، سینیٹ اقتصادی امور کمیٹی کا این ایچ اے منصوبوں میں کرپشن، جعلی ٹینڈرنگ اور غیر قانونی ٹھیکوں کے مکمل احتساب کا مطالبہ

پیر 30 جون 2025 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جون2025ء) سینیٹ اقتصادی امور کمیٹی نے این ایچ اے کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن، جعلی ٹینڈرنگ اور غیر قانونی ٹھیکوں کے مکمل احتساب کا مطالبہ کیا ہے،کمیٹی نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں میں کرپشن اور بے قاعدگیوں پر اے ڈی بی کو خط لکھنے کی بھی سفارش کی ہے۔سوموار کو چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای) کے ٹینڈرنگ اور ٹھیکہ دینے کے عمل میں اربوں روپے کے فراڈ، بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ اسپیشل سیکریٹری، اقتصادی امور ڈویژن سمیت ایڈیشنل سیکریٹری توانائی چیئرمین این ایچ اے ایم ڈی پیپرااور دیگر حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ این ایچ اے کی جانب سے ختم کی گئی ایک چینی کمپنی کو 2021 میں لودھراں-ملتان منصوبے کے لیے 6.86 ارب روپے کا ٹھیکہ دینے کے بعد 2023 میں نااہل قرار دے دیا گیا جہاں صرف 8 فیصد کام مکمل ہوا جبکہ تقریباً 2 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیںانہوں نے کہا کہ اسی کمپنی کو 2024 میںکیرک ٹرانچ تھری کے لیے 172 ارب روپے کا نیا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ جس کمپنی کو این ایچ اے نے ختم کر کے نااہل قرار دیا ہے اسے دوبارہ ٹینڈر کیسے دیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ کمیٹی کی جانب سے بار بار کی ہدایات کے باوجود بولی کی دستاویزات کمیٹی کو فراہم کیوں نہیں کی جا رہی ہیں اور این ایچ اے کا ایک سابق ممبر دستاویزات چھپانے کی کوشش کر رہا ہے انہوں نے کہاکہ اگر یہ کیس ایف آئی اے کو بھیجا گیا تو این ایچ اے کی پوری ٹیم ملوث ہو گی رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مطالبہ کیاعدالتی کارروائی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جانی چاہیے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ٹھیکیداروں کو لالچ کے تحت مراعات دی جاتی ہیں یہ ایک قومی جرم ہے کیونکہ اس سے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھتا ہے انہوں نے کہاکہ لودھران،ملتان پراجیکٹ کا ٹینڈرنگ کا عمل مکمل طور پر جعلی ہے اور بولی دینے والی کمپنی اصل بولی دہندہ نہیں تھی بلکہ اس کے بجائے، ایک مقامی کمپنی نے اس منصوبے میں مشترکہ منصوبے کے شراکت دار کے طور پر حصہ لیا این ایچ اے کی جانب سے ختم کیے جانے پر کمپنی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی درخواست میں کہا کہ اس منصوبے کو مکمل کرنا مقامی کمپنی کی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ پروجیکٹ کی قیمت کا صرف 3 فیصد وصول کر رہی تھی کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ این ایچ اے کو عدالت میں سخت موقف اختیار کرنا چاہیے تھا، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ کمپنی نے شروع میں خود کو پروجیکٹ کا لیڈ پارٹنر قرار دیا لیکن بعد میں صرف 3 فیصد چارج کرنے کا دعویٰ کیاکمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے بیشتر صوبوں میں ورلڈ بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے منصوبوں پر 20% سے 22% تک کمیشن دیا جا رہا ہے۔

تاہم، ایشیائی ترقیاتی بینک اب بھی اپنی شرائط کو نافذ کرنے سے قاصر ہے۔ سینیٹر ابڑو نے زور دے کر کہا، ''اقتصادی امور ڈویڑن اور این ایچ اے کو قرضوں کے استعمال اور منصوبوں کی تکمیل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییںاجلاس کو ایم ڈی پیپرانے بتایا کہ پروجیکٹ کے کامیاب بولی دہندہ کے خلاف ایک شکایت موصول ہوئی تھی۔

اس معاملے پر سماعت 12 جون 2025 کو ہوئی تھی اور پیپرا نے این ایچ اے سے متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی تاہم ابھی تک دستاویزات جمع نہیں کرائے گئے ہیں۔ مزید برآں، یہ دیکھا گیا کہ شکایت میں نمایاں ہونے والی بڑی بے ضابطگیوں کو تسلیم کیا گیا تھا۔ تاہم، NHA حکام کمیٹی کو مطمئن کرنے اور مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔

سماعت کے دوران سب سے کم بولی لگانے والا بھی موجود تھا۔ یہ طریقہ کار PPRA قوانین کی خلاف ورزی میں پایا گیااورٹینڈر کی دستاویزات ابھی تک شیئر نہیں کی گئیں، چیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ لودھراں-ملتان منصوبے کی لاگت 6.86 ارب روپے سے بڑھ کر 15 ارب روپے تک کیسے پہنچ گئی کمیٹی نے اقتصادی امور ڈویڑن کو بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا سختی سے جائزہ لینے اور احتساب کو یقینی بنانے کی ہدایت کی چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔کمیٹی نے ای اے ڈی کو ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کو خط لکھنے کی بھی سفارش کی۔۔۔۔۔۔اعجاز خان