Live Updates

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا بیوٹمز کیخلاف تحریک استحقاق لانے، جامعہ کے خصوصی آڈٹ کا حکم

بدھ 21 مئی 2025 20:10

�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2025ء) بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کا اجلاس چیئرمین پی اے سی اصغر علی ترین کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں سرکاری جامعات کے آڈٹ پیراز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے بیوٹمز اور سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی کارکردگی اور رویے پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جبکہ تربت یونیورسٹی کی شفافیت اور احتساب کے اقدامات کو سراہا۔

کمیٹی نے بیوٹمز کے وائس چانسلر کی اجلاس میں غیر حاضری پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین PAC نے کہا کہ گلگت کا دورہ اس آئینی فورم میں حاضری سے زیادہ اہم نہیں ہو سکتا۔ کمیٹی کے اراکین جو دور دراز علاقوں سے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہیں یونیورسٹی کی ایسی لاپروائی ناقابل قبول ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وی سی بیوٹمز کو ایک ماہ پہلے نوٹس جاری کیا لیکن موصوف اس آئینی ادارہ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہے ۔

ایم پی اے زابد علی ریکی نے کہا کہ میں خود اسمبلی میں بیوٹمز کے خلاف استحقاق کی تحریک جمع کرواؤں گا۔ایم پی اے فضل قادر نے کہا کہ پی اے سی ایک اعلیٰ سطحی فورم ہے، جسے بیوٹمز انتظامیہ نے انتہائی ہلکا لیا ہے۔ایم پی اے غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ جب ہم اپنے حلقوں سے آتے ہیں تو کسی ادارے کو یہ حق نہیں کہ وہ اس فورم کو نظر انداز کرکے احکامات کو مسترد کریں۔

چیئرمین PAC نے بیوٹمز کے خلاف ایک ماہ کے اندر خصوصی آڈٹ کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے قواعد کی خلاف ورزی،جونیئر افسران کو اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی ،افسران کی جانب سے ہاؤس رینٹ کی عدم ادائیگی،ایچ آر آفیسر کو غیر قانونی طور پر اضافی چارج دینا،اور یونیورسٹی کے موصول ہونے والی متعدد شکایات کی تحقیقات کی جائیں گی۔

کمیٹی کے اراکین نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر کوئی ادارہ ہمیں ہلکا لیتا ہے تو ہمارے پاس آئینی اختیار ہے کہ اس پر کارروائی کریں۔چیئرمین نے اعلان کیا کہ بیوٹمز کو دو بار لیٹر لکھ کر طلب کیا گیا ہے اور اب اسمبلی میں استحقاق کی تحریک پیش کی جائے گی۔گورنر بلوچستان اور وزیر اعلی بلوچستان کو ایسے رویہ کے خلاف لکھا جائے گا۔ اجلاس میں بیوٹمز سے آئے ہوئے تمام عملے کو سنے بغیر واپس کیا گیا۔

اجلاس میں یونیورسٹی آف تربت کی شفافیت کو سراہا گیا۔ کمیٹی نے یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے اندرونی آڈٹ اقدامات کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ آڈٹ پیراز کو تفصیل سے اور اطمینان بخش انداز میں نمٹایا گیا ہے۔ PAC اراکین نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ ایک تعلیمی ادارہ احتساب کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے آڈٹ پیراز پر گفتگو کرتے ہوئے اراکین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور بتایا گیا کہ 2022 میں بھرتی ہونے والا ملازم مستقل ہو گیا، جبکہ 2017 میں بھرتی ہونے والا ابھی تک کنٹریکٹ پر یونیورسٹی میں کام کر رہا ہے۔

وائس چانسلر کے PS، جو یونیورسٹی سے باہر کا فردتھا ، اس کو فی میل ہاسٹل میں رہائش دی گئی تھی۔ یونیورسٹی کو ذاتی خواہشات کی بجائے قواعد و ضوابط کے تحت چلایا جائے۔ یونیورسٹی کی خودمختار حیثیت میں غلط فیصلوں پر نظرثانی کی جائے کیونکہ بے قاعدگیاں ناقابل قبول ہیں۔چیئرمین PAC نے کہا کہ اگر ریکارڈ آڈیٹر کو فراہم نہ کیا گیا تو فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔

تمام غیر قانونی تقرریوں اور ترقیوں کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور 15 یوم کے اندر متعلقہ یونیورسٹی، پی اے سی کے نمائندگان اور ڈی جی آڈٹ تقرریاں میرٹ اور ترقیاں سینیارٹی اور کنڈکٹ کی بنیاد پر تفتیش کر کے پی اے سی کو رپورٹ جمع کروائنگے اور پی اے سی ممبران یونیورسٹی کا دورہ کرینگے۔یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط یونیورسٹی ایکٹ کے تحت مرتب کیے جائیں اور ایک ماہ کے اندر نوٹفائی کیا جائے ،باقاعدہ اجلاس بلایا جائے، اسکے علاوہ کیمپس مینجمنٹ سسٹم کو 45 یوم کے اندر فعال کیا جائے۔

ایک پیرا پر پر گفتگو کرتے ہوئے، کمیٹی نے اس پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی کی فیکلٹی ممبران کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک ملین روپے کے سرکاری خرچ پر بھیجا گیا تاکہ وہ واپس آ کر طلبہ کو پڑھائیں، لیکن انہوں نے واپسی کی بجائے وہاں سکونت اختیار کر لی اور واپس نہ آئے۔PAC نے اس عمل کو بدترین سرکاری بدعنوانی قرار دیتے ہوئے ایسے افراد کی جائیدادیں اور ان کے ضامنوں کے جائیدادوں کو بذریعہ ڈپٹی کمیشنرز بحق سرکار ضبط کرنے کی ہدایت جاری کی۔

دستگیر بادینی نے مزید کہا کہ پشین، نوشکی، اور خضدار کیمپسز کے ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ اراکین نے متعلقہ محکمے کو ہدایت کی کہ PC-1 تیار کیا جائے تاکہ وفاقی حکومت سے بجٹ کی درخواست کی جا سکے۔پی اے سی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان کی اعلیٰ تعلیمی جامعات میں شفافیت، میرٹ اور احتساب کو یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس میں زابد علی ریکی، فضل قادر مندوخیل، غلام دستگیر بادینی، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ شجاع علی، ایڈیشنل اکاونٹینٹ جنرل نورالحق، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری لاء سعید اقبال، وائس چانسلر یونیورسٹی آف تربت پروفیسر گل حسن، وائس چانسلر ایس بی کے روبینہ مشتاق، پرووائس چانسلر بیوٹمز پروفیسر میر وائس کاسی، چیف اکاؤنٹس آفیسر سید ادریس آغا نے شرکت کی۔

Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات