Live Updates

بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہے‘مقررین

منگل 3 جون 2025 18:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء) بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے،آبی تنازعہ خطے میں عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے ، سلامتی کونسل سمیت عالمی سطح پر بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنا ہو گا،پاکستان کو اس وقت ایک فعال اور جامع واٹر پالیسی اور واٹر مینجمنٹ کی اشد ضرورت ہے، ملک میں نئے آبی ذخیروں کا قیام ناگزیر ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیشل انسٹی ٹیو ٹ آف پبلک پالیسی (این آئی پی پی )کے زیر اہتمام منعقد ہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا آغاز ڈین این آئی پی پی نے کیا۔ انہوں بتایا کہ کس طرح بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ معطل کیا اور پاکستان پر حملہ کر کے منہ کی کھائی۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اور پی ایم آفس نے اس معاملے بہت سنجیدگی سے لیا اور بھارت کو بتا دیا آنے والے دنوں پانی کو کسی بھی طرح استعمال کرنے ایکٹ آف وار سمجھا جائے گا اور آج کی گول میز کانفرنس کا مقصد اسی مسئلے پر غور وفکر کرنا ہے ۔

کانفرنس کے مقررین میں سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری ،یوکرائن میں پاکستان کے سابق سفیر میجر جنرل نویل کھوکھر،پروفیسر ڈاکٹر سیمی وحید،سابق منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی طاہر بشارت چیمہ اور احمد رافع عالم شامل تھے جبکہ ڈین این ایم سی جمیل آفاقی ڈین نیپا فاروق مظہر،ڈائریکٹرز ،طلبہ اور صحافیوں سمیت دیگر بھی موجودتھے ۔

سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہاکہ بے بنیاد پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا، یہ اقدام نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان موجود معاہدے کی شرائط کے خلاف ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحا خلاف ورزی ہے اور یہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی سالمیت پہ آبی جارحیت سے کم کچھ نہیں۔

یوکرائن میں پاکستان کے سابق سفیر میجر جنرل نویل کھوکھر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی شقوں کے تحت دونوں ممالک اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے پانی کے حقوق کا احترام کریں گے، پاکستان کو یہ معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانا چاہیے۔پوفیسر ڈاکٹر سیمی وحید نے کہا کہا کہ بھارت کی جانب سے پیدا کی گئی موجودہ سنگین صورتحال میں پاکستان کو اپنی سفارتی، قانونی اور سیاسی حکمت عملی پر ازسرنو غورکرنا ہوگا، پاکستان کو اس وقت ایک فعال اور جامع واٹر پالیسی اور واٹر مینجمنٹ کی اشد ضرورت ہے۔

سابق منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی طاہر بشارت چیمہ نے کہاکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی غیرقانونی اور غیر انسانی ہے، پاکستان اور بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر 1960میں دستخط کیے تھے، اس کے مطابق راوی، ستلج اور بیاس کا پانی بھارت اور چناب، جہلم اور انڈس کا پانی پاکستان کے حصے میں آیا تھا، معاہدے کے تحت بھارت ان دریاں کا صرف30فیصد پانی استعمال کرسکتا ہے، بھارت اس وقت بھرپورکوشش میں ہے کہ وہ مغربی دریاں کے پانی سے نہریں نکالے اور ان کا پانی ذخیرہ کرنے کے نئے منصوبے شروع کرے ،جو کھلم کھلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

احمد رافع عالم نے کہاکہ بھارت طویل المدت تک پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا ،لیکن بہائو میں کمی پاکستان میں زراعت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات