Live Updates

غزہ: انخلا کے نئے اسرائیلی حکم سے ہزاروں علاقہ چھوڑنے پر مجبور

یو این جمعہ 16 مئی 2025 07:15

غزہ: انخلا کے نئے اسرائیلی حکم سے ہزاروں علاقہ چھوڑنے پر مجبور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے نیتجے میں بڑے پیمانے پر موت، تباہی اور نقل مکانی دیکھنے کو مل رہی ہے جبکہ دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے علاقے میں کوئی امداد نہیں پہنچ سکی۔

غزہ بھر میں اسرائیل کی بمباری متواتر جاری ہے۔ گزشتہ دو روز میں شہریوں کو تین جگہوں سے انخلا کے احکامات دیے گئے ہیں جو 7 فیصد علاقے کا احاطہ کرتی ہیں۔

اس وقت مجموعی طور پر تقریباً 71 فیصد علاقے سے لوگوں کو دوسری جگہوں پر منتقل ہونے کے لیے کہا گیا ہے جہاں اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔

Tweet URL

ادارے کا کہنا ہے کہ یہ احکامات ایسے وقت آ رہے ہیں جب غزہ بھر میں قحط پھیلنے کا خدشہ ہے اور 20 فیصد آبادی کو بدترین بھوک کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ہزاروں شہریوں کی نقل مکانی

'اوچا' نے بتایا ہے کہ آج (جمعرات کو) جاری ہونے والے احکامات سے دیرالبلح اور خان یونس کے 10 علاقوں میں رہنے والے ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق ان جگہوں پر پانی کے سات کنوئیں اور پانچ ذخائر، سات امدادی گودام، تین طبی مراکز اور دیگر اہم تنصیبات موجود ہیں۔

گزشتہ روز شمالی غزہ کے چھ علاقوں سے لوگوں کو اںخلا کے احکامات دیے گئے تھے جہاں بے گھر افراد کی 30 پناہ گاہیں، تقریباً 700 طلبہ کے لیے بنائے گئے عارضی سکول اور پانی و نکاسی آب کی متعدد سہولیات موجود ہیں۔

سکول اور ہسپتال پر حملہ

امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ بدھ کو انخلا کے لیے نامزد کردہ علاقوں سے سیکڑوں لوگوں نے نقل مکانی کی لیکن جگہ اور پناہ گاہوں کی قلت کے باعث درجنوں خاندان واپس آ گئے۔

بدھ کو ہی غزہ شہر کے علاقے ریمال سے بھی لوگوں کو انخلا کا حکم دیا گیا تھا۔

'اوچا' نے مزید بتایا ہے کہ ایک روز قبل اسرائیلی فوج نے دیرالبلح کے علاقے نصیرت فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ایک سکول پر حملہ کیا جو اب پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

تاہم اس واقعے میں کسی فرد کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کو خان یونس کے یورپین غزہ ہسپتال سے 284 مریضوں اور ان کے ساتھیوں کو علاج کی غرض سے یورپ اور متحدہ عرب امارات بھیجا ہے۔ ان لوگوں کے انخلا سے ایک روز قبل اسرائیل کی فوج نے اس ہسپتال کے احاطے کو دو مرتبہ حملے کا نشانہ بنایا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل روکے جانے کو دو ماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔

اس دوران خوراک اور ادویات سمیت کوئی مدد علاقے میں نہیں پہنچی۔

خوراک کی شدید قلت

اقوام متحدہ کی ٹیموں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو تیار خوراک مہیا کرنے کے مراکز (کمیونٹی کچن) سے روزانہ فراہم کیے جانے والے کھانوں کی تعداد 10 لاکھ سے کم ہو کر دو لاکھ 49 ہزار رہ گئی ہے۔ غزہ میں 'اوچا' کی ترجمان اولگا چیریکوو نے کہا ہے کہ کھانا تیار کرنے کے سامان کی قلت کے باعث ایسے مزید مراکز بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں اور روزانہ انہیں کہتے ہیں کہ نجانے وہ کیسے زندہ رہیں گے۔ کھانا تقسیم کرنے کے مراکز پر خالی برتن اٹھائے لوگوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے جن کے چہروں پر مایوسی صاف دیکھی جا سکتی ہے جن میں بہت سے لوگوں کو خالی ہاتھ واپس جانا پڑتا ہے۔

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ امدادی سامان سے لدے 9,000 سے زیادہ ٹرک غزہ میں داخلے کے لیے اجازت کے منتظر ہیں۔

سرحدی راستوں پر کھڑے ان ٹرکوں میں موجود خوراک کئی ماہ تک لاکھوں لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

'اوچا' نے واضح کیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ نہ اٹھایا گیا تو باقیماندہ امدادی وسائل بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔ ان حالات میں مزید اموات کو روکنے کے لیے بلاتاخیر اقدمات ناگزیر ہیں۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات