پی اے سی اجلاس، پاکستان پوسٹ کو فنڈز کے غلط استعمال، غیر قانونی بھرتیوں پر شدید تنقید کا سامنا

جمعہ 30 مئی 2025 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2025ء)پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت مواصلات سے متعلق آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران پاکستان پوسٹ آفس میں مالی بدانتظامی اور غیر قانونی بھرتیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے پر مزید غور کیلئے نئی ذیلی کمیٹی قائم کردی۔جنید اکبر خان کی زیر صدارت پی اے سی اجلاس میں آڈٹ حکام نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان پوسٹ آفس ڈپارٹمنٹ نے بغیر کسی اجازت کے نیشنل بینک میں متعدد اکانٹس کھولے۔

فنانس ڈویژن نے تین اکائونٹس کھولنے کی منظوری دی تھی لیکن پوسٹ آفس نے بغیر منظوری کے 2اضافی اکانٹس کھولے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ آڈٹ اعتراضات کے باوجود اب تک کوئی محکمانہ کارروائی نہیں کی گئی ہے۔سیکریٹری مواصلات علی شیر محسود نے تسلیم کیا کہ پاکستان پوسٹ آفس کو آپریشنل چیلنجز کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم کمیٹی کے چیئرمین نے فنانس ڈویژن اور محکمہ کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کیا۔

جنید اکبر نے پوچھا کہ فنانس ڈویژن کا کہنا ہے کہ اسے کبھی بھی درخواست موصول نہیں ہوئی، جبکہ سیکریٹری کا دعوی ہے کہ یہ بھیجی گئی تھی، رابطے کا فقدان کہاں ہی کمیٹی نے وزارت خزانہ سے باضابطہ طور پر جواب بھی طلب کر لیا ہے۔کمیٹی نے معاملے پر مزید غور کیلئے منیب عامر پیرزادہ کی قیادت میں ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی جس میں ندیم عباس، خواجہ شیراز اور سلیم مانڈوی والا کو اراکین نامزد کیا گیا۔

اجلاس میں پوسٹ آفس میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات کو بھی زیر بحث لایا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ 4ہزار 252آسامیوں کے لیے اشتہارات جاری کئے گئے حالانکہ صرف 3ہزار 938آسامیوں کو سرکاری طور پر منظور کیا گیا تھا۔چیئرمین کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بھرتی کئے گئے افراد کی طرف سے جمع کرائی گئی زیادہ تر دستاویزات جعلی ہیں۔ نوکریاں بیچ دی گئیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ حکم امتناع ہی ۔سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں قصوروار ہیں، دونوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔پی اے سی نے معاملہ تحقیقات کیلئے نیب کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔