سرسید یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں شدید بدانتظامی، ہراسانی اور سیاسی مداخلت کی سنگین صورتحال

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے اراکین و سابق چانسلر سر سید یونیورسٹی کی پریس کانفرنس ہم SSUET کو ایک باوقار، شفاف اور محفوظ ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں، جہاں تعلیم خوف کے بجائے علم و اخلاق کے ماحول میں دی جائے، جاوید انوار انتظامیہ اساتذہ، فیکلٹی اور عملے کو سیاسی اور ذاتی مقاصد کے لیے ہراساں کر رہی ہے، سینئر اساتذہ کو بدعوانی کے خلاف آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا جارہا ہے

ہفتہ 14 جون 2025 22:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء) کراچی پریس کلب میں سابق چانسلر جاوید انوار، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین،سابق ایگزیکٹو کمیٹی ممبر فرخ احمد نظامی سابق بورڈ اف گورنر کے ممبر محمد ارشد خان نے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سینئر اراکین نے آج کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی موجودہ انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

الزامات میں انتظامی بدعنوانی، اساتذہ اور عملے کو ہراساں کرنے، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی، اور تعلیمی ماحول کی تباہی شامل ہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور یونیورسٹی کے سابق چانسلر جناب جاوید انوار نے بتایا کہ 26 فروری 2025 کو ایسوسی ایشن میں ہونے والے متنازعہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں جن پر عدالتی کارروائی کے بعد 30 اپریل کو عدالت نے انتخابی نتائج کو معطل کر کے سابقہ انتظامیہ کو بحال کرنے اور انکوائری کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں 3 مئی 2025 کو باقاعدہ طور پر دفتر کا چارج سنبھالا۔ تاہم، 4 مئی کی رات ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب موجودہ خود ساختہ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے سیکیورٹی گارڈ کو یرغمال بنا کر ان سب کا موبائل فون چھین لیا گیا اور انہیں ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔صورتحال 5 مئی 2025 کو مزید سنگین ہو گئی، جب عدالتی احکامات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے موجودہ خود ساختہ انتظامیہ نے نہ صرف پرائیویٹ سیکیورٹی فورسز کو مداخلت کے لیے استعمال کیا، بلکہ بعض میڈیا شخصیات کے ذریعے جسمانی مزاحمت، دھمکیوں اور ہراسانی جیسے اقدامات بھی کیے گئے انہوں نے مزید کہا 5 جون 2025 کا دن سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اس دن، اس ادارے کے تقریبا 20 معزز افراد کے خلاف جھوٹی، بے بنیاد اور شرمناک ایف آئی آر FIR درج کروائی گئی جس میں سر سید یونیورسٹی کی سابقہ انتظامیہ جن میں سابق چانسلر جاوید انوار ،سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین، بانی سر سید یونیورسٹی مرحوم زیڈ اے نظامی کے فرزند جناب فر خ احمد نظامی اور کئی ممتاز پی ایچ ڈی اساتذہ اور سینیئر عہدے داران کا عملہ شامل ہیں۔

ان معززین کی ایف ائی ار کا اندراج 5 جون 2025 کو موجودہ خود ساختہ انتظامیہ ایماں پر پرویز اقبال چیف سیکیورٹی افیسر کی جانب سے کروایا گیا۔ جسے ان سب معزز اساتذہ نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور معزز عدالت نے مقدمہ کو معطل کردیا اور ساتھ ہی پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ جاوید انوار اور دیگر مقررین نے موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ اساتذہ، فیکلٹی اور عملے کو سیاسی اور ذاتی مقاصد کے لیے ہراساں کر رہی ہے، جبکہ کئی سینئر اساتذہ کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی۔

جاوید انوار اور دیگر مقررین نے موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ اساتذہ، فیکلٹی اور عملے کو سیاسی اور ذاتی مقاصد کے لیے ہراساں کر رہی ہے، جبکہ کئی سینئر اساتذہ کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی۔سنگین الزامات کی جھلک:عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور سرکاری مزاحمتیونیورسٹی کی حدود میں ہراسانی، دھمکیاں اور اسلحے کا استعمال70 سے زائد غیرقانونی تقرریاں اور 40 سے زائد سیاسی تبادلیایک کروڑ روپے سے زائد کی مشکوک مالی ٹرانزیکشنزہراسانی میں ملوث افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کرناسابق چانسلر، فیکلٹی ممبران کے خلاف انتقامی ایف آئی آرایسوسی ایشن کے اراکین نے میڈیا کو عدالتی احکامات، پولیس خط و کتابت، ایف آئی آرز، غیرقانونی بھرتیوں، اور اساتذہ کی جانب سے درج کی گئی شکایات کے دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر جناب جاوید انوار نے عدلیہ، ہائر ایجوکیشن کمیشن، گورنر سندھ، اور دیگر متعلقہ اداروں سے فوری نوٹس لینے، عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے اور یونیورسٹی میں تعلیمی، اخلاقی و انتظامی اقدار کی بحالی کی اپیل کی۔ہم SSUET کو ایک باوقار، شفاف اور محفوظ ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں، جہاں تعلیم خوف کے بجائے علم و اخلاق کے ماحول میں دی جائے۔ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں، تو ادارے کی ساکھ اور مستقبل شدید خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔