Live Updates

موجودہ وقت کے حساب سے سرکاری ملازمین کو آٹے میں نمک کے برابر ریلیف دیا گیا

ملازمین کے برعکس ارکان قومی اسمبلی، وزراء اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں 600 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، شیخ انور

پیر 16 جون 2025 11:10

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)فیصل آبادریلوے ملازمین کی نمائندہ تنظیم پریم یونین کے صدر شیخ محمد انور،چیئرمین ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری خیرمحمدتونیو، سینئر نائب صدر عبد القیوم اعوان،چیف آرگنائزرخالد محمود چوہدری نے اپنے مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے پیشِ نظر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں صرف 10 فیصد بڑھا کر اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کرکے حکومت نے سرکاری ملازمین کو آٹے میں نمک کے برابر ریلیف دیا ہے۔

اس کے برعکس ارکان قومی اسمبلی، وزراء اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں 600 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ ریلوے پریم یونین نے وفاقی حکومت کے حالیہ بجٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مزدور دشمن اور عوام کش قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

شیخ محمد انور نے کہا کہ حکومت نے تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کر کے مزدور طبقے کے ساتھ سنگین ناانصافی کی ہے، جبکہ ڈسپرٹی ریڈکشن الاؤنس میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا، جس کا فائدہ صرف محدود طبقے کو ہی ملے گا۔

حالیہ بجٹ میں ریلوے میں ٹی ایل اے اور انویلڈ ملازمین کے بچوں کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے اور ان کی تنخواہوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اپنے وعدے کے مطابق انہیں مستقل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مزدور طبقے پر براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ بڑھا کر ان کی زندگی مزید اجیرن بنا دی گئی ہے۔حکمران طبقے نے اپنی تنخواہیں 600 فیصد بڑھالیں اور اس کے علاوہ کئی مراعات بھی حاصل کرلیں اور سرکاری ملازمین کی تنخواہیں صرف10 فیصد۔

عام لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ ملک اس وقت انتہائی کٹھن مراحل سے گزر رہا ہے قربانی دواور اپنی باری لگتی ہے تو تنخواہیں 600فیصد بڑھانے پر بھی آئی ایم ایف کچھ نہیں کہتا، سرکاری ملازمین کی باری آتی ہے تو آئی ایم ایف بھی ڈنڈا لے کر آجاتا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایسی عینک پہنی ہوئی ہے کہ اُس کو ممبرانِ اسمبلی اور وزراء کی تنخواہوں میں اضافہ بالکل بھی نظر نہیں آتا اور غریب ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے وقت تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے سرکاری ملازمین نے ہی آئی ایم ایف کا قرضہ اتارنا ہے۔

سابقہ بجٹ میں 1 سے 17گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا تھا اور 18 سے 22 گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں 20 اضافہ کیا گیا تھا۔ کیونکہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس لیے میں یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ خلیفہ وقت امیر المومنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی جب تنخواہ مقرر کرنے کا موقع آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میری تنخواہ ایک مزدور کی تنخواہ کے برابر مقرر کی جائے۔

اگر اس تنخواہ میں میرا گزارا ہوگیاتو ٹھیک ہے ورنہ میں مزدور کی تنخواہ بڑھا دوں گا۔ ہر سال مہنگائی کی شرح میں بے شمار فیصد اضافے کیے جاتے ہیں، بجلی اور گیس کی قیمتیں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگی ہیں لیکن اس کے باوجود سرکاری ملازمین کو ہر سال بجٹ میں نظر انداز کرنا انتہائی زیادتی کے مترادف ہے۔ جتنی سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ہیں اُن سے سرکاری ملازمین کے گھر کا چو لہا تو جلتا ہے پر اُس پر پکتا کچھ نہیں۔

ہر سال مہنگائی کے طوفان نے ملازمین کی کمرتوڑ کر رکھ دی ہے۔ پورا سال ملازمین اس انتظار میں رہتے ہیں کہ اس بار حکومت اُنہیں کچھ ریلیف دے گی، ملازمین کی مشکلات میں کچھ کمی آئے گی لیکن ہمیشہ کی طرح سرکاری ملازمین بجٹ کو دیکھ کر مایوس ہوجاتے ہیں۔ سب سے ظالمانہ اقدام جو کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ عورت جس کا خاوند وفات پاچکا ہے اُس کو تاحیات پنشن ملتی تھی، اُس کی پنشن کی مدت دس سال تک کر دی گئی ہے۔

اس قدر ظلم کیاگیاہے کہ جس کا ازالہ نہیں ہوسکتا۔ اپنی تنخواہیں بڑھاتے وقت حکومت کو یہ خیال کیوں نہیں آتا کہ یہ ملک مشکل مراحل سے گزر رہا ہے۔ ہم اپنی مراعات کو کم کریں۔ ایک بیوہ جس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، وہ کیا کرے گی 10 سال پورے ہونے کے بعد کہاں جائے گی کیسے اپنی زندگی گزارے گی بھیک مانگے گی چوری کرے گی کیا کرے گی ریلوے پریم یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مزدور دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاجی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔

مشاورت کے لیے ریلوے پریم یونین نے 18 جون کو مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس لاہور میں طلب کیاہے جس میں ملک بھر سے اراکین شرکت کریں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ شیخ محمد انور نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بجٹ میں مزدور طبقے کے لیے اصلاحات کرے اور ریلوے سمیت تمام اداروں کے کم اجرت پانے والے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں خاطر خواہ اضافہ کرے اور کم از کم تنخواہ 37 ہزار کی بجائے 50 ہزار روپے کی جائے تاکہ مہنگائی کے اس دور میں ملازمین کے اپنا گزر بسر کرسکیں۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات