Live Updates

حکومت عمران خان سے خوفزدہ ہے، ڈیل کی امید یا چکر میں نہ رہیں، حماد اظہر کا پارٹی قیادت کو مشورہ

یہ اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے اور صرف ان کے نوکروں کو تنقید کا نشانہ بنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، ٹوکن احتجاج اور صرف کٹھ پتلیوں کے خلاف بیان بازی ہے کوئی حکمت عملی نہیں؛ پی ٹی آئی رہنماء کا بیان

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 26 جون 2025 16:38

حکومت عمران خان سے خوفزدہ ہے، ڈیل کی امید یا چکر میں نہ رہیں، حماد اظہر ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء حماد اظہر نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ کسی ڈیل کی امید یا چکر میں نہ رہیں کیوں کہ حکومت عمران خان سے خوفزدہ ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ تنقید کو اصلاح کے طور پر استعمال کریں، اس وقت قیادت کا واحد ہدف عمران خان کی رہائی ہونا چاہئیے لیکن اس ہدف کو عملی جامہ کیسے پہنایا جائے؟ اس کی چند سفارشات جو میں اکثر فورم میں بار بار رکھ چکا ہوں ہو اور اب نیچے درج ہیں، کسی کو اچھی لگیں تو ٹھیک ہیں اور نہ بھی اچھی لگیں تب بھی میر فرض ہے ان کو دہراتے رہنا۔

حماد اظہر نے کہا کہ تمام عہدیدار عمران خان کے بیانیے کو اپنائیں، ہر رکن یہ نہیں کر سکتا لیکن عہدیدار مثال قائم کرتے ہیں، یہ اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے اور صرف ان کے نوکروں کو تنقید کا نشانہ بنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، موجودہ اراکین اسمبلی کا ایوانوں میں ہونا عمران خان کے ووٹ بینک کا نتیجہ ہے، یہ تمام چیزیں کسی کام کی نہیں اگر لیڈر جیل میں ہے، آپ سب کو اراکین اسمبلی ہونے کے باعث ایک تحفظ حاصل ہے اسے استعمال کریں اور اگر سیٹ جاتی بھی ہے اس کے نتیجے میں تو جو عزت آپ کے حصے میں آئے گی وہ کہیں زیادہ ہے، آپ استقامت سے کھڑے رہے ہیں اور شدید جبر کے باوجود لیکن ابھی جدوجہد جاری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہر احتجاجی تحریک کے مراحل ہوتے ہیں اورہر مرحلہ کسی بلڈ اپ کا حصہ ہوتا ہے جس سے پرامن لیکن پرزور مومنٹیم بنا کر حکومت گرائی جاتی ہے یا اس پر اتنا دباؤ ڈالا جاتا ہے کے وہ عوام کی حاکمیت اور منشاء کو قبول کرے، بغیر کسی ایسی حکمت عملی کے بار بار ٹوکن احتجاج کرنے اور اس سے آگے نہ بڑھنے سے کوئی فائدہ نہیں، پچھلے سال تحریک انصاف کے تمام ورکر کنونشن، ریلیاں اور جلسے اسی حکمت عملی کا نتیجہ تھے جو ہر بار کسی بڑے ہدف کی طرف بڑھتا تھا اس طرز پر دوبارہ پوری جماعت کو متحرک کرنا ہوگا اور ماضی میں جو غلطیاں ہوئیں ان سے سیکھنا ہوگا، ٹوکن احتجاج اور صرف کٹھ پتلیوں کے خلاف بیان بازی ہے کوئی حکمت عملی نہیں۔

پی ٹی آئی رہنماء کہتے ہیں کہ حالت جنگ میں پارٹی کے عہدے پرسنل برینڈنگ یا ذاتی تشہیر کے لئے نہیں بلکہ ٹھوس فیصلہ سازی کے لیے ہوتے ہیں، یہ پلیٹ فارم جب ملتا ہے تو ہر بیان ایسا ہونا چاہیئے کہ حکمرانوں کی نیندیں اڑ جائیں اور ہر احتجاج کسی اس سے بھی بڑے احتجاج کی جانب ایک قدم ہونا چاہیئے، صرف دکھاوے سے سوشل میڈیا کنٹنٹ بنانا کوئی حکمت عملی نہیں، جو لوگ گراؤنڈ پر آ سکتے ہیں اور میڈیا پر ان کے نشر ہونے پر پابندی نہیں ان پر اور بھی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی کسی میڈیا کوریج کو ضائع نہ جانے دیں، ہر بیان میں عمران خان کے مؤقف کا عکس نظر آئے، ٹکٹ ہولڈر اور اراکین سے کسی نمائندے کے ذریعے نہیں بلکہ ہر ہفتہ خود براہ راست رابطہ رکھیں۔

سابق وفاقی وزیر نے مشورہ دیا کہ وزیراعلیٰ، صوبائی اور قومی صطح پر تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹییوں کے سربراہ اور اپوزیشن لیڈرز اپنے سرکارئی عہدوں کے ذریعے بے پناہ کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن عمران خان کے بیانیئے کو چھوڑ کر نہیں، اگر بیانیہ اپنانے سے عہدہ جاتا ہے تو جائے لیکن بیانیا کسی صورت متاثر نہیں ہو سکتا، جو لوگ عمران خان سے ملنے اندر جاتے ہیں وہ اپنے اپنے گروپ ممبر کی پروموشن یا مخالفوں کی شکایت کی بجائے صرف اور صرف ٹھوس حکمت عملی پر بات کریں اور عمران خان سے اس حوالے سے ہدایات لیں اور آخر میں ڈیل کی امید یا چکر میں نہ رہیں، یہ ظالم حکومت ہے جو عمران خان سے خوفزدہ بھی ہے، تحریک انصاف کو اپنے ہر لفظ اور عمل میں عوام اور عمران خان کی آواز اور بازو بننا ہوگا۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات