امریکہ کا ایران پر حملے میں 6 زیر زمین بنکر بسٹر بم کے استعمال کا انکشاف

اتوار 22 جون 2025 12:40

امریکہ کا ایران پر حملے میں 6 زیر زمین بنکر بسٹر بم کے استعمال کا انکشاف
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر انتہائی کامیاب فضائی حملے کا اعلان سامنے آنے کے بعد اس کارروائی کی تفصیلات بھی منظرِ عام پر آ گئی ہیں۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے سخت ترین محفوظ مقام فردو پر حملے کے لیے امریکہ نے چھ بنکر بسٹربم استعمال کیے۔

ان کے ساتھ ساتھ 30 ٹوماہاک کروز میزائل بھی دیگر جوہری مراکز پر داغے گئے۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اس کارروائی میں امریکہ نے B-52 بمبار طیارے بھی استعمال کیے۔ جبکہ ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ کی بی-2 اسٹیلتھ بمبارز یعنی شبح بمبار طیارے بھی اس مشن میں شامل تھے، جو بحرالکاہل کے اوپر پرواز کرتے ہوئے روانہ ہوئے۔

(جاری ہے)

فضائی نگرانی کے ریکارڈ اور صوتی مواصلاتی اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ چھ B-2 طیارے ریاست مزوری میں واقع وائٹمین ایئربیس سے پرواز کر کے بحرالکاہل میں امریکہ کی گوام ایئربیس کی طرف روانہ ہوئے۔

یہ بی-2 طیارے نہ صرف دشمن کے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ یہ دنیا کے واحد طیارے ہیں جو GBU-57 E/B بم جسے بموں کی ماں کہا جاتا ہے کو لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ بم انتہائی مضبوط زیرزمین پناہ گاہوں کو بھی تباہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے، جیسا کہ ایران کی فردو تنصیب پر حملے میں کیا گیا۔GBU-57 E/B بم، جس کا وزن تقریبا 30 ہزار پائونڈ (13,607 کلوگرام) ہے، دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری بم تصور کیا جاتا ہے۔

یہ بم انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف پر گرتا ہے اور GBU-43 بم کی جدید شکل ہے، جسے بعض اوقات Massive Ordnance Air Blast کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق، یہ بم 200 فٹ (تقریبا 61 میٹر) زیر زمین تک داخل ہو کر دھماکہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کہ عام بموں اور میزائلوں سے کہیں زیادہ تباہ کن ہے، کیونکہ وہ عام طور پر سطح یا ٹکرا کے مقام پر پھٹتے ہیں۔یہ جدید اور تباہ کن اسلحہ ایران کی ان جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا جو زمین کے اندر گہرائی میں قائم کی گئی تھیں۔