Live Updates

اگلے مالی سال کیلئے متوازن بجٹ پیش کیا گیا،نئے مالی سال کا ترقیاتی پروگرام اگلے تین سالوں کیلئے بنیاد فراہم کرے گا ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 17 جون 2025 21:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جون2025ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کی اپنی محصولات 125 ارب روپے ہیں ، موجودہ صوبائی حکومت نے بہترین مالی نظم و ضبط اور مؤثر مانیٹرنگ کی بدولت نہ صرف سسٹم میں پہلے سے موجود رقم ضائع ہونے سے بچائی بلکہ صوبے کا قرض اتارنے کے لئےڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا جس میں رواں مالی سال کے دوران 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اگلے مالی سال کے دوران اس فنڈ میں مزید 150 ارب روپے ڈالے جائیں گے جس سے صوبے کو منافع کی صورت میں خطیر رقم حاصل ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ وفد کی قیادت کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے نو منتخب صدر کاظم خان کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

صوبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے بارے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پہلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال کا تھا جسے ہم کم کر کے چار سال تک لے آئے، ماضی میں مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سےگزشتہ پندرہ سالوں کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے کے باعث لاگت میں اضافے سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے تاہم ہماری حکومت نے رواں مالی سال کے  دوران نئے منصوبے کی بجائے جاری منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دی اور گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں 541 ترقیاتی منصوبے مکمل کئے گئے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگلے مالی سال کے لئے ہم نے ایک بہترین اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ نئے مالی سال کا ترقیاتی پروگرام اگلے تین سالوں کے لئے ایک بنیاد فراہم کرے گا جس میں شامل منصوبے اگلے تین سالوں  میں ہی  مکمل کئے جائیں گے۔ اگلے مالی سال کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 195 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جنہیں بڑھا کر 250 ارب تک لے جائیں گے۔

رواں مالی سال صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 120 ارب روپے مختص تھے جو تمام ریلیز کیے اور اسی مالی سال کے دوران ہی اے ڈی پلس کی صورت میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے اضافی  35 ارب روپے جاری کیے گئے۔وفد نےاگلے مالی سال کے لئے سرپلس بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو مبارکباد دی۔ ملاقات میں مقامی اخبارات کو درپیش مسائل، اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی اور موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی سے متعلق گفتگو ہوئی ۔

وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ملک میں آزادی صحافت اور اخباری صنعت کی ترقی میں سی پی این ای کا اہم کردار رہا ہے،اشتہارات کی مد میں اخبارات کے بقایاجات کی ادائیگیوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں بھی اخبارات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، ہم آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کی گزشتہ 15 ماہ کی کارکردگی بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ 15 ماہ کے دوران سرکاری جامعات سمیت مختلف اداروں کے 72 ارب روپے کے بقایاجات ختم کئے حالانکہ جب حکومت سنبھالی تو صرف صحت کارڈ کی مد میں 17 ارب روپے بقایا جات تھے، خزانے میں صرف 18 دنوں کی تنخواہ کے پیسے تھے۔ ہم نے نہ صرف صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کیا بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع کیا اور اس میں لیور، کڈنی، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کوکلیئر ایمپلانٹ جیسے مہنگے علاج بھی شامل کیے۔

مزید برآں صحت کارڈ کی مؤثر مانیٹرنگ سے ہم نے 13 ارب روپے سالانہ کی بچت کی ہے،پہلے صحت کارڈ کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں 25 اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں 75 فیصد علاج کرایا جاتا تھا،ہم نے سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کے معیار کو بلند کیا، درکار آلات فراہم کیے اور ان اقدامات کے نتیجے میں اب صحت کارڈ کے تحت 71 فیصد علاج سرکاری ہسپتالوں میں کرایا جاتا ہے۔

ہم نے بہتر مالی نظم و ضبط  اور مؤثر مانیٹرنگ کے ذریعے 250 ارب روپے اضافی آمدن پیدا کی حالانکہ یہ رقم پہلے بھی سسٹم میں موجود تھی مگر ضائع ہو رہی تھی۔ اپنی حکومت کے فلاحی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 15 ماہ کے دوران مستحق خاندانوں میں 20 ارب روپے رمضان اور عید پیکج کی صورت میں تقسیم کیے،جہیز فنڈ کی رقم 25 ہزار تھی ہم نےاس سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ کر دیا ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صرف مائننگ کے شعبے میں اصلاحات کی بدولت مائننگ کے شعبے سے حاصل ہونے والی رائلٹی 5.5  ارب روپے سے بڑھ کر 12 ارب سالانہ ہو گئی ہے۔ اسی طرح  اگلے مالی سال کے دوران سیمنٹ انڈسٹری سے حاصل ہونے والی رائلٹی 2.5 ارب روپے سالانہ سے بڑھ کر پونے 8 ارب روپے ہو جائے گی۔ گزشتہ 15 مہینوں میں ہم نے ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 50 فیصد اضافہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف کے سو فیصد اہداف پورے کئے، صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے صنعتوں کو مقامی سطح پر پیدا ہونے والی بجلی رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائے گی اور  اس مقصد کے لیے صوبائی پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ اگلے تین سالوں میں صوبائی حکومت کے 500 میگاواٹ پن بجلی کے منصوبے مکمل ہونگے۔

توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے ایک لاکھ 32 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت اور آدھی قیمت پر سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں۔اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی موجود تھے۔ سی پی این ای وفد کے دیگر اراکین میں میاں حسن آحمد، غلام نبی چانڈیو ، آیاز خان، اعجاز الحق ، تنویر شوکت، ضیاء تنولی، عدنان ظفر ، طاہر فاروق ، مسعود خان ، شاہد حمید ، ممتاز بنگش، فضل حق ، یحییٰ خان ، رافع نیازی اور ممتاز صادق بھی شامل تھے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات