خواجہ آصف جیسے اپنی نوکری لگ جانے پر خوش ہیں

ان کے والد بھی ہائبرڈ نظام کی تعریف کرتے ہوئے ضیاء الحق کی مجلسِ شوریٰ کے چیئرمین بنے بعد میں خواجہ آصف بھی مشرف سے لے کر باجوہ اور عاصم منیر کے ہائبرڈ نظام سے مسلسل فائدہ اٹھاتے رہے، وزیر دفاع کی جانب سے ہائبرڈ نظام کی تعریفیں کرنے پر جاوید ہاشمی کا ردعمل

muhammad ali محمد علی ہفتہ 21 جون 2025 22:24

خواجہ آصف جیسے اپنی نوکری لگ جانے پر خوش ہیں
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون 2025ء ) جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ صرف خواجہ آصف ہی نہیں ان کے والد بھی ہائبرڈ نظام سے مستفید ہوئے، خواجہ آصف جیسے اپنی نوکری لگ جانے پر خوش ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ہائبرڈ نظام کی تعریفیں کرنے پر سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بننے کے وقت سے ہی یہ ہائبرڈ نظام موجود ہے۔

میں نے خود ضیاء الحق کے دور میں، محض 27 سال کی عمر میں، اس نظام کو قریب سے دیکھا۔ صرف چھ ماہ بعد، میں نے استعفیٰ دے کر ضیاء الحق کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا۔ خواجہ آصف اپنی نسل کے پہلے فرد نہیں، جو اس ہائبرڈ نظام سے مستفید ہو رہے ہیں۔ ان کے والد، خواجہ صفدر، اسی نظام کی تعریف کرتے ہوئے ضیاء الحق کی مجلسِ شوریٰ کے چیئرمین بنے۔

(جاری ہے)

بعد میں خواجہ آصف بھی مشرف سے لے کر باجوہ اور عاصم منیر کے ہائبرڈ نظام سے مسلسل فائدہ اٹھاتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اعلان ہو چکا ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں، اُس کے اڈے بھی برائے فروخت ہیں۔ اس کے عوض ہمیں ایک ایسا ہائبرڈ نظام دیا گیا ہے، جس میں آپ نوکروں کے بھی چاکر ہیں۔ آپ کا بڑا مالک امریکہ ہے، اور خواجہ آصف جیسے، اپنی نوکری لگ جانے پر خوش ہیں۔ 8 فروری کے ہائبرڈ الیکشن کا ہائبرڈ نظام! ۔ جبکہ اس حوالے سے سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہائبرڈ نظام نہیں، ڈکٹیٹرشپ ہے، آمریت ہے، جب خواجہ آصف جیسے سیاستدان کہیں ملک میں جہموریت ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں ہائبرڈ نظام ہے، جب خواجہ آصف کہیں ہائبرڈ نظام ہے تو پھر مکمل ڈکٹیٹرشپ ہے اور جتنے ایسے سیاستدان ہیں یہ اسٹیبلشمنٹ کے ٹاؤٹ ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت مثالی جمہوری حکومت نہیں ہے بلکہ ہائبرڈ ماڈل ہے جو بہترین کام کر رہا ہے، جس میں فوجی اور سویلین قیادت مل کر اقتدار میں شریک ہیں۔ یہ انتظام میرے خیال میں کمال کر رہا ہے، یہ نظام اس وقت تک عملی ضرورت ہے جب تک پاکستان معاشی اور طرز حکمرانی جیسے مسائل سے باہر نہیں نکل جاتا، ماضی کے سیاسی عدم استحکام اور پس پردہ فوجی اثر و رسوخ نے جمہوری ترقی کو سست کر دیا تھا لیکن موجودہ انتظام نے ہم آہنگی کو بہتر بنایا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر اسی قسم کا ہائبرڈ ماڈل 90 کی دہائی میں اپنایا گیا ہوتا تو حالات بہت بہتر ہوتے کیوں کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حکومت کے درمیان محاذ آرائی نے ہماری جمہوریت کی ترقی کو دراصل پیچھے دھکیل دیا، اس کے برعکس موجودہ ڈی فیکٹو ہائبرڈ انتظام نے فوج اور منتخب رہنماؤں کو مشترکہ پلیٹ فارم جیسے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) پر اکٹھا کر دیا ہے جو ایک سول ملٹری ادارہ ہے جو معاشی ترجیحات کا تعین و انتظام مشترکہ طور پر کرتا ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور تجارتی اصلاحات کی نگرانی کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس مشترکہ پلیٹ فارمز ہیں جیسے ایس آئی ایف سی اور دیگر پلیٹ فارمز شامل ہیں جہاں فوجی اور سویلین قیادت اکٹھے بیٹھ کر فیصلہ کرتی ہے تو یہ ایک ڈی فیکٹو انتظام ہے اور یہ بہت اچھا کام کر رہا ہے، شہباز شریف کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے آئیڈیل تعلقات ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف اہم فیصلے خود لیتے ہیں، یہ کچھ باہمی طور پر ہے، ہمارے پاس طاقت کے ڈھانچے کی مشترکہ ملکیت ہے۔

وزیر دفاع کہتے ہیں کہ شہباز شریف پر کوئی مسلط کردہ نظام یا ادارہ نہیں ہے جو انہیں ہدایت دے اور وہ اس کے مطابق عمل کریں، وہ اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کر رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ ہر سطح پر اسٹیبلشمنٹ سے باقاعدہ مشاورت کرتے ہیں، یقین کریں بالکل ایمانداری سے بتا رہا ہوں کہ ہمارے درمیان کبھی ایسا لمحہ نہیں آیا جب فیصلے متفقہ طور پر نہ ہوئے ہوں، معاملات بہت ہموار چل رہے ہیں اور ایک دن ہم اپنے ملک کے لیے درکار جمہوریت بھی حاصل کرلیں گے۔