ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیر زیلنسکی کے بعد جنوبی افریقہ کے صدر سے تکرار

اس بار امریکی صدر کو سفید فام نسل کشی کے دعوے پر قطری طیارے کا طعنہ سننے کو مل گیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 22 مئی 2025 16:14

ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیر زیلنسکی کے بعد جنوبی افریقہ کے صدر سے تکرار
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے بعد جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا سے بھی تکرار ہوگئی جہاں اس بار امریکی صدر کو افریقی ملک میں سفید فام نسل کشی کے دعوے پر حال ہی میں تحفے میں ملنے والے قطری طیارے کا طعنہ سننے کو مل گیا۔ بی بی سی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے جنوبی افریقی ہم منصب سیرل رامافوسا کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں کمی لانے کی ایک کوشش تھی لیکن معاملہ اس وقت خراب ہوگیا جب ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے صدر کے سامنے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے ملک میں سفید فام کسانوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ ملاقات امریکہ کی جانب سے 59 افریکانرز یا سفید فام جنوبی افریقیوں کو پناہ دینے کے ایک ہفتے بعد ہوئی، امریکہ کے اس فیصلے نے جنوبی افریقہ میں بے چینی پیدا کی اور صدر سیرل رامافوسا نے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے امریکہ کا دورہ کیا، تاہم ٹرمپ نے رامافوسا کو لائیو نیوز کانفرنس کے دوران اس وقت چونکا دیا جب انہوں نے جنوبی افریقہ میں سفید نسل کشی سے متعلق دعوے کیے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو بھی چلائی جس میں سڑک کنارے ہزاروں صلیبیں دکھائی دی گئیں جن کے قریب مظاہرہ کیا جا رہا تھا، امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ یہ دراصل ہلاک کیے گئے سفید فاموں کی آخری آرام گاہیں ہیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ یہ جنوبی افریقہ میں کس جگہ فلمائی گئی، رامافوسا نے ویڈیو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے جو دیکھا جو تقریریں کی گئیں یہ حکومتی پالیسی نہیں، جنوبی افریقہ میں متعدد جماعتوں سے مل کر جمہوریت بنتی ہے جس سے لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا موقع ملتا ہے، ہماری حکومت کی پالیسی اپوزیشن رہنما کے برخلاف ہے اور ان کی ایک چھوٹی سی اقلیتی جماعت ہے جسے ہمارے آئین کے مطابق برقرار رکھا گیا‘۔

بتایا جارہا ہے کہ جنوبی افریقہ کے صدر نے اپنے وفد کے سفید فام افراد کا ذکر کیا جن میں گالفرز ایرنی ایلس اور ریٹیف گوسن شامل تھے اور جنوبی افریقہ کے امیر ترین شخص جوہان روپرٹ بھی ان کے وفد کا حصہ تھے، رامافوسا نے کہا کہ ’اگر وہاں نسل کشی ہوتی تو یہ تینوں افراد آج یہاں نہ ہوتے‘، جس پر ٹرمپ نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ ’لیکن آپ انہیں زمین خریدنے کی اجازت دیتے ہیں اور جب وہ زمین خریدتے ہیں تو وہ سفید فام کسانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے ساتھ کچھ نہیں ہوتا‘۔

اس پر سیرل رامافوسا نے جواب دیا کہ ’نہیں، ہمارے ملک میں جرائم کی شرح زیادہ ہے جو لوگ جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں ہلاک ہوتے ہیں وہ صرف سفید فام نہیں ان کی اکثریت سیاہ فاموں کی ہوتی ہے‘، تاہم ٹرمپ نے صلیبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کسان سیاہ فام نہیں، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ صحیح ہے یا غلط لیکن یہ کسان سیاہ فام نہیں‘، لیکن جب صدر ٹرمپ نے اس مسئلے پر زور دیا تو رامافوسا اطمینان سے بیٹھ گئے تاہم امریکہ کو طیارہ آفر کرنے سے متعلق مزاحیہ انداز میں طعنہ دیا اور کہا کہ ’میں معذرت خواہ ہوں آپ کو جہاز تحفے میں نہیں دے سکتا‘۔