نورمقدم قتل کیس،کیا آپ غیر فطری موت کو متنازع بنا رہے ہیں سپریم کورٹ کا وکیل صفائی سے مکالمہ

جب واقعہ ہوا تو اس وقت میرے موکل کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی، ٹرائل کورٹ نے ذہنی حالت کا معائنہ درست طریقے سے نہیں کروایا، وکیل

پیر 19 مئی 2025 17:29

نورمقدم قتل کیس،کیا آپ غیر فطری موت کو متنازع بنا رہے ہیں سپریم کورٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم کی اپیل پر سماعت (آج) منگل تک ملتوی کردی جبکہ وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا ہے کہ جب واقعہ ہوا تو اس وقت میرے موکل کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی، ٹرائل کورٹ نے ذہنی حالت کا معائنہ درست طریقے سے نہیں کروایا، عدالت نے ریمارکس میں کہا ہے کہ کیا آپ غیر فطری موت کو متنازع بنا رہے ہیں ایک بچی کو بے دردی سے قتل کیا گیا، فریقین کو سارے حقائق کا پتہ ہوتا ہے ٹرائل ججز کا ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر سماعت کی۔دوران سماعت مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا ملزم کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کر دی ہے۔

(جاری ہے)

وکیل نے بتایا کہ ملزم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید اور اغوا پر 10 سال سزا سنائی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریپ پر عمر قید سے بڑھا کر سزائے موت کر دی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ عمر قید یعنی کم سزا دینے کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں، ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی، دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے، وقوعہ کے 22 دن بعد اغوا اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جائے وقوع ملزم کا گھر تھا، اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، ریکارڈ کے مطابق رات 10 بجے واقعہ ہوا، ساڑھے 11 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم صبح ساڑھے 9 بجے ہوا جس کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12 بج کر 10 منٹ پر ہوا، واقعے کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا۔وکیل نے دلائل میں کہا کہ پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی مقدمے کا بھی تذکرہ ہوا، سلمان صفدر نے کہا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ جسٹس آصف کھوسہ کے ویڈیو اور آڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں، اب پیرامیٹرز پر انحصار کریں تو خانہ کعبہ میں کھڑے ہوکر کچھ بات کریں، وہ بھی ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے وہ فیصلہ تو آپ کے حق میں کر دیا تھا، سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آلہ قتل ایک چھوٹا سا چاقو ہے جس پر ملزم کے فنگر پرنٹس بھی موجود نہیں، مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ واقعے کا کوئی چشم دید گواہ نہیں، تمام شواہد واقعاتی ہیں، ریلیف بنتا ہوا تو دے دیں گے ورنہ شہید کر دیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ججز کو تھوڑا بہت پین لینا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے، 10،10 سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ساڑھے 11 بجے مخصوص نشستوں والا کیس ہے، اگر بینچ ٹوٹ گیا تو بارہ کے قریب نور مقدم کا مقدمہ سن لیں گے، اگر مخصوص نشستوں والا بینچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے مزید سماعت ہوگی۔ عدالت نے کیس میں وقفہ کردیا۔وقفے کے بعد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب واقعہ ہوا تو اس وقت میرے موکل کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی، ٹرائل کورٹ نے ذہنی حالت کا معائنہ درست طریقے سے نہیں کروایا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آپ کے جو بھی اعتراضات تھے، اس وقت درخواست دائر کرنی چاہیے تھی، وکیل نے کہاکہ پراسیکیوشن کا پورا کیس کیمروں کی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زخموں کے سائز کا کوئی ذکر نہیں، ایسا پوسٹ مارٹم کبھی نہیں دیکھا جس میں زخم کے نشان کا ذکر نہ ہو۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ غیر فطری موت کو متنازع بنا رہے ہیں ایک بچی کو بے دردی سے قتل کیا گیا، جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ ہمارا سسٹم ہی ایسا ہے، فریقین کو سب کچھ پتہ ہوتا ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ فریقین کو سارے حقائق کا پتہ ہوتا ہے ٹرائل ججز کا ہوتا ہے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ بچی کا قتل 6 سے 7لوگوں کی موجودگی میں ہوا۔

نور مقدم کے والد کے وکیل نے موقف اپنایا کہ تھراپی کلینک کے مالک اور ملازمین کو حقائق چھپانے پر ملزم بنایا گیا۔عدالت نے نور مقدم کیس کی سماعت (آج) منگل تک ملتوی کردی، ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر دلائل جاری رکھیں گے۔