اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) میکسیکو میں اس انتخابی عمل میں ووٹرز کو سینکڑوں غیر معروف امیدواروں میں سے ملکی عدلیہ کا انتخاب کرنا تھا۔
عدلیہ کے انتخاب کی خاطر الیکشن کے متنازعہ فیصلے کے حامی اسے بدعنوان اور غیر مؤثر عدالتی نظام کی اصلاح کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے عدلیہ میں سیاست کا اثرورسوخ بڑھ جائے گا بالخصوص ایک ایسے ملک میں جہاں جرائم اور منشیات فروش گروہوں کا راج ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شین باؤم نے اس فیصلے کا بھرپور دفاع کیا۔ یہ تجویز ان کے پیشرو اور سیاسی سرپرست آندریس مانوئل لوپیز اوبراڈور کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔
صدر شین باؤم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ''جو لوگ عدلیہ میں کرپشن اور مراعات کے نظام کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، وہی کہتے ہیں کہ یہ انتخابات فراڈ ہیں یا یہ کہ ایک سیاسی جماعت سپریم کورٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
(جاری ہے)
اس الیکشن کے مخالفین نے میکسیکو سٹی میں ریلی نکالی، جس میں ''ہمارے جمہوری نظام سے ہاتھ ہٹاؤ‘‘ اور ''انتخابی دھاندلی نامنظور‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔
ایسے ہی ایک مظاہرے میں شامل اٹھاون سالہ اسماعیل نوویلا نے اے ایف پی کو بتایا، ''یہ عدلیہ ہی آخری رکاوٹ تھی جو حکومت کی آمرانہ سوچ کے آگے بند باندھ سکتی تھی۔
‘‘مشکل انتخاب، عوام الجھن میں مبتلا ہو گئے
اس انتخاب میں 880 وفاقی ججوں کے ساتھ ساتھ مقامی عدالتوں کے سینکڑوں ججوں اور مجسٹریٹس منتخب کیے جانے ہیں۔ ان میں سپریم کورٹ کے ججز بھی شامل تھے جبکہ باقی عدالتی عہدوں کے لیے سن 2027 میں دوسرا انتخابی مرحلہ منعقد کیا جائے گا۔
کئی ووٹرز نے تسلیم کیا کہ وہ امیدواروں سے واقف نہیں تھے۔
تریسٹھ سالہ لوسیا کالدیرون نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہم تیاری کے بغیر آ گئے۔ ہمیں مزید معلومات کی ضرورت ہے۔"متنازعہ امیدواروں پر تشویش
کچھ ووٹرز نے بتایا کہ انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے دباؤ کا سامنا تھا جبکہ کئی لوگ بدعنوان نظام سے مایوس نظر آئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم Defensorxs نے تقریباً 20 امیدواروں کو ''ہائی رسک‘‘ قرار دیا ہے۔ ان میں سلویا ڈیلگاڈو بھی شامل ہیں، جو کبھی منشیات فروش گروہ سینالوا کارٹل کے بانی ''ال چاپو‘‘ کی وکیل رہ چکی ہیں۔
اے پی، اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ