بھارت کیساتھ کشمیر، پانی اور دہشتگردی کے مسائل پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو زرداری

جمعرات 12 جون 2025 22:04

بھارت کیساتھ کشمیر، پانی اور دہشتگردی کے مسائل پر بات چیت کیلئے تیار ..
برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ طور پر کیے گئے فیصلے بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہے، بھارت کے ساتھ بات کرکے کشمیر، دہشت گردی اور پانی کے مسائل حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔یورپی پارلیمنٹ کی ٹریڈ کمیٹی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے پاکستان کا کیس پیش کیا، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، بھارت کے ساتھ بات کرکے کشمیر، دہشت گردی اور پانی کے مسائل حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ ملاقات بلکہ یورپی یونین کے ساتھ پہلے کی ملاقاتیں بھی شاندار رہیں، یورپی یونین نے بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران ہمارے لوگوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے، بین الاقوامی قوانین کے تحت ہم اپنا کام کر رہے ہیں، حالیہ تنازع کو دیکھا جائے تو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پاکستان نے نہیں بلکہ ایک فریق (بھارت) نے کی ہے‘۔

(جاری ہے)

پارلیمانی وفد کے رکن اور وفاقی وزیر مصدق ملک نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کو سندھ طاس معاہدے سے نکل جانے کا حق دے دیا جائے جس کی ویسے بھی کوئی گنجائش موجود نہیں تو اس سے پاکستان کی 70 فیصد وہ آبادی جس کا انحصار اسی پانی پر ہے اٴْن کا سب کچھ تباہ و برباد ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح تو پوری دنیا میں پھر ہر کسی کو حق مل جائے گا کہ وہ بہتا ہوا پانی روک لے اور جو نیچے کی جانب ممالک ہیں انہیں تباہ و برباد کردیا جائے، جو ملک (بھارت) ہمارا پانی روکنے دھمکی دے رہا ہے ان کا تو اپنا ایک تہائی پانی کہیں اور سے آرہا ہے، اگر یہ بات چل پڑی تو سوچیں اٴْن کے ساتھ کیا ہوگا‘۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود، خدمت کرنا اور معاشی ترقی کرنا ہے، مگر یہ بھی ذہن میں رہے اگر اٴْن (بھارت) کے لوگوں کا پانی روکا گیا تو اس طرف بھی تو غریب لوگ ہیں تو ان کا کیا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہندوتوا کا بھوت ہمیں تو خیر کیا نقصان پہنچائے گا، پہلے ہم نے ان کے 2 جہاز، پھر 6 گرائے اور اب 60 جہاز گرا دیں گے، وہ مسئلہ نہیں ہے، ان کے اپنے بھی تو لوگ ہیں، ان کی اپنی بھی کھیتی باڑی ہے، ان کا بھی تو پانی بہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے پاکستانی وفد نے یورپی یونین میں یہ بات رکھی کہ ’کوئی قوانین کی بنیاد پر بات کریں، اس دنیا کو وائلڈ ویسٹ نہ بنائیں، ہم انتہائی انکساری کے ساتھ یہاں آئے ہیں اور یہی کہہ رہے ہیں کہ امن کی بات کریں، چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کہا کہ ڈائیلاگ کی بات کریں اور اس مسئلے کا حل نکالیں۔وفد کے ہمراہ موجود سابق سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ چیئر آف دی یورپی پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ٹریڈ کمیٹی کے ساتھ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل تھی، پاکستانی وفد نے بھارت کے ساتھ تنازعات پر کمیٹی کو بریفنگ دی اور سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

سابق سفیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ریویو کمیٹی کا جی ایس پی پلس کے حوالے سے اجلاس شیڈول ہے، ہم نے یورپی یونین سے درخواست کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ پہلے بھی انہوں نے ہمیں سپورٹ کیا آئندہ بھی کریں گے، ہمیں امید ہے کہ یورپی یونین پاکستان کی جی ایس پی اپلس کی ضرورت کو مدنظر رکھے گی اور ہمیں سپورٹ کرے گی۔