بجلی کے 300 یونٹ تک صارفین کو سولر ٹیکس سے مستثنیٰ برقرا دینے کیلئے سندھ حکومت کوشش کر رہی ہے، ناصر شاہ

بدھ 25 جون 2025 21:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء)وزیر توانائی ترقیات و منصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سولر ٹیکس سے مستثنی قرار دینے کیلئے ہر ممکنا کاوشیں کررہی ہے اور اس سلسلے میں وفاقی ھکومت سے رابطے میں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یوتھ پارلیمنٹ کی جانب سے نیشنل انوائرمینٹل سسٹین ایبلٹی کا کانفرنس اور ایوارڈ کی تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کیا۔

تقریب کا انعقاد کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ اس موقع پر چیئرمین یوتھ پارلیمنٹ رضوان جعفر، ریحام خان کے علاوہ دیگر بے بھی خطاب کیا۔ وزیر توانائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گرین انرجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس حوالے سے سب سے زیادہ کام صوبہ سندھ میں کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ونڈ اور سولر انرجی کے حوالے سے صوبہ سندھ خودکفیل اور مالامال ہے اور اس حوالے سے تیزی سے کام جاری ہے۔

سندھ کے انتہائی پسماندہ اور غریب علائوں کے اور آف گرڈ خاندانوں میں سولر پینل تقسیم کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے یہ تمام اقدامات چیئرمین بلاول بھٹو کے وژن اور وزیراعلی سندھ کی ہدایات پر کئے جارہے ہیں۔ محکمہ توانائی سندھ اس حوالے سے دن رات کوشاں ہے۔ ناصر شاہ نے کہا کہ ملک اور صوبے کی ترقی کیلئے حکومت تو اپنا کام کرتی ہے مگر اس حوالے سے ہر شخص کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا۔

سندھ وہ واحد صوبہ ہے جسے اسکی کارکردگی کی بنیاد پر بیرونی ملک ادارے کاربن کریڈٹ کی مد میں کثیر تعداد میں ڈالرز فراہم کررہے ہیں اور اس کا سبب وہ مینگروز ہیں جنھیں چیئرمین بلاول بھٹو کی خصوصی ہدایات و دلچسپی کے باعث سندھ کی ساحلی پٹیوں میں لگایا گیا ہے۔ اور ایک دن میں ملین مینگروز کے پودے لگاکر ورلڈ گنیز بک میں نام بھی شامل کیا گیا ہے۔

ناصر شاہ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ یوتھ پارلیمنٹ اپنی محنت اور کاوشوں کے باعث تیزی سے ترقی کی سیڑھیاں چڑھ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج اس پروگرام میں پورا ہوٹل یوتھ سے بھرا ہوا ہے۔ ہم اسمبلیوں میں یوتھ کے حوالے سے اہم اقدامات کرنا چاہتے ہیں مگر قانون و آئین آڑے آرہا ہے۔ کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹس اور انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات جاری ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ کراچی رہنے کے قابل نہیں مگر ملک بھر سے لوگ یہاں آرہے ہیں اور بس رہے ہیں مگر اس کے مقابلے میں سندھ چھوڑ کر کوئی بھی دیگر صوبوں میں جاکر نہیں بس رہا ہے اور نہ ہی کاروبار کر رہا ہے۔ 2013 کے بعد کراچی و صوبہ سندھ کو وفاق سے اسکا حصہ نہیں مل رہا ہے ۔ وفاق صوبہ سندھ کو صرف 2 یا 3 فیصد حصہ دے رہا ہے جوکہ صوبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔ سندھ حکومت الیکٹرک بسوں کے بعد ملازمت پیشہ خواتین کیلئے الیکٹرک اسکوٹرز کی تقسیم کا منصوبہ بنارہی ہے جبکہ خواتین کیلئے خصوصی تربیت اور لائسنس کے اجرا کا بھی منصوبہ زیر غور ہے۔ آخر میں وزیر توانائی نے ایوارڈز تقسیم کئے۔