غزہ: امداد کی ترسیل پر اسرائیلی رکاوٹیں جاری، بھوک سے 235 افراد ہلاک

یو این جمعہ 15 اگست 2025 01:15

غزہ: امداد کی ترسیل پر اسرائیلی رکاوٹیں جاری، بھوک سے 235 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اگست 2025ء) غزہ میں شدید گرمی کی لہر نے بھوک اور غذائی قلت سے نڈھال لوگوں کی تکالیف میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ امدادی کارروائیوں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے تاخیر، رکاوٹوں اور پابندیوں کا سامنا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ حالیہ ایام میں اسرائیل نے علاقے میں چند امدادی مشن روانہ کرنے کی اجازت دی ہے تاہم انہیں کئی طرح کی رکاوٹوں اور سلامتی کے مسائل کی وجہ سے بروقت انجام نہیں دیا جا سکا۔

Tweet URL

6 اور 12 اگست کے درمیان امدادی اداروں نے 81 امدادی کارروائیوں کی اجازت لینے کے لیے اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت کی جن میں سے 35 کے لیے سہولت فراہم کی گئی، 29 کو ابتداً اجازت دے دی گئی لیکن انہیں راستے میں رکاوٹوں کا سامنا رہا، 12 کارروائیوں کو اجازت دینے سے انکار کیا گیا جبکہ پانچ امدادی کارروائیاں کئی طرح کے مسائل کے باعث انجام نہ پا سکیں۔

(جاری ہے)

'اوچا' نے بتایا ہے کہ رکاوٹوں کا سامنا کرنے والے 14 امدادی مشن بعدازاں کسی نہ کسی طرح اپنی منزل پر پہنچنے میں کامیاب رہے۔

بھوک، مایوسی اور لوٹ مار

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ میں بھوک کی شرح اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 13 اگست تک غذائی قلت سے 106 بچوں سمیت 235 لوگوں کی ہلاکت ہو چکی تھی۔

تیزی سے بڑھتی بھوک کے باوجود امدادی قافلوں کی تعداد روز بہ روز کم ہوتی جا رہی ہے۔ 'اوچا' کے مطابق، بھوکے اور مایوس لوگ عموماً راستے میں ہی ٹرکوں سے امدادی سامان اتار لیتے ہیں جبکہ لوٹ مار کے باعث بھی یہ مدد اپنے مقررہ مقامات تک نہیں پہنچ پاتی۔

گزشتہ ماہ 'ڈبلیو ایف پی' کی امدادی ٹیمیں کیریم شالوم اور زکم کے سرحدی راستوں سے امدادی خوراک کے 1,012 ٹرک غزہ میں لائی تھیں جن میں سے 10 ہی امدادی گوداموں تک پہنچ سکے اور دیگر پر موجود تمام سامان راستوں میں ہی اتار لیا گیا۔

امدادی خوراک کا ضیاع

اگرچہ 'ڈبلیو ایف پی' کے پاس خطے میں امدادی خوراک کا بڑا ذخیرہ موجود ہے جس سے غزہ کے 21 لاکھ لوگوں کی تین ماہ کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں لیکن یہ سامان طویل عرصہ سے گوداموں میں اور ٹرکوں پر پڑا ضائع ہو رہا ہے اور بیشتر چیزوں کے قابل استعمال رہنے کی آخری تاریخ بھی قریب آ چکی ہے۔

امدادی ادارے بڑے پیمانے پر خوراک اور تجارتی سامان غزہ میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حالیہ دنوں مزید غذائی مدد علاقے میں پہنچی ہے لیکن اس کا معیار اور مقدار ضروریات کوپورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

10 اگست تک بڑے پیمانے پر کھانا بنانے کے 81 مراکز میں روزانہ 324,000 کھانے تیار کیے جا رہے تھے جو ماضی قریب کے مقابلے میں بڑی تعداد ہے جب ان میں روزانہ 10 لاکھ کھانے تیار ہو رہے تھے، لیکن اب بھی اس سے محدود پیمانے پر ہی غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔

شدید گرمی کی لہر

غزہ کو ان دنوں گرمی کی شدید لہر کا سامنا ہے جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا 104 ڈگری فارن ہائیٹ سے تجاوز کر گیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ ان حالات میں لوگ جسم میں پانی کی کمی کا شکار ہونے لگے ہیں کیونکہ پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے۔

'انروا' جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں تقریباً 17 لاکھ لوگوں کو ہنگامی بنیاد پر پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی خدمات فراہم کر چکا ہے۔