Live Updates

زرعی ماہرین کو پائیدار زرعی ترقی کے لیے قابلِ عمل پالیسی تجاویز مرتب کرنا ہوں گی‘پروفیسر ڈاکٹرذوالفقار علی

ہفتہ 14 جون 2025 20:02

جڑانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2025ء) پاکستان کے اقتصادی سروے میں زراعت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر زرعی ماہرین کو پائیدار زرعی ترقی کے لیے قابلِ عمل پالیسی تجاویز مرتب کرنا ہوں گی تاکہ اس شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے نہ صرف غذائی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مستحکم معیشت کا حصول بھی ممکن بنایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرذوالفقار علی نے مرکز برائے اعلیٰ تعلیم کے آڈیٹوریم میں منعقدہ چار ہفتوں پر مشتمل زرعی پالیسی استعداد کار ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ محققین کو ایسی پالیسی سفارشات مرتب کرنا ہوں گی جن میں طلب و رسد، پائیدار مارکیٹ ڈھانچے، کاشتکار کوآپریٹو تنظیمیں اور دیگر جملہ زرعی مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ پیداوار میں اضافے اور کاشتکاروں کی معاشی حالت کو بہتر کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حالیہ اقتصادی سروے کی روشنی میں پالیسی سازوں، سائنسدانوں، صنعت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت کو موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت، کم پیداوار اور دیگر کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ زراعت کا زوال شدید بحران کو جنم دے سکتا ہے جس سے بچنے کے لیے تحقیق پر مبنی مداخلت اور ٹھوس پالیسی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کو خوراک کی فراہمی اور غربت کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کمالیہ میں بھنڈی کی قیمتوں سے متعلق سوشل میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھنڈی کو فریز کر کے فروخت کیا جاتا ہے اور معمولی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے ہم اسے برآمد کر کے لاکھوں کما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ صوبے میں تعلیم و تحقیق کی تبدیلی کے لیے پرعزم ہیں۔ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد اعجاز قریشی نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد زرعی پالیسی تحقیق میں تجزیاتی، ابلاغی، اور قائدانہ صلاحیتوں کو بہتر بنانا، پالیسی ڈیزائن اور نفاذ کی مہارتوں کو مضبوط کرنا، قومی ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ تحقیقاتی منصوبوں اور گرانٹس کی معیار کو بہتر بنانا، اسٹریٹجک ابلاغ کو فروغ دینا اور زرعی پالیسی اصلاحات کے لیے بین الشعبہ جاتی نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

بنگلہ دیش ایگریکلچر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانگیر عالم نے ایگری بزنس اور فوڈ پالیسی پر بات کرتے ہوئے ابھرتی معیشتوں میں ویلیو چین ڈیولپمنٹ اور غذائی تحفظ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے زراعت میں مضبوط ویلیو چین بنانا ناگزیر ہے۔ آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کینبرا کی ڈاکٹر سمیرا اعجاز قریشی نے پیچیدہ ڈیٹا کو مؤثر پالیسی فیصلوں میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر بات کی۔

اسی ادارے کی ڈاکٹر زینہ السمارائی نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل تبدیلی کے دور میں تعلیم کے مستقبل پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر ڈاکٹر آصف کامران ڈائریکٹر ایگریکلچر پالیسی اینڈ آؤٹ ریچ نے وضاحت کی کہ زرعی فیصل آباد میں قائم ایگریکلچر پالیسی، لاء اینڈ گورننس سینٹر پالیسی تھنک ٹینکس اور پالیسی سازوں کے ساتھ مسلسل رابطے اور مشاورت کے لیے پرعزم ہے اور طلبہ و فیکلٹی کی اس حوالے سے استعداد کار بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ وہ پالیسی تحقیق کریں اور اپنی تحقیق کی بنیاد پر مؤثر پالیسی سفارشات تیار کر سکیں۔

انہوں نے مالی معاونت فراہم کرنے پر انڈومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ، یو ایس ڈی اے، پاک کوریا نیوٹریشن سینٹر اور آسٹریلین سینٹر فار انٹرنیشنل ایگریکلچر ریسرچ کا شکریہ ادا کیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات