فوجداری مقدمات میں ایک بھی شک ملزم کے حق میں جاتاہے،سپریم کورٹ

عدالت نے ماں کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار دیدی

پیر 2 جون 2025 21:49

فوجداری مقدمات میں ایک بھی شک ملزم کے حق میں جاتاہے،سپریم کورٹ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2025ء)سپریم کورٹ نے سرگودھاکے علاقے سلانوالی میں بیٹے کے ہاتھوں ماں کے قتل کے مقدمے میں قراردیاہے کہ یہ طے شدہ قانونی ضابطہ ہے کہ فوجداری مقدمات میں استغاثہ کی تحقیقات کے دوران پایاجانے والاایک بھی شک ملزم کے حق میں جاتاہے،ملزم کے حق میں اضافہ کاباعث بنتاہے۔جس کانتیجہ اس کی رہائی پرمنتج ہوتاہے۔

طبی شہادت اور اسلحہ کی برآمدگی میں بھی شکوک پائے جاتے ہیں اس لیے ماں کوڈنڈے سے مارنے والے ملزم بیٹے کی سزائے موت کے حوالے سے ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کافیصلہ کالعدم قرار دیاجاتاہے اور ملزم کے خلاف اگرکوئی اور مقدمہ نہیں ہے تواس کوفوری طورپررہاکیاجائے۔ملزم نے نشے کے لیے رقم ماں سے مانگی نہ دینے پر اس نے اسے ڈنڈے مارکرہلاک کردیاتھا،جسٹس عرفان سعادت خان نے گیارہ صفحات پرمشتمل فیصلہ تحریرکیاہے جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ دیاتھااور اب اس پر تحریری فیصلہ جاری کیاگیاہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے پانچ مئی 2025کومحمدبلال بنام سرکارکیس کی سماعت کی تھی اور ملزم کو سنائی جانیوالی سزا کو کالعدم قرار دیکر رہاکرنے کا حکم دیا تھا ۔پولیس اسٹیشن سلانوالی سرگودھامیں 27جون 2015کوہونے والے درج مقدمے کے تحت ملزم محمدبلال ماتحت عدالت نے قتل کے جرم میں سزائے موت اور دولاکھ روپے مقتول کے ورثاء کودینے کی سزاسنائی تھی۔ضلعی عدلیہ نے 24مئی 2017 نے فیصلہ سنایاتھا۔

تین دسمبر2020کولاہور ہائی کورٹ نے سزااور جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ فیصلے کے لیے درخواست ماتحت عدلیہ کوارسال کردی تھی۔ملزم محمدبلال کے وکیل سیدرفاقت حسن شاہ نے موقف اختیار کیاتھاکہ نشے کی حالت میں ملزم نے ماں کوقتل کیاہے یہ واقعاتی اور شواہدکے اعتبارسے ثابت شدہ نہ ہے اس کے نشہ میں ہونے کابھی کوئی ثبوت نہیں دیاگیابلکہ اسے جان بوجھ کر اس مقدمے میں پھنسایاگیا،جبکہ ملزم کے مخالف وکیل کاکہناتھاکہ ملزم کے خلاف تمام ترمعاملات ثابت ہوچکے ہیں اور اس کے خلاف شواہدبھی ناقابل تردیدہیں۔

جج نے اپنے فیصلے میں لکھاہے کہ گواہوں کاموقع واردات پر پہلے سے ہی موجودہوناسارے معاملات کومشکوک کرتاہے ،اگروہ موقع پرموجودتھے توانھوں نے خاتون کوبچانے کے لیے کوشش کیوں نہیں کی۔