Live Updates

مشرق وسطی کی صورتحال کے پیش نظرامریکی صدر ٹرمپ جی7 کا اجلاس ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن روانہ

امریکا چوکس و تیار ہے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گا.امریکی محکمہ دفاع‘ امریکی صدر کا جی7 سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 17 جون 2025 14:58

مشرق وسطی کی صورتحال کے پیش نظرامریکی صدر ٹرمپ جی7 کا اجلاس ادھورا چھوڑ ..
اٹاوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )مشرق وسطی کی صورتحال کے پیش نظرامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ جی-7 کا اجلاس ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن روانہ ہوگئے انہوں نے روانگی سے قبل نیشنل سیکیورٹی کونسل کو سچویشن روم میں تیار رہنے کی ہدایت کی . فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے باعث جی-7 اجلاس مکمل ہونے سے قبل ہی واشنگٹن جانے کا فیصلہ کیا وائٹ ہاﺅس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ، خصوصاً ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے جی-7 سربراہی اجلاس سے ایک دن قبل روانہ ہو ئے ہیں.

(جاری ہے)

وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ’ایکس“ پر لکھا ’مشرق وسطیٰ میں جاری حالات کے باعث صدر ٹرمپ رات عشائیے کے بعد عالمی راہنماﺅں سے رخصت لے رہے ہیں اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں تہران کے شہریوں کو فوری انخلا کی تنبیہ کی تھی. دوسری جانب، پینٹاگون کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا چوکس و تیار ہے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گارپورٹ میں ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جس میں ایران-اسرائیل تنازع کو کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا.

اعلامیے کے مسودے میں توانائی سمیت عالمی منڈی کے استحکام، ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے اور اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرنے کی شقیں شامل ہیں کینیڈین اور یورپی سفارتکاروں نے تصدیق کی ہے کہ جی-7 اجلاس کے دوران اس تنازع پر بات چیت جاری ہے جب کہ اجلاس کل اختتام پذیر ہوگا. جی سیون ممالک کی جانب سے اجلاس کے پہلے روز جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے میزبان کینیڈا کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم پر زور دیتے ہیں کہ ایرانی بحران کا حل مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر موجود کشیدگی میں کمی کا باعث بنے جس میں غزہ میں جنگ بندی بھی شامل ہے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے کیوں کہ بڑھتے ہوئے حملوں میں دونوں جانب شہریوں کی جانیں جا رہی ہیں.

دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں کے اس گروپ میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ شامل ہیں روس بھی اس گروپ کا رکن تھا تاہم کریمیا پر حملے کے بعد روس کو اس گروپ سے خارج کردیا گیا تھا جی سیون کے راہنماﺅں نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا. 
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات