حضرت شاہ ہمدان نے ریاست کشمیر کے اندر علم و فن کے نئے دور کا آغاز کیا ،مقررین

آپ نے کشمیر کے اندر دین اسلام کی ترویج کے ساتھ ساتھ ریاست کے اندر معاشی اور صنعتی انقلاب کی بنیادیں رکھیں

بدھ 18 جون 2025 16:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2025ء)امیر کبیر حضرت شاہ ہمدان تاریخ کشمیر میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں ۔آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ نے کشمیر کے اندر دین اسلام کی ترویج کے ساتھ ساتھ ریاست کے اندر معاشی اور صنعتی انقلاب کی بنیادیں رکھیں ۔ حضرت شاہ ہمدان نے ریاست کشمیر کے اندر علم و فن کے نئے دور کا آغاز کیا ۔ صدیاں گزر جانے کے باوجود آپ کے علم و فن کے اثرات کشمیر کے کلچر و ثقافت پر موجود ہیں۔

حضرت شاہ ہمدان 700 مریدین کی جماعت لے کر کشمیر میں تشریف لائے اور کشمیر کی تاریخ ، کلچر و ثقافت کو بدل کر رکھ دیا۔ کشمیر کے اندر دین اسلام کی باضابطہ تبلیغ کا آغاز شاہ ہمدان کی تشریف آوری کے بعد ہوا اور کشمیر کے اندر مساجد اور مدارس کی تعمیر شروع ہوئی۔

(جاری ہے)

حضرت شاہ ہمدان کی شبانہ روز محنت و ریاضت کے نتیجہ میں کشمیر کے اندر جہاں اسلام کا بول بالا ہوا وہاں کشمیر کے اندر علم و ہنر کے نئے دور کا آغاز ہوا۔

حضرت شاہ ہمدان آج کے کشمیر کے کلچر اور ثقافت کے معمار ہیں۔ حضرت شاہ ہمدان کشمیر کے اندر دینی ، صنعتی اور ثقافتی ترقی کے اصل معمار ہیں ، تاجکستان کی کرنسی پر شاہ ہمدان کی خیالی تصویر اور ان کے مقبرہ کندہ ہے جو ان کے عظیم رہبر و مبلغ ہونے کا اعتراف ہے۔ کشمیر کا معاشرہ بنیادی طور پر صوفیاء کی تعلیمات سے متاثر ہے اور کشمیری معاشرے پر صوفیانہ تعلیمات کے گہرے اثرات ہیں یہی وجہ ہے کہ کشمیر کے اندر باہمی امن و محبت صدیوں سے قائم ہے۔

ان خیالات کا اظہار آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے زیر اہتمام امیر کبیر شاہ ہمدان کے یوم وصال کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار ’’امیر کبیر سید علی ہمدانی ،شخصیت و تعلیمات ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔سیمینار کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ سیمینار کے مہمان خاص ڈین فیکلٹی آف آرٹس جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر سید نثار حسین ہمدانی تھے جبکہ صدارت کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر راجہ عبدالکریم نے سرانجام دئیے۔

سیمینار سے ڈائریکٹر آزادجموں و کشمیر کلچر اکیڈمی ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان ، سینئر ایڈیشنل سیکرٹری حکومت آزاد کشمیر سید سلیم گردیزی، ڈاکٹر سیدہ آمنہ بہار، مولانا سید اسحاق نقوی، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی نوجوان شخصیت نجم الدین پیکو، پی پی او آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی سعید عباسی، چیئرمین شاہ ہمدان ویلفیئر ٹرسٹ سید نصیر ہمدانی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آزاد جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی منیر ممتاز کیانی، پروفیسر شاہین کوثر، خواجہ عارف مصطفائی، ساجد کاظمی، راجہ اکرام الحق اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

شاہ ہمدان سیمینار میں ڈائریکٹر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ طارق بٹ، نامور شاعر و ادیب ناز مظفرآبادی، محترمہ سائرہ چشتی، ڈاکٹر غلام حسین بٹ، سید ذوارنقوی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر شاہد بیگ مرزا ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ خواجہ ہارون الرشیداور مختلف شعبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حضرت شاہ ہمدان نے کشمیر کے اندر جو فکری اور معاشی انقلاب برپا کیا ، کشمیر کی صنعت وحرفت کو جو نئی جہت دی کئی صدیاں گزر جانے کے باوجود اس کے نقوش پوری طرح موجود ہیں۔ کشمیر کا کلچر دنیا کے عظیم کلچرز میں شمار ہوتا ہے جس کا سہرا امیر کبیر سید علی ہمدانی کے سر ہے۔ حضرت شاہ ہمدان سے منسوب مقبوضہ کشمیر میں واقع خانقاہ معلی کو کشمیر میں منفرد اہمیت اور حیثیت حاصل ہے۔

کشمیر کے اندر جو اعلیٰ معیار کی ثقافت ہے یہ شاہ ہمدان کی محنت و ریاضت کا ثمر ہے۔ حضرت شاہ ہمدان نے کشمیر کے اندر جس تہذیب و ثقافت کی بنیاد رکھی وہ پوری آپ و تاب کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیر کے کلچر میں صوفیانہ تعلیمات کا گہرا اثر ہے۔ صوفیانہ تعلیمات کا ہی اثر ہے کہ کشمیر کے معاشرے میں امن و محبت اور اخوت موجود ہیں۔

یہی تعلیمات ہیں جن کی وجہ سے کشمیر میں ہمیشہ امن و محبت قائم رہے۔ صوفیانہ تعلیمات کے اثر کے نتیجہ میں ہی اہل کشمیر انتہا پسندانہ اور متشدد رویے سے ہمیشہ دور رہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان یا آزاد کشمیر کے اندر جاریہ دہشت گردی کے واقعات میں کوئی کشمیری شامل نہیں اور نہ ہی کشمیریوں نے اپنی سرحدوں سے باہر کے اس قسم کے کسی اثر کو کبھی قبول کیا۔

مقررین نے آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے زیر اہتما م شاہ ہمدان سیمینار کے ا نعقادکو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرامات کا تواتر کے ساتھ انعقاد کیا جائے تاکہ نسل نو اپنے اسلاف کی خدمات سے آگاہ ہو سکے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کو اس کے قیام کے اغراض و مقاصد سے ہم آہنگ بنائیں گے۔

آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی اہم ادارہ ہے۔ اس کے قیام کے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے اہل علم حضرات ، شعراء ، ادباء اور دیگر صاحب فکر حضرات کے تعاون کی ضرورت ہے۔ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور تمام مکاتب فکر کی تجاویز کی روشنی میں اس ادارہ کو فعال اور منظم بنائیں گے۔