Live Updates

گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کا آپریشن بلیو سٹارسکھ برادری کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال ہے،رپورٹ

پیر 2 جون 2025 14:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2025ء) امرتسر میں1984میں سکھوں کے سب سے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کا حملہ جس کانام'' آپریشن بلیو سٹار''رکھا گیاتھا،سکھ برادری کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی اس المناک سانحے کی برسی کے موقع پر جاری رپورٹ کے مطابق گولڈن ٹیمپل پر بھارت کا حملہ محض فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ یہ سکھوں کی سوچی سمجھی نسل کشی تھی، 2اور 10جون 1984کے درمیان گولڈن ٹیمپل میں ٹینکوں کے ذریعے ہزاروں معصوم سکھوں کاقتل عام کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکھ برادری آپریشن بلیو سٹار کو گھلوگھرا کے نام سے یاد کرتی ہے،یہ ایک ہولوکاسٹ تھا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا کیونکہ گولڈن ٹیمپل پر حملہ بھارت میں سرکاری سطح پر سکھوں کی منظم نسل کشی کا آغاز تھا۔

(جاری ہے)

سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا اور بھارتی سامراج کے خلاف کھڑے رہنے والے سکھ رہنما جرنیل سنگھ بھندرانوالا حملے کے دوران مارے گئے۔

بھارتی حکام نے آپریشن بلیو سٹار کے دوران سکھوں کے خلاف کیے گئے بہیمانہ جرائم کو چھپانے کے لیے میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آپریشن بلیو سٹار نہ صرف سکھوں کی نسل کشی بلکہ ان کے مقدس ترین مذہبی مقام کی بے حرمتی کرنے کے لیے ایک دانستہ اقدام تھا جس نے سکھ برادری کی نفسیات پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں، بہت سے سکھوں نے سرکاری ملازمتوں سے استعفٰی دے دیا اور گولڈن ٹیمپل پر حملے کے خلاف بطوراحتجاج بھارتی حکومت سے ملنے والے ایوارڈز واپس کردیے۔

آپریشن بلیو سٹار 2 جون 1984کو شروع کیا گیا ، بھارتی فوج نے ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے 2اور 10 جون 1984 کے درمیان گولڈن ٹیمپل پر حملے کے دوران زائرین سمیت ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 39سال گزرنے کے بعد بھی آپریشن بلیو سٹار کے متاثرین اورقتل عام میں مارے گئے افراد ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں، مقدس ترین مقام پرحملے کے بعدہر سکھ کو یقین ہو گیا کہ بھارت کے ساتھ ان کا مستقبل محفوظ نہیں ۔

آپریشن بلیو سٹار سکھوں کی شناخت کو کچلنے اوران کے مذہب کی بے حرمتی کا ایک خون آلود پیغام تھا۔ گولڈن ٹیمپل کے قتل عام کی ہر برسی پر خالصتان کے نام پر ایک علیحدہ وطن کا تصور زندہ کیا جاتا ہے۔ سکھ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ ایک علیحدہ وطن''خالصتان'' حاصل نہیں کر لیتے۔ بھارت کے خلاف سکھوں کی لڑائی دراصل ہندوتوا کی بالادستی کے خلاف ایک جنگ ہے اور وہ مودی کے تسلط پسندانہ عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے چاہے کچھ بھی ہو، سکھوں کا جذبہ اٹوٹ ہے اورمودی کے ہندوتوا ایجنڈے کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات