
لیبیا: سمندر میں مہاجرین کی دو کشتیاں الٹ گئیں، 60 افراد لاپتہ
یو این
بدھ 18 جون 2025
02:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جون 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے لیبیا کے ساحل سے قریب سمندر میں کشتیاں الٹنے کے دو واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے جن میں کم از کم 60 پناہ گزین لاپتہ ہو گئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ادارے کے ریجنل ڈائریکٹر اوتھمان بیلبیسی نے کہا ہے کہ ان واقعات میں درجنوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ادارے کی ٹیمیں لوگوں کی تلاش اور انہیں بچانے کے لیے کوشاں ہیں جبکہ زندہ بچ جانے والے لوگوں کو ساحل پر ہنگامی طبی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تلاش و بچاؤ کی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر مدد فراہم کرے اور حادثے میں بچ جانے والے مسافروں کو محفوظ اور قابل بھروسہ طور سے اپنے علاقوں میں واپسی کی ضمانت دے۔
(جاری ہے)
بحیرہ روم میں 743 ہلاکتیں
اطلاعات کے مطابق، 12 جون کو لیبیا میں طرابلس کی بندرگاہ الشاب کے قریب ایک کشتی الٹنے سے 21 افراد لاپتہ ہو گئے تھے جبکہ پانچ افراد کو بچا لیا گیا۔ لاپتہ ہونے والوں میں چھ اریٹریا، پانچ پاکستان، چار مصر اور دو سوڈان سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ چار افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اریٹریا کے متاثرین میں تین خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔
دوسرا حادثہ 13 جون کو طبروق کے ساحل سے تقریباً 35 کلومیٹر دور مغرب میں پیش آیا۔ اس میں بچ جانے والے واحد شخص نے بتایا کہ کشتی پر سوار دیگر 39 افراد سمندر میں ڈوب گئے ہیں۔ گزشتہ چند روز میں تین لاشیں بہہ کر ساحل پر آئی ہیں جن کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
رواں سال کم از کم 743 افراد افریقہ سے کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم کا ساحل عبور کرنے کی کوششوں میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں 538 ہلاکتیں وسطی بحیرہ روم کے راستے پر ہوئیں۔ یہ دنیا میں مہاجرت کا خطرناک ترین راستہ سمجھا جاتا ہے جسے سمگلر بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہاں حادثات کی صورت میں لوگوں کو تحفظ مہیا کرنے کی گنجائش محدو ہوتی ہے جبکہ امدادی کاموں میں رکاوٹیں بڑھتی جا رہی ہیں۔غیرمحفوظ مہاجرت
لیبیا میں 'آئی او ایم' کے تلاش اور بچاؤ پروگرام کے تحت سمندروں اور صحراؤں میں پناہ گزینوں کی جان بچا کر ہنگامی مدد کی فراہمی کے ذریعے انہیں لاحق خطرات میں کمی لانے پر کام ہو رہا ہے۔
علاوہ ازیں، پناہ گزینوں کو مدد فراہم کرنے والے دیگر اداروں کو ضروری آلات سمیت مخصوص مدد بھی دی جا رہی ہے۔لاپتہ پناہ گزینوں سے متعلق 'آئی او ایم' کے مںصوبے کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق 2014 سے اب تک 75 ہزار مہاجرین کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ان میں 39 ہزار سے زیادہ اموات ایسے ممالک میں یا ان کے قریب ہوئیں جو بحرانوں سے متاثرہ ہیں۔ اس طرح نقل مکانی، عدم تحفظ اور مہاجرت کے محفوظ راستوں کے فقدان کا باہمی تعلق بھی واضح ہوتا ہے۔
'آئی او ایم' نے مہاجرت کے راستوں پر زندگی کے مزید نقصان کو روکنے کے لیے ہنگامی اور مربوط اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں بے عملی کے نتیجے میں مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔
مزید اہم خبریں
-
"ہر پتھر کے نیچے ایک مکان ہے"
-
حکومت نے سستی چینی کی بولی مسترد کر کے مہنگی چینی خریدنے کی بولی منظور کر لی
-
فچ نے پاکستان کی حقیقی شرح نمو 2027 تک 3.5 فیصد تک ہونے کی پیشگوئی کردی
-
ناروے کے ویلتھ فنڈ سے چھ اسرائیلی کمپنیوں کا اخراج
-
تباہ کن سیلاب، خدا کا عذاب یا انسانی کوتاہی؟
-
آئی ایم ایف سے 13 لاکھ ڈالرز ملنے کا امکان ہے، ٹیم ستمبر میں پاکستان آ رہی ہے
-
سیلاب سے لوگوں کا جتنا نقصان ہوا ہے کےپی حکومت اس کا پورا پورا ازالہ کرے گی
-
پنجاب حکومت کا شہروں کی جدید تعمیروترقی کیلئے جاپان کے تجربات سے سیکھنے کا فیصلہ
-
ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری حقیقت ہی: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی
-
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی برطانیہ کے پارلیمانی انڈر سیکریٹری برائے مشرق وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان سے ملاقات
-
بھارت: اپوزیشن کا چیف الیکشن کمشنر کے خلاف تحریک لانے پر غور
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا دورہ جاپان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.