جاپان ، ٹویٹر پر دوستی کے بعد 9 افراد کو قتل کرنے والے 30 سالہ مجرم کو پھانسی دے دی گئی

جمعہ 27 جون 2025 13:40

ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) جاپان میں نو افراد کو قتل کرنے والے’’ٹویٹر کِلر‘‘کو موت کی سزا دے دی گئی جو 2022 کے بعد ملک میں دی گئی پہلی موت کی سزا ہے۔جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 30 سالہ تکاہیرو شیراشی نے 2017 میں نو افراد کو قتل کیا تھا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ موت کی سزا پر عمل جمعے کو دارالحکومت ٹوکیو کے حراستی مرکز میں سخت رازداری کے تحت ہوا ۔

جاپان کے وزیر انصاف کیسوکے سوزوکی نے شیراشی کو پھانسی دینے کی اجازت دی تھی، جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ محتاط غور و فکر کے بعد کیا۔انہوں نے کہا کہ مجرم کے جرائم انتہائی خود غر ضی مقصد پر مبنی تھے جس نے معاشرے کو شدید صدمے سے دوچار کیا اور بدامنی کا باعث بھی بنا ، انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

مجرم اپنے شکار کو پہلے اپنے اپارٹمنٹ میں لے جاتا اور پھر گلا دبا کر قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا تھا۔

مقتولین میں سے زیادہ تر 15 برس سے لے کر 26 برس کے درمیان کی نوجوان خواتین تھیں۔ ان وارداتوں کا سراغ اکتوبر 2017 میں اس وقت ملا جب پولیس کو متاثرین میں سے ایک کی تلاش کے دوران ٹوکیو کے قریبی شہر زاما میں لاش کے بعض اعضاء ملے ۔ شیراشی نے بعد میں ایسے9افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا جو خودکشی کا رجحان رکھتے تھے اور انکشاف کیا کہ ان افراد سے ان کی واقفیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر ہوئی تھی جو اب ایکس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ٹویٹر پر دوستی کے بعد مجرم نے ایسے افراد کو یہ بھی بتایا کہ وہ ان کی مرنے میں کیسے مدد کر سکتا ہے اور بعض صورتوں میں اسں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ان کے ساتھ خود کو بھی مار سکتا ہے ۔ان کے ٹویٹر پروفائل میں یہ الفاظ درج تھے کہ میں ان لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں جو واقعی درد میں مبتلا ہیں، برائے کرم مجھے کسی بھی وقت ڈی ایم (براہ راست میسج ) کریں۔

جب پولیس افسران نے ان کے فلیٹ کا دورہ کیا تو وہاں موجود کولر اور ٹول بکس سے 9 لاشیں ملیں جن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تھا ۔استغاثہ نے شیراشی کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ان کے وکلاء نے رضامندی سے قتل پرکم سزا دینے کی دلیل دی۔ ان کے وکلا نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے متاثرین نے انہیں قتل کرنے کی اجازت دی تھی۔مدعاعلیہ کے وکلا نے ان کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا، تاہم شیراشی نے بعد میں اپنی ہی دفاعی ٹیم کے موقف سے اختلاف کیا اور کہا کہ اس نے متاثرین کی رضامندی کے بغیر قتل جیسے جرم کا ارتکاب کیا۔

شیراشی کو دسمبر 2020 میں جب سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ قتل کے ان واقعات کے بعد ٹویٹر نے بھی اپنی پالیسی میں بعض تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے اپنے قوانین میں ترمیم کی اور کہا کہ صارفین کو خودکشی یا خود کو نقصان پہنچانے کی ترغیب یا حوصلہ افزائی کرنے جیسے عمل سے باز رہنے کی ضرورت ہے۔جاپان میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کو پھانسی خفیہ طور پر دی جاتی ہے اور موت کی سزا پر صبح سویرے عمل ہونے تک بھی ان کی قسمت کے بارے میں انہیں نہیں بتایا جاتا ۔اس سے قبل جاپان میں جولائی 2022 میں ایک ایسے شخص کوپھانسی دی گئی جس نے 2018 میں ٹوکیو کے ایک پرہجوم شاپنگ ڈسٹرکٹ اکیہابارا میں گاڑی کے حادثے اور چاقو کے حملے سے 7 افراد کوقتل کر دیا تھا۔