ظ*قانون کے مطابق تھیلسیمیا کا ٹیسٹ لازمی کروانا چاہئے۔طبیبہ ڈاکٹر صائمہ غیاث

ذ* طب یونانی ایک فطری طریقہ علاج ہے جو سستا اور موثر ہے۔ محمد رفیع کھرل ’’تذکار حکمت‘‘شہید حکیم محمد سعید کی قائم کردہ فکری و سائنسی تحریک کا تسلسل ہے۔حکیم راحت نسیم سوہدروی

پیر 26 مئی 2025 21:35

ض*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2025ء) تھیلیسیمیا، جو کہ ایک جان لیوا جینیاتی مرض ہے، پاکستان میں ہزاروں بچوں کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔ اس مرض کا علاج مہنگا اور طویل المدت ہونے کے باعث عوام الناس کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ ایسے میں طبِ یونانی جو کہ قدرتی اور محفوظ علاج کا ذریعہ ہے نے امید کی ایک کرن پیدا کی ہے۔

گزشتہ روز ہمدرد مرکز لاہور میں‘‘تذکار حکمت’’کے عنوان سے ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں طب یونانی کے تحت تھیلیسیمیا کے ممکنہ علاج پر تحقیق کو پیش کیا گیا۔ یہ تقریب شہید حکیم محمد سعید کی قائم کردہ فکری و سائنسی تحریک کا تسلسل ہے، جنہوں نے طب یونانی کو تحقیق اور سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے میں زندگی وقف کر دی۔تقریب کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے کی، جب کہ طبیبہ ڈاکٹر صائمہ غیاث نے اپنی تحقیق پیش کرتے ہوئے بتایا کہ طب یونانی کے ذریعے تھیلیسیمیا کے مریضوں میں انتقال خون کے نتیجہ میں جسم میںفولاد کی زیادتی سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کا قدرتی طریقے سے علاج ممکن ہے، اگرچہ بیماری کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازم قرار دینے والا قانون ہی اس کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے۔تقریب کے مہمانِ خصوصی محمد رفیع کھرل (چیئرمین حمایت الاسلام طبیہ کالج) تھے جنہوں نے ہمدرد اور پائم کی طب کے لیے خدمات کو سراہا۔ دیگر مقررین میں حکیم راحت نسیم سوہدروی، حکیم سجاد زخمی، طبیبہ نبیلہ عمران، حکیم اسحاق سلطان اور ڈاکٹر فیصل حیدر شامل تھے جنہوں نے طب یونانی، تحقیق اور فکری اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔تقریب میں تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں، والدین، اور ام نصرت فاؤنڈیشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور ہمدرد پاکستان کی آگاہی مہم کو سراہا۔