Live Updates

ججز ٹرانسفر کا عمل وزارت قانون نے شروع کیا، تبادلے کا اختیار تو صدر پاکستان کا ہے، جسٹس نعیم افغان

کیس کی مزید سماعت 16 جون عید کے بعد تک ملتوی، ’اسی روز اس کا فیصلہ کر دیں گے‘، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 29 مئی 2025 11:24

ججز ٹرانسفر کا عمل وزارت قانون نے شروع کیا، تبادلے کا اختیار تو صدر ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 مئی 2025ء ) سپریم کورٹ آئینی بینچ کے جج جسٹس نعیم افغان کا کہنا ہے کہ ججز ٹرانسفر کا عمل وزارت قانون نے شروع کیا، تبادلے کا اختیار تو صدر پاکستان کا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کر رہا ہے، درخواست گزار ججز کے وکیل صلاح الدین جواب الجواب میں دلائل دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’جج کے تبادلہ سے سیٹ خالی نہیں ہو سکتی، جج کے مستقل ٹرانسفر سے آرٹیکل 175اے غیر موثر ہو جائے گا، ماضی میں کسی جج کی ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفر کی کوئی مثالی نہیں‘۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ’آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہو سکتی ہے، نئی تقرری اور تبادلہ کے معنی الگ الگ ہے‘، اس پر وکیل صلاح الدین نے جواب دیا کہ ’جج ٹرانسفر کیلئے با معنی مشاورت ہونی چاہیئے، با معنی مشاورت کے بغیر تبادلہ کا سارا عمل محض دکھاوا ہے، یہاں معلومات کو چھپایا گیا اور غلط معلومات دی گئی‘، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نقطہ کی تشریح کا معاملہ ہے، تبادلہ کے معاملہ تین چیف جسٹسز انوالو تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، تبادلہ پر جج سے رضامندی بھی لی جاتی ہے‘۔

(جاری ہے)

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ’وزیراعظم کو جو سمری بھیجی گئی اس میں کہا گیا کہ پنجاب میں ایک جج ہو گا، چیف جسٹسز کو خطوط بھیجے گئے اس میں کہا گیا کہ پنجاب کا ایک جج ہے یہاں اشد ضرورت ہے، اسلام آباد ایکٹ سیکشن تھری میں تقرری کی بات ہے ٹرانسفر کا ذکر تک نہیں، جوڈیشل کمیشن رول چھ میں "ریجن" لفظ ہے‘، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ’موجودہ ججز ٹرانسفرز کیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے‘، وکیل صلاح الدین نے جواب دیا کہ ’آرٹیکل 200 کے تحت صرف عبوری ٹرانسفر ہو سکتا ہے، مستقل تقرری صرف جوڈیشل کمیشن کر سکتا ہے‘۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ فرسٹ ایمپریشن کا کیس ہے ہمیں مستقبل کے لیے اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے‘، بیرسٹر صلاح الدین نے جواب دیا کہ ’پہلے راؤنڈ میں بھی یہ باتیں کی کہ جوڈیشل کمیشن نے کنسیڈر نہیں کیا جہاں قانون علاقائی تنوع کرنے کے لیے پابند کر رہا ہے وہاں آپ خاموش ہیں جہاں قانون خاموش ہے وہاں آپ کہتے ہیں ہم نے لازمی ایڈ کرنا ہے‘، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 16 جون عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ ’اسی روز اس کا فیصلہ کر دیں گے، 5 ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین جواب الجواب جاری رکھیں گے‘۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات