پاکستانی بھکاریوں کو مختلف بیرون ملک ممالک سے ملک بدر کیا گیا ہے، ملک بدر کئے گئے بھکاریوں کی سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب سے سامنے آئی ہے جہاں سے 5ہزار33 پاکستانی بھکاریوں کو واپس بھیجا گیا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں وزارت داخلہ نے مختلف ممالک سے ملک بدر کئے گئے افراد کے اعداد و شماربتائے۔

وزارت داخلہ کے مطابق عراق، ملائشیا، یو اے ای، قطر اور عمان سے یہ بھکاری پاکستان واپس بھیجے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سال 2024 کے دوران مجموعی طور پر 4ہزار850 پاکستانی بھکاری بیرون ممالک سے ملک بدرکئے گئے جن میں سعودی عرب سے 4,498،عراق سے 242، ملیشیا سے 55 اورمتحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے 49لوگوں کو ملک بدر کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اسی طرح سال 2025 کے اب تک کے عرصے میں 552 پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے جا چکے ہیں۔

سعودی عرب سے 535،یو اے ای سے 9 اورعراق سے 5لوگوں کو ملک بدر کیا گیا۔ 2025 کے ابتدائی مہینوں میں بھی ملک بدر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔وزارت داخلہ نے استدعا کی کہ متعلقہ سفارت خانے اور قونصل خانے اس معاملے میں عوامی آگاہی مہم تیز کریں تاکہ پاکستانی شہری بھکاریوں کے بہیمانہ استحصال اور غیر قانونی کام کے خطرات سے آگاہ ہوں اور مناسب حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔

وزارت داخلہ کاکہنا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی سرگرمیوں پر موثر نگرانی کی اشد ضرورت ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں قطر اور عمان جیسے خلیجی ممالک کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ تاہم وہاں سے ملک بدر کئے گئے افراد کی تعداد کی الگ تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔اراکین اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ مل کر ایسے پاکستانیوں کو بیرون ملک بھکاریوں کی شکل میں بھیجنے والے مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں اور واپس آنے والوں کو معاشرتی رہنمائی اور روزگار کے موقع فراہم کرنے کیلئے معاون پروگرام تشکیل دیا جائے۔

یاد رہے کہ چند ماہ قبل بیرون ملک جا کر بھیک مانگنے کے واقعات کے معاملے پر سینیٹ میں بھکاریوں کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا۔وزارت داخلہ کی جانب سے انسداد انسانی سمگلنگ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا جس میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف بیان کی گئی تھی۔ترمیمی بل میں کہا گیاتھا کہ منظم بھیک مانگنے اس کیلئے بھرتی کرنے، پناہ دینے یا منتقلی پر 7 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

بل کے متن کے مطابق منظم بھیک مانگنے کی تعریف بیان کی گئی تھی۔ منظم بھیک مانگنے کا مطلب فراڈ قرار دیا گیا تھا جس میں زور زبردستی سے بھیک منگوانا یا خیرات لینا نیز منظم بھیک مانگنے سے مراد دھوکہ دہی، زبردستی، ورغلا کر یا لالچ دے کر خیرات لینا شامل ہو گا۔وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کئے گئے ترمیمی بل میں کہا گیا تھا کہ گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک دینا، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا بھی منظم بھیک مانگنا تھا۔

روزگار کے بغیر گھومتے رہنا اور تاثر دینا کہ گزارا بھیک پر ہے یہ بھی منظم بھیک مانگنا تھا۔ منظم بھیک مانگنے سے مراد کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا اور خیرات لینا تھا۔ترمیمی بل کے مطابق منظم بھیک مانگنے کا مطلب فراڈ، زور زبردستی سے بھیک منگوانے یا خیرات لینا ہے اس کے علاوہ دھوکہ دہی، زبردستی، ورغلا کر یا لالچ دےکر خیرات لینا بھی بھیک کے زمرے میں آتا تھا۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات