بھارتی وزیر اعظم کے حالیہ ریمارکس پر وزارت خارجہ کا رد عمل

بدھ 28 مئی 2025 15:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2025ء) وزارت خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کے حالیہ ریمارکس پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے اگرچہ مکمل طور پر غیر متوقع بھی نہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر تاریخی نظر ثانی کے جاری منصو بہ کو ایک جانب رکھ دیا ہے تاکہ اقلیتوں کے اندرونی جبر کو ایک اور اشتعال انگیز یکجہتی دی جا سکے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کے حوالہ سے ان کے بیانات ایک مشترکہ معاہدہ کی پابند ی، بین الاقوامی اصولوں سے قابل افسوس انحراف ہیں اور خطے میں بھارت کا طرز عمل عالمی عزائم سے واضح تضاد کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

دفتر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی احترام کی پیروی کرنے والی حقیقی قیادت پہلے اپنے اندر جھانکتی ہے اور دوسروں کو دھمکیاں دینے سے قبل اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی کوشش کر تی ہے۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ بھارتی حکومت کا تعلق ماورائے عدالت قتل اور غیر ملکی بغاوت سے منسلک ہے،بھارت غیر ملکی عوام اور علاقوں پر قابض ہے۔ غیر قانونی طور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ریکارڈ ہمیشہ سے ہی منظم جبر پی مبنی ہے، ستم ظریفی ہے کہ ایک ایسی ریاست اب مظلومیت کی چادر اوڑھنے کی کوشش کررہی ہے۔ بھارت کی موجودہ حکومت کے نظریاتی کارکنوں نے گروہی تشدد کو معمول بنارکھا ہے، نفرت انگیز مہمات کو فروغ دیا ہے اور ہمیشہ ہی مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا ہے۔

اس طرح کی کارروائیاں کسی ملک کی اندرونی سیاست کو تو فروغ دے سکتی ہیں لیکن بین الاقوامی صورتحال کا مقابلہ نہیں کر سکتیں اور نہ ہی عالمی برادری ایک ذمہ دار علاقائی طاقت کے طور پر بھارت پر اعتماد کر سکتی ہے۔پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی نظام کے بنیادی اصولوں کی طرف واپس آئے جس میں دوسروں کے خود مختار حقوق اور معاہد ہ کی ذمہ داریوں کے احترام کے ساتھ ساتھ زبان اور عمل دونوں میں تحمل شامل ہیں ۔

انتخابی مہم پر تالیاں بجا ئی جا سکتی ہیں لیکن یہ طویل مدتی امن اور استحکام کو نقصان پہنچاتی ہے۔ بھارتی کے نوجوان جو اکثر انتہا پسند قوم پرستی کا پہلا شکار ہوتے ہیں ان کو چاہئے کہ خوف کی سیاست کو مسترد کردیں اور اس کی بجائے بھارتی نوجوان طبقہ کیلئے بہتر ہو گا کہ وقار اور علاقائی تعاون پر مبنی مستقبل کیلئے کام کریں۔