Live Updates

18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھادیں

حکومت کی جانب سے سولر پینل کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ بجٹ کی منظوری کے بعد یکم جولائی سے نافذ ہوگا

جمعرات 12 جون 2025 16:16

18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں ..
کراچی /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)حکومت کی جانب سے سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ اور بجٹ کی منظوری سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھا دیں۔میڈیا روپرٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے سولر پینل کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ بجٹ کی منظوری کے بعد یکم جولائی سے نافذ ہوگا اور اس کے لیے بجٹ کی باقاعدہ منظوری سال کے اختتام سے قبل ضروری ہے۔

صدر کے ریگل چوک میں موجود تاجروں نے سولر پینلز کی قیمت میں اضافے کا الزام درآمد کنندگان پر عائد کیا ہے، بجٹ اقدامات کے بعد قیمتوں میں اچانک اضافے سے کئی صارفین پریشان دکھائی دیے، جب کہ کچھ گاہکوں نے قیمتوں میں غیر یقینی صورت حال کے باعث خریداری کرلی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کئی خاندان جو سولر پینلز خریدنے آئے تھے، اچانک قیمتوں میں اضافے کی اطلاع ملنے پر واپس لوٹ گئے۔

ریگل چوک کے ایک تاجر نے بتایا کہ 5 کلو واٹ کے سولر سیٹ کی قیمت (جس میں انورٹر، واٹر بیسڈ بیٹری، آئرن فریم، الیکٹرک وائرنگ اور انسٹالیشن چارجز شامل ہیں) اب 6 سے 7 لاکھ روپے کے درمیان ہے، جب کہ 3 کلو واٹ کا سیٹ 4 سے 5 لاکھ روپے اور 6 کلو واٹ کا نظام 7 سے 8 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔

ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.5 لاکھ روپے میں مل رہا تھا۔اسی طرح لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 3 کلو واٹ کا سسٹم 7.5 لاکھ روپے میں ملتا ہے جب کہ واٹر بیٹری کے ساتھ یہی سسٹم 3.5 سے 4 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ قیمتیں برانڈڈ بیٹری، انورٹر اور سولر پینلز پر منحصر ہوتی ہیں، جو 2 سے 3 سال کی وارنٹی کے ساتھ آتے ہیں، بہت سے دکاندار کم معیار کی اشیا بغیر کسی وارنٹی کے بھی فروخت کر رہے ہیں۔

تاجروں کے مطابق مارکیٹ میں چینی برانڈز کی بھرمار ہے، کیونکہ مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز دستیاب نہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بلند قیمتیں سولر پینلز کی طلب کو متاثر کر سکتی ہیں۔دوسری جانب انوریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی سمت ایک مثبت قدم ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ صرف ٹیکس عائد کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے، جب تک کہ وسیع تر پالیسی اصلاحات نہ کی جائیں۔

ذاکر علی نے کہا کہ ہم حکومت کی نیت کو سراہتے ہیں، لیکن اصل تبدیلی اس وقت آئے گی جب مقامی مینوفیکچررز کے لیے ٹیکس فری سہولتیں متعارف کرائی جائیں۔انہوں نے خام مال، مشینری اور آلات کی درآمد پر محصولات ختم یا کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مقامی سطح پر سستے اور معیاری سولر پینلز تیار کیے جاسکیں۔انہوں نے تجویز دی کہ تیار شدہ درآمدی سولر پینلز پر 5 فیصد حفاظتی ڈیوٹی عائد کی جائے اور حکومت کو ٹیکنالوجی تک رسائی، ہنر مند افرادی قوت کی تیاری، اور سرمایہ کاروں کے لیے آسان فنانسنگ کی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔

انہوںنے کہاکہ اگر معاون اقدامات نہ کیے گئے تو 18 فیصد ٹیکس کی وجہ سے اسمگلنگ بڑھ سکتی ہے، جو مارکیٹ کو غیر مستحکم کر دے گی۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں 2 سے 3 مقامی سولر پینل مینوفیکچررز سامنے آئے ہیں، مگر ان کی پیداوار بڑی طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ذاکر علی نے کہا کہ مقامی پیداوار کا نظام فعال ہونے میں ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں، لیکن ایک بار یہ نظام قائم ہو جائے تو پاکستان سولر پینلز کی برآمد بھی شروع کر سکتا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات