ں*رخشاں ڈویژن کے عوام کی دہائی بارڈر بندش سے زندگی مفلوج، حکام بالا فوری نوٹس لیں

پیر 23 جون 2025 20:35

Qنوکنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2025ء)بلوچستان کا رخشاں ڈویژن، جو ضلع چاغی، نوشکی، واشک اور خاران جیسے محروم ترین علاقوں پر مشتمل ہے، ہمیشہ سے غربت، بے روزگاری اور محرومی کی چکی میں پس رہا ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ اپنی گزر بسر، روزگار اور بچوں کے نوالے ان بارڈرز کے راستے کماتے ہیں۔ یہ سرحدی دروازے ہمارے لیے صرف تجارت یا کاروبار کی علامت نہیں تھے، بلکہ ہزاروں غریب خاندانوں کی زندگی کی ڈور تھے۔

افسوس کہ ایک بار پھر سرحدی گیٹ بند ہیں، اور ان بندشوں نے یہاں کی عوام کو بھوک، غربت اور مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔ گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں، مائیں بچوں کو تسلیاں دے رہی ہیں کہ شاید کل کچھ کھانے کو مل جائے، نوجوان بے روزگاری اور مجبوری کے سمندر میں ڈوب رہے ہیں، اور بزرگ آسمان کی طرف دیکھ کر حکام کی توجہ کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

رخشاں ڈویژن کے لوگ شروع دن سے صبر کر رہے ہیں، لیکن اب حالات ایسے موڑ پر پہنچ چکے ہیں جہاں خاموشی ظلم کے مترادف ہے۔ہم وزیر اعلی بلوچستان، کمشنر رخشان، آئی جی ایف سی ساتھ، کمانڈنٹ ایف سی، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر اعلی حکام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ انسانی ہمدردی، علاقے کی مجبوریوں اور عوام کی اذیت کو سمجھتے ہوئے اس سنگین مسئلے پر فوری توجہ دی جائے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایرانی حکام اور پاکستانی حکام* کے درمیان فوری مذاکرات کا انعقاد کیا جائے۔ دونوں ممالک کے سیکیورٹی ادارے، انتظامیہ اور بارڈر حکام مل بیٹھ کر اس مسئلے کا مستقل، پرامن اور انسان دوست حل نکالیں۔ بارڈر کو فوری طور پر کھولنے کے اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام اپنی بقا کی جنگ جیت سکیں۔ علاقے کے محنت کشوں، مزدوروں، تاجر برادری اور روزانہ کی بنیاد پر رزق کمانے والے غریب افراد کو درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔

یہ بات یاد رکھی جائے کہ جب معاشی راستے بند ہوتے ہیں تو صرف کاروبار نہیں رکتا، پورے معاشرے کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ جب گھروں میں فاقہ آتا ہے تو محرومی، جرائم اور مایوسی بڑھتی ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ بھوکے اور مجبور انسانوں کو صرف صبر کی تلقین سے نہیں روکا جا سکتا۔رخشاں ڈویژن کے ہزاروں خاندان، مائیں، بزرگ اور نوجوان حکام بالا کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ صرف اجلاس، بیانات اور اعلانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کیے جائیں۔بارڈر بندش کا یہ مسئلہ، انسانیت کا مسئلہ ہے یہ علاقائی امن، غربت کے خاتمے، اور عوام کے بنیادی حقِ زندگی سے جڑا مسئلہ ہے۔ لہذا ہم اعلی حکام سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ فورا ایرانی حکام سے مشاورت کی جائے اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کر کے بارڈر کھولے جائیں۔یہ اپیل محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، یہ بھوک سے بلکتے بچوں کی آہ، مجبور ماں کی سسکی، اور بے روزگار نوجوانوں کی فریاد ہے۔رخشاں کے عوام امن چاہتے ہیں، روزگار چاہتے ہیں، اور عزت کے ساتھ جینے کا حق مانگتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ حکام بالا ہماری آواز سنیں گے اور بروقت اقدامات کر کے رخشاں میں زندگی کی رونق واپس لائیں گے۔