Live Updates

انتہا پسندی ، دہشتگردی ، عدم برداشت کے خاتمے کیلئیملک گیر سطح پر پیغام رحمت اللعالمین کے نام سے مہم شروع کرنے کا اعلان

پاکستان کی حکومت اور عوام وہی چاہتے ہیں جو اہل فلسطین چاہتے ہیں ، 142 ممالک نے فلسطینی ریاست کی حمایت کی دو ریاستی حل کا مخالف اسرائیل ، امریکہ ہے،انتہا پسندی ،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج ، سلامتی کے اداروں ،حکومت کے شانہ بشانہ ہیں پاکستان علما ء کونسل لاہور کے زیر اہتمام پیغام رحمت اللعالمین کانفرنس کا اعلامیہ ، کانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی

اتوار 14 ستمبر 2025 19:40

انتہا پسندی ، دہشتگردی ، عدم برداشت کے خاتمے کیلئیملک گیر سطح پر پیغام ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)وطن عزیز پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علما ء و مشائخ ، مدارس عربیہ کے ذمہ داران نے انتہا پسندی ، دہشتگردی ، عدم برداشت کے خاتمے کیلئے ملک گیر سطح پر پیغام رحم للعالمین(وحدت ، امن ، اعتدال )کے نام سے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں امن و امان ، معاشی استحکام اور انتہا پسندی ، عدم تشدد کے رویوں کے خاتمے اور ایک اعتدال پسند معاشرہ کے قیام کیلئے تمام طبقات کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا ۔

یہ بات پاکستان علما ء کونسل لاہور کے زیر اہتمام پیغام رحمت للعالمین کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ۔کانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علما کونسل اور کوارڈی نیٹر قومی پیغام امن کمیٹی حکومت پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے علامہ سید ضیا اللہ شاہ بخاری ، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا محمد شفیق قاسمی ، مولانا انوار الحق مجاہد، مولانا عبد الماجد وٹو، مولانا عقیل احمد، مولانا عمر فاروق، مولانا نعمان حاشر، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا محمد اسلم صدیقی ، علامہ طاہر الحسن، مولانا حافظ مقبول احمد ، قاری عبد الحکیم اطہراور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان گزشتہ چالیس سال سے زائد عرصہ سے حالت جنگ میں ہے ۔ پاکستان کے پڑوس میں آنے والی جنگوں اور تبدیلیوںنے پاکستان کے اعتدال پسند معاشرہ کو شدت پسندی ، انتہا پسندی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کے پیغام اعتدال کو عام کیا جائے اور پاکستان کو اس کی اصل منزل اسلامی فلاحی اعتدال والی ریاست بنایا جائے اور اس کیلئے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہشریعت اسلامیہ نے فتوی کا اختیار قرآن و سنت کے علوم جاننے والے کو دیا ہے جس کا ضابطہ اور طریق کار طے ہے۔ ہر شخص خواہ وہ مفکر ہو ، پروفیسر ہو یا امام مسجد اور خطیب فتوی نہیں دے سکتا۔ اسی طرح اگر کوئی شخص قرآن و سنت کے علوم کو جانتا ہے لیکن وہ قرآن و سنت کی تعلیمات کی غلط تشریح کرتا ہے یا قرآن و سنت سے ایسے اعمال و افعال اور اقوال منسوب کرتا ہے جو تعلیمات اسلام کے خلاف ہیں تو ایسا شخص ، ادارہ یا تنظیم اسلام کا نمائندہ نہیں ہے اور اس کے خلاف ریاست کو قانون کے مطابق کاروائی کرنی چاہیے ۔

پاکستان میں توہین ناموس رسالت اور توہین مقدسات کے حوالے سے قوانین موجود ہیں ، کسی بھی فرد، گروہ یا جماعت کو شریعت اسلامیہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ خود ہی مدعی ، خود ہی جلاد اور خود ہی منصف بن کر قانون کو ہاتھ میں لے اور فیصلے کرے۔ پاکستان کا آئین و قانون مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین کر چکا ہے ، لہذا اس حوالے سے ملک میں قانون کی بالادستی ہونی چاہیے اور سب کو قانون پر عمل کرنا چاہیے ۔

اس وقت پاکستان سیلاب کی صورتحال سے دو چار ہے لہٰذاتمام پاکستانیوں کوا پنی استطاعت کے مطابق سیلاب زدگان کی امداد کیلئے آگے بڑھنا چاہیے اور امداد دیتے ہوئے سیلاب زدگان کی عزت نفس و وقار کا بھی خیال رکھنا چاہیے ۔پاکستان کے بعض علاقوں میں افغانستان سے دہشت گرد آ کر دہشت گردی کر رہے ہیں ۔ جن کو ہندوستان اور پاکستان دشمن قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے ۔

گذشتہ روز وزیر اعظم پاکستان نے اس حوالہ سے افغان حکومت کو واضح پیغام دیا ہے۔ پاکستان کے علما و مشائخ اور مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور عوام بھی افغانستان کی حکومت ، علما و مشائخ اور عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔پاکستان نے افغانستان کیلئے،اپنے افغان بھائیوں کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں ، اس بات کا احساس اور ادارک افغان قیادت اور عوام کو کرتے ہوئے فوری طور پر ہندوستان و خوارج کے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیں۔

مسئلہ فلسطین و کشمیر امت مسلمہ کے مسائل ہیں حکومت پاکستان کا ان دونوں مسائل پر موقف عوام کی ترجمانی اور امت مسلمہ کی آواز ہے ، سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی کوششوں سے اقوام متحدہ میں 42 ممالک نے دو ریاستی حل کی قرارداد کی حمایت کی ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے ۔ ہم حکومت پاکستان بالخصوص وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف ، نائب وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خارجہ اسحق ڈار اور سپہ سالار قوم فیلڈ مارشل جنرل حافظ سید عاصم منیر کی طرف سے فلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے بھرپور کوششوں کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیںاور امید کرتے ہیں کہ دوحہ کانفرنس میں بھی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ پاکستان امت مسلمہ کی ترجمانی کا حق ماضی کی طرح اداکریں گے۔

اسرائیل کی وحشت و بربریت پوری دنیا کے سامنے ہے ۔ اسرائیل نے ایران ، لبنان ، یمن ، شام پر حملے کیے اور اب برادر اسلامی عرب ملک قطر پر بھی حملہ کیا ہے ۔ جو ایک دہشت گردی ہے، عالمی برادری کو بالعموم اور اسلامی دنیا کو بالخصوص اسرائیل کی طرف سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی نہ صرف بھرپور مذمت کرنی چاہیے بلکہ اس کے خلاف عملی اقدامات بھی اٹھانے چاہئیں۔

ہم اپنے برادر اسلامی عرب ملک قطر کی عوام اور حکومت کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ وطن عزیز پاکستان میں بین المسالک و بین المذاہب رواداری کے فروغ کیلئے تمام مسالک و مذاہب کے قائدین نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ اجتماعات منعقد کیے جائیں گے جو مختلف مسالک و مذاہب کے مراکز میں ہوں گے تا کہ عوام الناس کے درمیان رواداری ، اتحاد اور اعتدال پیدا ہو۔

حکومت پاکستان کی طرف سے پیغام پاکستان بیانیہ کو عملی طور پر نافذ کرنے اور ملک میں اعتدال کے رویوں کو عملی طور پر لانے کیلئے قومی پیغام امن کمیٹی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ملک کے تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ و مذاہب کے قائدین قومی پیغام امن کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں عملی اقدامات کی امید رکھتے ہیں۔

پاکستان کو اس وقت پولیو اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل کا بھی دیگر مسائل کی طرح سامنا ہے ، لہذا اس حوالہ سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو عملی اور مثبت سمت اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ پولیو کی ویکسین کا پلایا جانا ہر بچے کیلئے لازم ہے اور شریعت اسلامیہ اس کا حکم دیتی ہے لہذا پولیو کے قطرے پلانے سے شرعی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے ۔ اسی طرح ماں اور بچہ کی صحت کے حوالے سے بہت سارے مسائل میں ماں صحت مند بچہ صحت مند کے عنوان کے تحت حکومت کو اس حوالہ سے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی ایک وجہ سوشل میڈیا کا بے دریغ اور غیر ذمہ دارانہ استعمال ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس طرف توجہ دے اور سوشل میڈیا پر قرآن مجید و سنت کے نام سے غیر شرعی غیر اسلامی تشریحات اور معاشرے میں تشدد پھیلانے والے بیانیے ، توہین مقدسات جیسے اعمال کی ویب سائٹس اور مواد کو بین کیا جائے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ پیغام رحمت اللعالمین کانفرنس گزشتہ دنوں ملک میں دہشت گردی کے حملوں کو ناکام بنانے میں پاک فوج اور سلامتی کے اداروں کے جوانوں کی شہادت پر ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان کے درجات کی بلندی کی دعا کرتی ہے اور زخمی ہونے والوں کیلئے دعا صحت کرتی ہے اور شہدا کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتی ہے۔

ملک کی سلامتی و استحکام پر فدا ہونے والے جوان ملک و ملت کے ماتھے کا جھومر ہیں وہ پوری قوم کیلئے قابل فخر ہیں اور ان شا اللہ ان کی قربانیاں وطن عزیز پاکستان کو دفاعی ، معاشی ، ہر اعتبار سے مستحکم بنائیں گی اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں گی اور ان قربانیوں سے مستقبل میں ایک مضبوط و مستحکم پاکستان پاکستانیوں کا مقدر ہے ۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات