وفاقی وزیرداخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا

جمعہ 20 جون 2025 22:16

وفاقی وزیرداخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)وفاقی وزیر داخلہ و انسدادِ منشیات محسن نقوی کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا ہے، ان ترامیم کا مقصد قومی شناختی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، جعل سازی کا خاتمہ کرنا اور اس نظام کو محفوظ بنانا ہے۔ قومی شناختی کارڈ قواعد نادرا کے قیام کے بعد سال 2002 میں وضع کئے گئے تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر ان قواعد کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے اصلاحات کا مسودہ تیار کیا گیا جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے۔ نادرا نے اب ان قواعد پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے جن کے نفاذ سے شناختی نظام زیادہ مستعد، فعال ، شفاف اور عالمی معیار کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو گا۔

(جاری ہے)

ترمیمی قواعد کے تحت ب فارم کے حصول کے لئے یونین کونسل میں پیدائش کا اندراج لازمی ہوگا۔

3 سال تک کے بچوں کے لئے بائیومیٹرک اور تصویر کی ضرورت نہیں ہو گی، جبکہ 3 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لئے تصویر لازمی ہو گی اور جہاں سہولت دستیاب ہو وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ 10 سے 18 سال کے بچوں کے لئے تصویر اور انگوٹھے کا نشان لازم ہو گا اور جہاں سہولت دستیاب ہو گی وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ ہر بچے کو الگ ب فارم جاری کیا جائے گا جس پر میعاد بھی درج ہو گی۔

پہلے سے بنے ہوئے ب فارم منسوخ نہیں کئے گئے، پاسپورٹ بنوانے کے لئے نیا ب فارم لازم ہو گا۔ ان اقدامات سے جعلی اندراج کی روک تھام ممکن ہو گی اور بچوں کی سمگلنگ جیسے سنگین جرائم کے مؤثر خاتمہ میں مدد ملے گی۔قواعد میں اصلاحات کے ذریعے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو ایک قانونی دستاویز کی حیثیت دے دی گئی ہے اور اس کے اجرائ کے لئے درخواست دہندہ کو اس میں درج معلومات کی درستی کا اقرارنامہ لازماً دینا ہو گا۔

شہری اب صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایف آر سی حاصل کر سکیں گے۔ نئے قواعد کے تحت خاندان کی تین اقسام یعنی الفا فیملی (والدین اور بہن بھائیوں پر مشتمل خاندان) بِیٹافیملی (شریکِ حیات اور بچوں پر مشتمل خاندان) اور گیما فیملی (لے پالک بچوں اور سرپرست پر مشتمل خاندان) کی تعریف طے کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو اپنے خاندان کے ان افراد کا اندراج بھی کرانا ہو گا جن کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائی گئیں۔

نئے نظام کے تحت شہری موبائل ایپ یا نادرا دفتر کے ذریعے اپنے خاندانی کوائف کی درستی کرا سکیں گے، اگر کسی فرد کا اندراج غلط طور پر ہوا ہو تو اسے خاندانی ریکارڈ سے خارج کیا جا سکے گا۔ سابقہ قواعد کے تحت ایف آر سی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، وراثت اور دوسری شادی جیسے معاملات میں اس کا غلط استعمال کیا جاتا تھا۔ نئے نظام کے تحت ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مردوں کے خاندان کے مکمل کوائف ایف آر سی میں درج ہوں گے جس کی بدولت اس اہم سماجی مسئلے پر ابہام اور شکوک وشبہات دور ہو جائیں گے اور دیگر معاملات میں بھی ایف آر سی کا غلط استعمال ممکن نہیں ہو گا۔

علاوہ ازیں، نئے قواعد کے تحت شادی شدہ خواتین کو اب یہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے کہ وہ شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرا سکتی ہیں۔ شناختی کارڈ کی ضبطی، تنسیخ اور بحالی سے متعلق امور میں شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ان قواعد میں نمایاں اصلاحات کی گئی ہیں جن کے تحت جعلی شناخت کے خلاف کارروائی کے لئے ضلعی، علاقائی اور مرکزی سطح پر تشکیل دئیے گئے تصدیقی بورڈز 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔

شناختی کارڈ کی طرح ب فارم، اور فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو بھی منسوخ یا ضبط کیا جا سکے گا۔نادرا کی جانب سے سمارٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ بغیر چِپ والا شناختی کارڈ (ٹیسلن کارڈ) بھی جاری کیا جاتا ہے۔ اصلاحات کے تحت بغیر چِپ والے کارڈ میں اب سمارٹ کارڈ کی بیشتر خصوصیات شامل کر دی گئی ہیں حالانکہ اس کی فیس نسبتاً کافی کم ہے۔ بغیر چِپ والے شناختی کارڈ پر اب اردو کے ساتھ انگریزی کوائف بھی درج ہوں گے، کیو آر کوڈ شامل ہو گا اور اس پر کوئی اضافی فیس نہیں لی جائے گی۔

یہ کارڈ سمارٹ کارڈ کے مقابلے میں کم فیس اور کم وقت میں جاری ہوں گے۔اصلاحات کے تحت ایسے افراد جنہوں نے نادانستہ یا دانستہ غلط معلومات پر کارڈ حاصل کئے ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر نادرا کو اطلاع دے سکتے ہیں جس پر انہیں قانونی تحفظ دیا جائے گا۔اصلاحات کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ قواعد میں کچھ اصطلاحات کی باقاعدہ تعریف بھی شامل کر دی گئی ہے جس کی بدولت ان کے بارے میں پائے جانے والے کسی بھی ابہام کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

ترمیم شدہ قواعد میں بائیومیٹرک کی تعریف پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق بائیومیٹرک سے مراد وہ ذاتی معلومات ہیں جو کسی شخص کی طبعی یا جسمانی خصوصیات پر مبنی ہوں، مثلاً چہرے کی تصویر، انگلیوں کے نشانات، یا آئرس سکین جن کے ذریعے اس فرد کی منفرد شناخت ممکن ہو۔ قوانین میں تعریف کے بعد تمام ریگولیٹری ادارے مثلاً اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، پی ٹی اے اور دیگر ادارے اپنے قواعد میں اس کو شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔

دیگر اہم اصطلاحات میں ضبطی، تنسیخ، ڈیجیٹل مارکنگ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، خاندان، خاندانی معلومات، اور اندراج یافتہ فرد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان ترامیم کے نفاذ سے پاکستان میں شناختی نظام نہ صرف زیادہ محفوظ، شفاف اور جدید ہو گا بلکہ جعلی شناخت، غیرقانونی اندراج اور دیگر سنگین مسائل کی مؤثر روک تھام بھی ممکن ہو گی۔ شہریوں کو بہتر اور جلد سہولیات میسر آئیں گی اور عالمی معیار کے مطابق نادرا کا ڈیٹا بیس مزید مستحکم ہو گا۔یہ ترامیم قومی سلامتی، عوامی خدمت کی بہتری اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ میں ایک سنگ میل ثابت ہوں گی۔