ٹرمپ انتظامیہ کا تمام سفارتخانوں کوغیر ملکی طلبا کو ویزے نہ دینے کے احکامات جاری

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سفارتی مشنوں کو میموارسال، طلبہ اور غیرملکی تبادلہ پروگرام کے ویزوں کیلئے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کو مزید سخت کیا جائے، یہ حکم آئندہ ہدایات تک جاری رہے گا

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 28 مئی 2025 11:00

ٹرمپ انتظامیہ کا تمام سفارتخانوں کوغیر ملکی طلبا کو ویزے نہ دینے کے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 مئی 2025) ٹرمپ انتظامیہ نے تمام سفارتخانوں کوغیر ملکی طلبا کو ویزے نہ دینے کے احکامات جاری کر دئیے،ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر میں امریکی سفارتخانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فی الحال طلبہ ویزوں کیلئے نئی تقرریوں کا شیڈول نہ بنائیں،امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سفارتی مشنوں کو بھیجے گئے ایک میمو میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ حکم آئندہ ہدایات تک جاری رہے گا۔

میمو میں بتایا گیا ہے کہ طلبہ اور غیرملکی تبادلہ پروگرام کے ویزوں کیلئے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کو مزید سخت کیا جائے گا جس سے دنیا بھر میں امریکی سفارتخانوں اور قونصل خانوں پر نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔میمو میں یہ بھی کہا گیا کہ محکمہ خارجہ تمام طلبہ ویزہ درخواستوں کیلئے سوشل میڈیا اسکریننگ اور ویٹنگ کے عمل کو وسیع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ ہدایت نامے میں امریکی سفارتخانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ طلبہ ویزہ کیلئے مستقبل کی غیر منظور شدہ تقرریوں کو اپنے شیڈول سے نکال دیں۔ تاہم وہ درخواست گزار جن کی تقرری پہلے سے طے ہے ان کا عمل معمول کے مطابق جاری رہے گا۔یہ اقدام ان حالیہ پالیسیوں کا تسلسل ہے جن کے تحت ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطین نواز طلبہ کے ویزے منسوخ کئے ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات امریکی جامعات میں یہود دشمنی سے نمٹنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روک دیاتھا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے جمعرات کو ہارورڈ یونیورسٹی کا غیر ملکی طلبا کو داخلہ دینے کا اختیار منسوخ کر دیاتھا۔امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ سیکرٹری ہوم لینڈ سکیورٹی کرسٹی نوم نے یونیورسٹی کو خط میں ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اقدام ہوم لینڈ سکیورٹی کی یونیورسٹی میں جاری تفتیش کیلئے کیا جا رہا تھا۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کا کہنا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اور وزیٹر ایکسچینج پروگرام سرٹیفیکیشن ختم ہوگئی تھی۔امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی غیرملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکتی اور موجودہ زیر تعلیم غیرملکی طلبا کو ٹرانسفر کرنا ہوگا۔ بعدازاں امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباءکے داخلے پر پابندی کے فیصلے سے روک دیاتھا۔

امریکی ضلعی جج ایلیسن بوروگز جو ڈیموکریٹک صدر باراک اوباما کی تقرری ہیں نے عارضی روک تھام کا حکم جاری کیا تھاجس سے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی منجمد ہو گئی، ہارورڈ یونیورسٹی نے بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں اس منسوخی کو امریکی آئین اور دیگر وفاقی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا اس کا فوری اور تباہ کن اثر یونیورسٹی اور 7 ہزار سے زائد ویزا ہولڈرز پر پڑا تھا۔