بھارت اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کیخلاف املاک مسمار کرنے کی جبری مہم فوری روکے،ماہرین اقوام متحدہ

مخصوص مذہبی یا نسلی گروپ کیخلاف جاری گھروں کو مسمار کرنے کی مہم کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے

منگل 24 جون 2025 15:08

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت میں کم آمدنی والے خاندانوں ، اقلیتی برداریوں اور تارکین وطن کے گھروں کو مسمارکرنے کی جاری جبری اور انتقامی مہم پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے فوری طور پر ان کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت میں مود ی حکومت کی طرف سے خاص طور پر کسی مخصوص مذہبی یا نسلی گروپ کیخلاف جاری گھروں کو مسمار کرنے کی مہم کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قراردیاگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے کبھی بھی لوگ بے گھر نہیںہونے چاہیں اور متاثرین کو فورا مناسب متبادل رہائشگاہ اور معاوضہ ملنا دیااجانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا یہ بیان بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے ۔جمعیت علمائے ہند کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے میں حکومت کیلئے املاک کو مسمار کرنے سے متعلق طریقہ کار اور ضابطے وضع کئے گئے ہیں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں بلڈوزر جسٹس کے نام سے اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کی ملاک کو مسمار کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے واضح کیاکہ بھارتی حکام انسداد تجاوزات کی مہم کی آڑ میں قومی سلامتی اور غیر قانونی تارکین وطن کے الزامات کو بنیاد بناکراقلیتوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

تاہم ان انتقامی کارروائیوں سے قبل مذکورہ خاندانوں کو پیشگی نوٹس یا متبادل رہائش فراہم نہیں کی جاتیں ، جس سے وہ سڑکوں پرزندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔تجاوزات کے نام پر اکثران خاندانوں کے گھروںکوبھی مسمار کردیاگیاجو وہاں دہائیوں سے رہائش پذیر تھے۔ریاست گجرات میں حالیہ انہدامی کارروائیوں کاحوالہ دیا ہے جہاں رواں سال 29اپریل اور 20مئی کو احمد آباد کے علاقے چندولا جھیل اور سیاست نگر میں 10ہزارسے زائد مکانات اور مساجد کو منہدم کردیاگیاہے۔

29مئی کو بھی 500کے قریب گھروں کومسمار کیاگیاتھا۔ ان کارروائیوں سے نہ صرف ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیںبلکہ اس سے سماجی عدم استحکام اورقانون کی حکمرانی پر عوام کا عدم اعتماد بڑھا ہے اورحکومت اور عوام کے درمیان خلیج بڑھی ہے ۔ ماہرین نے مزید کہا کہ کبھی بھی 'قومی سلامتی' یا 'غیر قانونی تارکین وطن' جیسے مبہم دعووئوں کواس طرح کی کارروائیوں کیلئے جوا ز کے طورپر استعمال نہیں کیاجانا چاہیے ۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارتی حکومت پرزوردیاکہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے اوربین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات اور ملکی قوانین پر مکمل طورپر عمل درآمد کو یقینی بنائے ۔ماہرین میں بالکرشنن راجگوپال، نازیلا گھانا، نکولس لیورات اور گیہاد مادی شامل ہیں، جو مختلف شعبوں میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہیں۔