امداد اور واپسی کی شقوں میں ترمیم کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، حماس

اسرائیل اپنی پوزیشن تبدیل کرے اور جنگ ختم کرنے اور غزہ سے انخلا پر رضامند ہوجائے،عہدیدار

منگل 1 جولائی 2025 15:33

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2025ء)حماس نے فلسطینی دھڑوں کو غزہ کے قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں ایک سیاسی بریفنگ پیش کی اور ثالثوں کی تجاویز پر اسرائیل کے موقف کا انکشاف کیاہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تحریک حماس نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے 11 جون کو قطر کی طرف سے وٹکوف تجویز کے حوالے سے پیش کی گئی کچھ ترامیم سے اتفاق کیا لیکن انسانی امداد اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی شقوں سے متعلق ترامیم کو مسترد کر دیا۔

حماس نے وضاحت کی کہ اسرائیل نے ثالثوں کو مطلع کیا کہ وہ مذاکراتی مراحل کے دوران تحریک کے بعض مطالبات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم حماس نے زور دیا کہ مذاکرات کے نئے دور اس وقت تک شروع نہیں کیے جا سکتے جب تک کہ امداد اور واپسی سے متعلق دفعات میں ترمیم نہ کردی جائے کیونکہ یہ کسی بھی ممکنہ معاہدے کے ضروری عناصر ہیں۔

(جاری ہے)

حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ پیشرفت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اسرائیل اپنی پوزیشن تبدیل کرے اور جنگ ختم کرنے اور غزہ سے انخلا پر رضامند ہوجائے۔

اسرائیل کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک جنگ ختم نہیں کرے گا جب تک کہ حماس کو غیر مسلح نہیں کردیا جاتا۔ تاہم حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے اور 60 دن کی جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کردہ ڈیل پر رضامندی ظاہر کی ہے۔انہوں نے حماس کو اس کی منظوری نہ دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ساعر نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل غزہ میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی اپنی خواہش کے بارے میں سنجیدہ ہے۔ امریکہ نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مر جانے والوں کی باقیات کی واپسی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی اور نصف مغویوں کی رہائی کی تجویز پیش کی۔ حماس باقی یرغمالیوں کو ایک معاہدے کے تحت رہا کرے گی جس میں جنگ کا خاتمہ بھی شامل ہو۔