Live Updates

اسرائیل فلسطین مسئلہ کے دو ریاستی حل کے اہم سفارتی نقاط تیار

یو این ہفتہ 24 مئی 2025 02:30

اسرائیل فلسطین مسئلہ کے دو ریاستی حل کے اہم سفارتی نقاط تیار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مئی 2025ء) اسرائیل فلسطین تنازع کا دوریاستی حل نکالنے کے لیے آئندہ ماہ ہونے والی کانفرنس کی تیاریاں جاری ہیں۔ دنیا بھر سے سفارت کار آج اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جمع ہوئے جہاں انہوں نےکانفرنس کے آٹھ بنیادی موضوعات کو حتمی شکل دی۔

اس اجلاس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ مسئلے کے دو ریاستی حل تک پہنچنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 19 ماہ سے غزہ میں جاری ہولناک صورتحال اس تنازع کو حل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔ موت، تباہی اور نقل مکانی کے خوفناک سلسلے کو مزید جاری رہنے نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ تنازع مستقل جنگ، متواتر قبضے یا الحاق سے ختم نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

یہ صرف اسی صورت ختم ہو گا جب اسرائیلی اور فلسطینی اپنی خودمختار اور آزاد ریاستوں میں ایک دوسرے کے ساتھ امن، سلامتی اور وقار سے رہیں گے۔

ٹھوس نتائج کی ضرورت

اجلاس کے مشترکہ میزبان فرانس اور سعودی عرب نے کہا کہ آئندہ ماہ ہونے والی کانفرنس سے ٹھوس نتائج برآمد ہونا چاہئیں۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے فرانسیسی صدر کی مشیر این کلیئر لی ژوندے نے کہا کہ اب الفاظ کو عملی جامہ پہنانے اور ناصرف غزہ کی جنگ بلکہ اس تنازع کو بھی ختم کرنے کا وقت ہے۔

زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو برقرار رہنا چاہیے۔ اسی لیے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کے لیے ناقابل واپسی اور ٹھوس اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے غزہ میں پائیدار جنگ بندی، انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر فوری فراہمی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بھی زور دیا۔

امن کے لیے تاریخی موقع

سعودی عرب کی مذاکراتی ٹیم کی سربراہ منال بنت حسن ردوان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے اور کانفرنس کی تیاری کے لیے ہونے والے اس اجلاس میں مسئلے پر محض غوروفکر کرنے کے بجائے مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دینا ضروری ہے۔

غزہ کے شہری جنگ کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں جسے اب بند ہو جانا چاہیے جبکہ مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی بھی تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو محض حالیہ جنگ ختم کرنے کی بات ہی نہیں کرنی بلکہ 80 سال سے جاری اس تنازع کے حل کی کوششیں بھی کرنا ہیں۔ لڑائی بند کرنے اور طرفین سے یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والی کوششوں کو ایسے قابل اعتماد اور ناقابل واپسی منصوبے کی بنیاد بننا چاہیے جس کے ذریعے اس تنازع کی بنیادی وجوہات کو دور کر کے امن، وقار اور باہمی سلامتی کی جانب حقیقی راہ نکالی جا سکے۔

فلسطینی مسئلےکا پرامن تصفیہ

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپنی قرارداد ای ایس۔24/10 میں اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔ اس بارے میں مزید تفصیلات قرارداد 81/79 میں بیان کی گئیں جن کے مطابق یہ کانفرنس 'فلسطین کے مسئلے کا پرامن تصفیہ اور دو ریاستی حل پر عملدرآمد' کے عنوان سے ایک نتیجہ خیز دستاویز تیار کرے گی۔

اس کا مقصد اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مطابقت سے جامع، منصفانہ اور پائیدار امن کی جانب واضح اور ناقابل واپسی لائحہ عمل بنانا ہے۔

کانفرنس میں کیا ہو گا؟

کانفرنس کے ایک اجلاس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، ادارے کے سیکرٹری جنرل اور مشترکہ میزبانوں کی جانب سے بیانات جاری کیے جائیں گے جن کے بعد رکن ممالک اور مبصرین بات کریں گے۔

کانفرنس میں آٹھ بنیادی موضوعات پر ہونے والے گول میز اجلاسوں میں دو ریاستی حل کا ہر پہلو زیرغور آئے گا۔

اس حوالے سے ورکنگ گروپ بھی قائم کیے گئے ہیں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے تحفظ کے انتظام، فلسطینی ریاست کی معاشی پائیداری اور امدادی اقدامات و تعمیرنو کے ضمن میں کام کریں گے۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات