جنوبی وزیرستان ،سپین صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم، عوام میں شدید تشویش

سول سوسائٹی ،مقامی افراد کی محکمہ صحت ،ضلعی انتظامیہ پر شدید تنقید ،جنوبی وزیرستان میں صحت نظام کی بہتری کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ

جمعرات 26 جون 2025 22:17

وانا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)جنوبی وزیرستان کے علاقے سپین میں سیول ہسپتال سمیت دیگر صحت کے مراکز میں بنیادی سہولیات کی شدید کمی نے مقامی آبادی کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ محکمہ صحت کی ناقص کارکردگی، عملے کی غیر حاضری، اور طبی آلات و ادویات کی قلت کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع کے مطابق سیول ہسپتال سپین میں ڈاکٹروں، نرسوں، اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی عدم موجودگی معمول بن چکی ہے جس کی وجہ سے ابتدائی طبی امداد اور زچگی کے کیسز میں پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔

مقامی شہریوں کے مطابق اسپتال میں تعینات نان-لوکل اسٹاف اکثر اوقات غیر حاضر رہتا ہے۔ حکومت کی جانب سے عید کے موقع پر تین روزہ تعطیلات کے بعد تاحال عملہ ڈیوٹی پر واپس نہیں آیا، جس نے عوامی شکایات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ہسپتال رات کے اوقات میں مکمل طور پر بند رہتا ہے، جس سے ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو فوری طبی سہولیات دستیاب نہیں ہوتیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ماہر ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی شدید کمی، جدید آلات اور ادویات کی عدم دستیابی نے اسپتال کو محض ایک خالی عمارت بنا دیا ہے۔علاقہ سپین کے علاوہ تحصیل توئے خلہ، گل کچ، اور زرملن جیسے دور افتادہ دیہی علاقوں میں صحت کے مراکز کی تعداد نہایت محدود ہے، جس کے باعث مریضوں کو طویل فاصلے طے کر کے ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں یا پشاور کے اسپتالوں میں جانا پڑتا ہے۔

ایمرجنسی اور ڈیلیوری کیسز کے دوران یہ سفر جان لیوا ثابت ہوتا ہے، اور متعدد مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ضلع میں متعدد بنیادی صحت کے مراکز غیر فعال ہیں، جبکہ خواتین کیلئے گائنی مراکز مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔ اس باعث خواتین کو علاج کے لیے علاقے سے باہر جانا پڑتا ہے، جس سے انہیں اضافی مالی و ذہنی دبا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عوامی شکایات کے مطابق ہسپتالوں میں ایمبولینس سروس بھی دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو فوری ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں ملتی اور قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔

اسپتالوں میں ٹراما سنٹرز، چلڈرن وارڈز اور دیگر بنیادی یونٹس بھی موجود نہیں، اور جدید مشینری کا فقدان سنگین مسائل کو جنم دے رہا ہے۔سول سوسائٹی اور مقامی افراد نے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں صحت کے نظام کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر صحت کے امور کو پشاور سے روبوٹ کی مانند چلا رہے ہیں، جس سے مقامی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔