مودی سرکار کی "میک ان انڈیا" پالیسی کا پردہ فاش، بھارت کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری ابتر صورتحال کا شکار

پیر 16 جون 2025 22:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) بھارت میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی ابتر صورتحال سے مودی حکومت کی "میک ان انڈیا" پالیسی کا پردہ فاش ہو گیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 2014میں برسر اقتدار آنے کے بعد مودی سرکار نے اپنی "میک ان انڈیا" پالیسی میں بھارت کو صنعتی طورپرخود کفیل ملک بنانے کا وعدہ کیاتھا،تاہم ایک دہائی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھارت کی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ14فیصد سے بھی کم ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں مینوفیکچرنگ کے شعبے کے اعدادو شمار مودی کی ناقص معاشی حکمت عملی اور جھوٹے دعووئوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ بھارت میں آج بھی موبائل فون اور سولر پینلز کی اسمبلنگ کیلئے پرزے اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی فارماسیوٹیکل شعبے میں APIsکا 72 فیصد سے زائد حصہ اب بھی چین سے خریدا جاتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریز کے لیے بھارت کا چینی ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار ہے۔

مودی سرکار کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو اسکیم کا فائدہ صرف چند محدود شعبوں کو ہواہے جبکہ بنیادی صنعتی ڈھانچے پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ مسلسل ذبوں حال ہے ، بھارتی معیشت کا چین پر انحصار ختم ہونے کی بجائے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہواہے۔ بھارتی فرم ڈکسن کا HKC Co پر انحصار اور چینی الیکٹرانک فرم بی وائی ڈی کے ساتھ جاری مذاکرات، مودی کی معاشی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

بھارتی مینوفیکچرنگ کے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ اصل پیداواری صلاحیت آج بھی چین کے پاس ہے۔بھارت مینوفیکچرنگ کے شعبے میں مکمل طورپر چین اورامریکہ پر انحصار کر رہاہے جس سے مودی حکومت کی معاشی ناکامیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ مودی سرکار کے خود کفالت اور معاشی آزادی کے دعوے درحقیقت عوامی حمایت حاصل کرنے کے سیاسی حربے ہیں۔