ابو کے لاڈلے کو 2 انٹرویو دینے پر ایوارڈ دے دیا گیا

ہماری جمہوریت کی طرح یہ ایوارڈ بھی دو کوڑی کے ہوگئے، بلاول بھٹو اور حکومتی شخصیات کو قومی اعزازات دینے پر سماجی کارکن جبران ناصر کا ردعمل

muhammad ali محمد علی جمعرات 14 اگست 2025 22:30

ابو کے لاڈلے کو 2 انٹرویو دینے پر ایوارڈ دے دیا گیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اگست 2025ء ) بلاول بھٹو کو قومی اعزاز سے نوازنے پر سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ ابو کے لاڈلے کو 2 انٹرویو دینے پر ایوارڈ دے دیا گیا ہماری جمہوریت کی طرح یہ ایوارڈ بھی دو کوڑی کے ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر حکومتی شخصیات کو یوم آزادی کے موقع پر قومی اعزازات سے نوازنے پر معروف سماجی کارکن جبران ناصر نے تنقیدی ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "جو ایوارڈ عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر عبد القدیر خان، ڈاکٹر عبدالسلام، عاصمہ جہانگیر، جان شیر خان اور مہدی حسن کو، پوری زندگی قوم کی خدمت میں صرف کرنے کے بعد ملا، وہ ایوارڈ ابو کے لاڈلے کو بین الاقوامی میڈیا کو دو انٹرویو دینے پر دے دیا گیا۔

ہماری جمہوریت کی طرح یہ ایوارڈ بھی دو کوڑی کے ہوگئے۔

(جاری ہے)

" دوسری جانب صدر مملکت کی جانب سے یومِ آزادی پر تقسیمِ اعزازات کی تقریب پر تحریک انصاف کے رہنماء زلفی بخاری کا تبصرہ سامنے آیا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ ایوان صدر میں یوم آزادی پر منعقدہ قومی اعزازات کی تقریب میں جس طرح ایوارڈز بانٹے گئے ہیں، اسے دیکھ کے پنجابی کا ایک محاورہ یاد آ گیا کہ "انا ونڈے ریوڑیاں، مُڑ مُڑ اپنیاں نوں"۔

قبل ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھارت کے خلاف معرکہ حق میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی شخصیات کو اعلیٰ قومی اعزازات سے نوازا، ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں اینکر پرسن منیب فاروق کو بھی اعزاز سے نوازا گیا، سینئر صحافی سلیم صافی کو بھی اعزاز ملا، اینکر انیقہ نثار کو بھی اعزاز سے نوازا گیا، صدر مملکت نے جاوید چوہدری کو اعزاز عطا کیا، اینکر پرسن منصور علی خان بھی اعزاز پانے والوں میں شامل ہیں، سینئر صحافی ندیم ملک نے بھی اعلیٰ اعزاز وصول کیا، عامر الیاس رانا کو بھی اعزاز سے نواز دیا گیا، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کو بھی اعلیٰ اعزاز ملا اور سینئر صحافی حامد میر کو بھی اعزاز عطا کیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ سفارتی سطح پرپاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑنے پر اسحاق ڈارکو اعزاز عطاء کیا گیا، سندھ طاس معاہدے پر بھرپور مؤقف اپنانے پر اعظم نذیر تارڑ کو اعزاز سے نوازا گیا، بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑجواب دینے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کونشان امتیاز سے نوازا گیا، معرکہ حق میں اطلاعات کی بہترین ترسیل پر عطا اللہ تارڑ کو نشان امتیاز سے نوازا گیا، داخلی محاذ پر بہترین یکجہتی اور امن وامان قائم رکھنے پر محسن نقوی کو نشان امتیاز عطاء کیا گیا، تذویراتی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر احسن اقبال کو نشان امتیاز ملا، قومی اتفاق رائے اور ہم آہنگی قائم کرنے میں اہم کردار پر رانا ثنااللہ کو نشان امتیاز سے نوازا گیا جب کہ پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کو نشان امتیاز عطاء کردیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو انتہائی مشکل حالات میں فوج کی بہترین قیادت کرنے پر ہلال جرات سے نوازا گیا، اسی طرح معرکہ حق کے انتہائی مشکل دنوں میں عسکری معاملات میں کلیدی کردار ادا کرنے پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کو نشان امتیاز عطا کیا گیا، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو معرکہ حق کے دوران فضائی جنگ میں دشمن کی برتری کوخاک میں ملانے پر ہلال جرات سے نوازا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستان کی بحری سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے پر چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف کو نشان امتیاز عطا کیا گیا، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو ستارہ بسالت عطا کیا گیا جبکہ ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل کاشف عبداللہ، ائیر وائس مارشل محمد اورنگزیب اور رئیر ایڈمرل شہزاد حامد کو تمغہ بسالت سے نوازا گیا، وزیراعظم کی طرف سے تشکیل دیئے گئے سفارتی وفد میں شامل سید طارق فاطمی، سینیٹر شیری رحمٰن، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر خان اور سفیر عمومی برائے اقتصادی امور عمر فاروق کو ہلال امتیاز ملا۔