شہنشاہ غزل استاد مہدی حسن کی برسی منائی گئی

جمعہ 13 جون 2025 14:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) شہنشاہ غزل استاد مہدی حسن کی برسی جمعہ کو منائی گئی۔مہدی حسن کا تعلق موسیقی کے کلاونت گھرانے سے تھا،وہ بھارتی ریاست جے پور کے ایک گاؤں لونا میں 18 جولائی 1927 کو پیدا ہوئے ۔مہدی حسن کے والد کا نام عظیم خان تھا اور ان کا تعلق بھی موسیقی کی دنیا سے تھا۔ مہدی حسن جب چھ سال کے ہوئے تو والد عظیم خان نے تان پورہ سُر کر کے دیا اور کہا کہ یہی تمہارا کھلونا، یہی تمہارا مستقبل ہے۔

ننھا مہدی حسن تان پورہ سے راگوں کی شکلیں یاد کرنے لگا۔ابتدائی تعلیم اپنے والد عظیم خان اور چچا اسماعیل خان سے حاصل کی۔ مہدی حسن بچپن سے ہی بہت جفا کش اور محنتی تھے۔آواز اور سانس کی پختگی کے لیے وہ شدید جسمانی کسرت بھی کرتے تھے۔

(جاری ہے)

یہ کسرت ان کی گائیکی کا اساس بنی اور ان کی سریلی آواز مزید نکھر گئی۔مہدی حسن کے والد اور چچا مہاراجہ بڑودہ کے دربار سے وابستہ تھے۔

انہوں نے انتہائی کم عمری میں مہدی حسن کو اس قابل کر دیا کہ وہ مہاراجہ بڑودہ کے دربار میں اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں۔مہدی حسن کے فن کو نکھارنے میں ان کے بھائی غلام قادر نے بھی اہم کردار ادا کیا جو لکھنؤ کی موسیقی کی ممتاز درس گاہ کے فارغ التحصیل تھے اور اسی باعث پنڈت کہلاتے تھے۔قیام پاکستان کے بعد مہدی حسن اور پنڈت غلام قادر لاہور منتقل ہو گئے اور فلمی صنعت میں قدم جمانے کی کوشش کی لیکن خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کے باعث وہ چیچہ وطنی چلے گئے اور انھیں سائیکلوں کی مرمت کا کام بھی کرنا پڑا۔

پھر انھوں نے کاروں کو ٹھیک کرنے کا کام بھی سیکھا تاہم موسیقی سے ان کا لگاؤ جنون کی حد تک برقرار تھا۔اسی زمانے میں انھوں نے ریڈیو پاکستان کراچی میں موسیقی کے پروگراموں کے لیے آڈیشن دیا ۔اس کے بعد انہیں گاہے بہ گاہے ریڈیو پاکستان بلایا جانے لگا اور ساتھ ہی ساتھ وہ شادی بیاہ اور ایسی ہی دوسرے پروگراموں میں اپنی گائیکی کا جادو جگانے لگے۔

ان پروگراموں میں وہ زیادہ تر طلعت محمود کے گانے سناتے تھے۔ ہدایت کار رفیق انور کو ان کی گائیکی بہت پسند آئی اور انھوں نے مہدی حسن کو اپنی فلم ’’شکار ‘‘میں گانا گانے کی دعوت دی۔ مہدی حسن نےکراچی آ کر چار نغمے ریکارڈ کروائے ۔ان نغموں میں سے دو مہدی حسن نے تنہا گائے اور دو میں ان کا ساتھ مدھو الماس نے دیا۔ انہوں نے 1957 میں کراچی میں ریڈیو پاکستان سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا۔

1962 میں فلم فرنگی کے گیت ’’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نور بہار چلے‘‘ مہدی حسن کی پہلی مشہور غزل تھی۔دنیا میں جہاں جہاں غزل گائی اور سنی جاتی ہے وہاں مہدی حسن کی مدھر آواز کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ان کا گیت’’ اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا ‘‘سب سے زیادہ مشہور گانوں میں شمار ہوتا ہے۔مہدی حسن نے اپنی زندگی میں25 ہزار سے زائد فلمی گیت اور غزل گائیں۔

مہدی حسن کو مشکل راگوں پر بھی کمال گرفت حاصل تھی وہ آوازجو دلوں کو چھو لیتی تھی،وہ شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آواز تھی مایہ ناز بھارتی گلوکارہ لتا منگیشتر بھی اان کی بہت بڑی مداح تھیں۔ مہدی حسن کو حکومت کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت نمایاں قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مہدی حسن فالج، سینے اور سانس کی مختلف بیماریوں کے باعث 13 جون 2012 کو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ ان کی برسی کے موقع پر شو بز انڈسٹری اور گلو کار برادری سمیت ان کے مداحوں کی جانب سے مہدی حسن کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔