مخصوص نشستیں کیس، آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے،سیاسی مسائل خود حل کریں، جسٹس جمال مندوخیل کا سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ

آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں ، آپ نے مرکزی کیس میں یہ سب دلائل نہیں دیئے سب حقائق ہم نے خود نکال کر لکھے، ابھی آپ نے ایک فہرست پیش کی جو پہلے نہیں تھی یہ فہرست پہلے کہاں تھی؟، جسٹس امین الدین

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 19 جون 2025 15:50

مخصوص نشستیں کیس، آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے،سیاسی مسائل خود حل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جون 2025)سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سیاسی مسائل خود حل کریں،ججز نے اصلاحات نہیں کرنی، جسٹس جمال مندوخیل نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی بینچ نے مخصوص  نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے۔

سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پر کیس کی کارروائی براہ راست نشر کی گئی۔کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں دو ججز اور 8 ججز کے فیصلے کے نکات بتاؤں گا جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کیا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب آپ نے مرکزی کیس میں یہ سب دلائل نہیں دیئے سب حقائق ہم نے خود نکال کر لکھے۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندوخیل نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دیئے کہ جتنی باتیں آپ آج کر رہے وہ مرکزی کیس میں کرنی تھیں۔

مرکزی کیس میں آپ نے کہا نشستیں ان کو دے دو۔ 2018 کے اخبارات کا کارٹون یاد آیا۔ ایک رنگ میں 1 ریسلرز تھے۔ دو میں سے ایک کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کل کا شعر میرے دماغ میں چلتا رہا۔ آپ کے شعر پر مجھے وہ کارٹون یاد آیا جو 2018 کے انتخابات میں آیا تھا۔ 2018 کے انتخابات میں ایک رنگ میں کارٹون باکسر کے ہاتھ بندے تھے اور دوسرا آزاد تھا۔

ہر دور میں کوئی نا کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے۔ جج مصلحین نہیں ہو سکتے یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے۔ میں آج بھی اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ابھی آپ نے ایک فہرست پیش کی جو پہلے نہیں تھی۔ یہ فہرست پہلے کہاں تھی؟،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ ساری چیزیں ہم نے یہاں وہاں سے دیکھیں ہم نے ریکارڈ خود منگوایا اور کہا غلط ہوا۔

سپریم کورٹ میں 3 بینچز الیکشن مقدمات سن رہے تھے۔ 99 فیصد مقدمات کے فیصلے آپ کے حق میں ہوئے کل آپ کہہ رہے تھے ہم الیکشن کے دوران عدالت نہیں آسکتے تھے۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت کو 41 امیدواروں کے پی ٹی آئی نہ لکھنے کی وجہ بتانا چاہتا ہوں۔ الیکشن کمشنر پنجاب کا فیصلہ تھا کہ پی ٹی آئی والوں کے کاغذات منظور نہیں ہوں گے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی میں الیکشن کمیشن کا تو کام ہی نہیں۔

کاغذات نامزدگی پر فیصلہ آر اوز نے کرنا ہوتا ہے، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آر اوز کا بھی تاثر تھا کہ کاغذات منظور نہیں ہوں گے ایک غیر یقینی کی صورتحال تھی۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کے سارے دلائل کا مرکز الیکشن کمیشن ہے۔آپ کے مطابق الیکشن کمیشن نے ہمارے ساتھ غلط کیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میچور سیاسی جماعتیں غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرتی ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سر کیا نہ مقابلہ جیسے کر سکتے تھے آپ ہمیں دوش دے دیں میں لے لوں گا۔کل آپ نے کہا 12،  14 سال کے بچے گرفتار ہوتے تھے،آپ ٹافیاں دینے جاتے تھے، کسی بچے کا باپ کورٹ نہیں آیا۔ کوئی پریس کلپنگ نہیں دی گئی۔ اس قسم کا بیان ہمارے اور قوم کیلئے سرپرائز تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہی اس طرح کی بات کی گئی جس پر سلمان اکرم نے کہا کہ میں اس بیان پر معذرت چاہتا ہوں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں اس بیان پر معذرت چاہتا ہوں۔ غلط فیصلہ نظر ثانی کا کوئی گراونڈ نہیں ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نظرثانی داخل کرنے والوں کے گراونڈز کیا ہیں جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ ان کا گراونڈ ہے کہ ریلیز اس کو دیا گیا جو فریق نہیں تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا یہ غلط فیصلہ تھاغلطی تھی یا سوچ سمجھ کر فیصلہ دیا گیا جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ سوچ سمجھ کر فیصلہ دیا گیا ہے غلطی نہیں تھی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مرکزی کیس میں بار بار پوچھا گیا پی ٹی آئی کہاں ہے۔پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم دیر سے آئے مگر درست آئے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نہیں آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آپ کو الیکشن سے پہلے 100 فیصد انصاف دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں جو حقائق بیان کئے گئے وہ آپ نے پیش نہیں کئے تھے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فہرست بنائی ہم نے لیکن وہ تو ہمارے سامنے نہیں تھی، کیا قانونی شواہد موجود تھے؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور دو بنچز سے 9.99 کاغذات نامزدگی کے مقدمات پی ٹی آئی کے حق میں آئے تھے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس مقدمے میں جس کا حوالہ دے رہے ہیں سفارشات ناقص تھیں، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ خورشید بھنڈر کیس میں سارا غیر آئینی سپر اسٹرکچر ختم کر دیا تھا،اس فیصلے کے باعث 90 سے زائد جج فارغ ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ جب ان کے سامنے غیر آئینی باتیں آئیں تو وہ اسے ٹھیک کرنے کی ہدایت دیں۔بعدازاں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی، کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔