گزشتہ سال 15 نومبر کو کوئٹہ سے اغواء ہونے والے 9 سالہ مصورکاکڑ کی لاش اسپیلنجی، مستونگ سے ملی ہے،ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورایہ

جمعہ 27 جون 2025 18:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 15 نومبر کو کوئٹہ سے اغواء ہونے والے 9 سالہ مصورکاکڑ کی لاش اسپیلنجی، مستونگ سے ملی ہے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد اس کی تصدیق ہو گئی ہے کہ مصور کے اغوا میں کالعدم تنظیم داعش ملوث تھی اور اغوا کاروں نے 12 ملین ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے کہا کہ مصور کاکڑ کیس میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے نوٹس لینے پر ایک جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی گئی تھی جس میں پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیز شامل تھیں جے آئی ٹی نے 19 میٹنگز کیں اور پولیس اور سیکورٹی فورسز نے 2000 رہائشی گھروں اور 1200 کرائے کے مکانات کو سرچ آپریشن کیا نومبر کو اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد بھی ہوئی اور تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اغوا میں ملوث تین افراد میں سے دو افغان شہری تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مستونگ میں سی ٹی ڈی نے ایک آپریشن کیا، جس میں ایک دہشت گرد نے خود کو اڑا دیا اور اس کے بعد اسپیلنجی میں داعش کے کیمپ پر سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں کئی دہشت گرد مارے گئے کچھ زخمی ہو گئے آپریشن کے بعد بھاگنے والے دہشت گردوں نے بچے کو شہید کیا۔ ڈی آئی جی کے مطابق دہشت گردوں کے موبائل فون کی فرانزک جانچ کے دوران مصور کی لاش کی تصویر ملی اور اس کے مقام کی نشاندہی ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ 23 جون کو لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے لاہور بھیجے گئے جس کے بعد یہ تصدیق ہوئی کہ لاش مصور کاکڑ کی ہے انہوں نے کہا کہ بچے کی لاش سول اسپتال کے مردہ خانے میں ضروری کارروائی کے بعد وہ وہ بچے کے لاش لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ ایک بہت پیچیدہ کیس تھا اس میں پولیس اور سیکورٹی فورسز بہت محنت کیا لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے ہم بچے کو بحفاظت بازیاب نہ کراسکے۔