حکومت یو اے ای، دبئی اور سعودی عرب کے ساتھ ویزا مسائل کے حل کے لیے اعلیٰ سطحی سفارتی روابط کرے‘میاں ابوذر شاد

ویزوں کے اجرا میں تاخیر ،پابندیاں پاکستان کی تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی نقل و حرکت کو شدید متاثر کر رہی ہیں

جمعہ 20 جون 2025 14:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات، دبئی اور سعودی عرب کی جانب سے کاروباری اور لیبر ویزوں کے اجراء میں درپیش مسائل کے فوری حل کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ میاں ابوذر شاد نے کہا کہ ان ممالک کی جانب سے ویزوں کے اجرا میں تاخیر اور پابندیاں نہ صرف پاکستان کی تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی نقل و حرکت کو شدید متاثر کر رہی ہیں بلکہ پاکستان کو معاشی نقصانات پہنچارہی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ کاروباری برادری، برآمدکنندگان، سرمایہ کاروں اور افرادی قوت کی جانب سے ان ممالک سے ویزا نہ ملنے کی شکایات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ یہ ممالک ہمیشہ سے پاکستان کے اہم ترین تجارتی اور افرادی قوت کے شراکت دار رہے ہیں۔

(جاری ہے)

میاں ابوذر شاد نے کہا کہ پاکستانی کاروباری برادری کو مشرق وسطی کی منڈیوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے شدید نقصان کا سامنا ہے۔

ان رکاوٹوں سے نہ صرف ہمارے تاجروں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں بلکہ بیرونِ ملک پاکستان کے معاشی مفادات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر متعلقہ ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کا آغاز کرے تاکہ یہ مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کیے جا سکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ سینئر وفاقی وزیر کی قیادت میں وفد یو اے ای، دبئی اور سعودی عرب بھیجا جائے تاکہ تاکہ وہاں کے حکام سے براہِ راست ملاقاتیں کر کے ویزا پابندیوں میں نرمی کے لیے مذاکرات کیے جاسکیں۔

میاں ابوذر شاد نے ان ممالک کی حکومتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تاریخی اقتصادی، سماجی اور ثقافتی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ویزا پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان خلیجی ممالک میں ہزاروں پاکستانی کاروباری ادارے کام کر رہے ہیں اور پاکستان کی ترسیلاتِ زر اور برآمدات کا ایک بڑا حصہ ان منڈیوں سے وابستہ ہے۔

لہٰذا، کاروباری اور لیبر ویزوں میں رکاوٹیں نہ صرف پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں بلکہ ان میزبان ممالک کی ترقی کو بھی متاثر کر سکتی ہیں جو پاکستانی ہنرمند افراد اور سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ان مسائل کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو پاکستان تجارت، مشترکہ منصوبوں، غیر ملکی سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی برآمد جیسے اہم مواقع سے محروم ہو سکتا ہے۔

خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے یہ صورتِ حال انتہائی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے وزارتِ خارجہ اور وزارتِ تجارت سے بھی اپیل کی کہ وہ آپس میں مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ایک جامع اور ٹھوس خارجہ پالیسی مرتب کریں تاکہ ان سفارتی و انتظامی رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جا سکے۔