Live Updates

سال2024 دنیا بھر میں مسلح تنازعات کا سب سے ہولناک سال قرار

ناروے کے تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ، افریقہ سب سے زیادہ متاثرہونے والا خطہ قرار

جمعرات 12 جون 2025 15:45

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)ناروے کے ایک تحقیقی ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں دنیا نے 1946 کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ مسلح تنازعات کا سامنا کیا، اور یہ تعداد 2023 کے سابقہ ریکارڈ سے بھی بڑھ گئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق اوسلو میں قائم انسٹیٹیوٹ فار پیس ریسرچ کی بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس دنیا کے 36 ممالک میں مجموعی طور پر 61 تنازعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں کئی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں بیک وقت ایک سے زائد تنازعے جاری تھے۔

یاد رہے کہ 2023 میں 34 ممالک میں 59 تنازعات رپورٹ ہوئے تھے۔رپورٹ کی مرکزی مصنفہ سیری آس روستاد نے بتایا کہ 1946 سے 2024 تک کے اعداد و شمار پر مبنی اس جائزے میں جو رجحان سامنے آیا وہ محض ایک وقتی اضافہ نہیں بلکہ ایک ساختی تبدیلی کا پتہ دیتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا: دنیا آج سے دس سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرتشدد اور منقسم ہو چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق افریقہ سب سے زیادہ متاثرہ براعظم رہا جہاں 28 تنازعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں ہر ایک کم از کم ایک ریاست تک پھیلا ہوا تھا۔

اس کے بعد ایشیا میں 17 مشرق وسطی میں 10، یورپ میں 3 اور امریکہ کی براعظمی حدود میں 2 تنازعات درج کیے گئے۔متاثرہ ممالک میں سے نصف سے زیادہ ایسے تھے جہاں دو یا اس سے زائد تنازعات بیک وقت جاری رہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 کے مقابلے میں لڑائیوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تقریبا مستحکم رہی، جو اندازا 1 لاکھ 29 ہزار کے قریب تھی۔

اس بنا پر 2024 کو سرد جنگ کے خاتمے (1989) کے بعد چوتھے سب سے خونریز سال کا درجہ دیا گیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں یوکرین اور غزہ کی پٹی میں جاری جنگوں کے دوران ہوئیں، جب کہ ایتھوپیا کے خطہ ٹیگرائے میں بھی پرتشدد جھڑپیں جاری رہیں۔اس تناظر میں سیری آس روستاد نے کہا کہ یہ وہ وقت نہیں جب امریکہ یا کوئی اور بڑی عالمی طاقت خود کو دنیا سے الگ تھلگ کر لے۔

عالمی سطح پر بڑھتے تشدد کے مقابلے میں تنہائی کی پالیسی ایک سنگین انسانی غلطی ہوگی۔ان کا کہنا تھا: یہ سوچ غلط ہے کہ دنیا آنکھیں بند کر کے ان تنازعات سے الگ ہو سکتی ہے۔ خواہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت ہو یا کوئی اور اگر اب عالمی یکجہتی سے دستبرداری اختیار کی گئی تو وہ استحکام بھی ختم ہو جائے گا جو امریکہ نے جنگِ عظیم دوم کے بعد دنیا میں قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔واضح رہے کہ اس تحقیق میں استعمال ہونے والے اعداد و شمار سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی نے فراہم کیے ہیں
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات