سابق بھارتی سول بیوروکریٹس اور فوجی افسران پر مشتمل درخواست گزاروں کے گروپ کابھارتی سپریم کورٹ پر جموں و کشمیرکی ریاستی حیثیت کی منسوخی کے خلاف دائر درخواست کی جلد سماعت پر زور

منگل 1 جولائی 2025 16:08

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) سابق بھارتی سول بیوروکریٹس اور فوجی افسران پر مشتمل پانچ درخواست گزاروں کے ایک گروپ نے بھارتی سپریم کورٹ پر جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی غیر آئینی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں کی جلد سماعت پر زوردیاہے،جسے مودی حکومت نے اگست2019میں غیر قانونی طورپر منسوخ کر دیاتھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی چیف جسٹس بی آر۔

گاوائی کے نام ایک خط میں درخواست گزاروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو ابھی تک ریاستی حیثیت نہیں مل سکی ہے جسے اگست 2019میں ختم کردیاگیاتھا۔درخواست گزاروں میں سابق سیکرٹری داخلہ گوپال پلئی، ریٹائرڈمیجر جنرلاشوک کے مہتا، ریٹائرڈوائس مارشل کپل کاک، کشمیر کے لیے سابق مذاکرات کار رادھا کمار اور بین ریاستی کونسل کے سابق بھارتی سیکرٹری امیتابھ پانڈے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سالیسٹر جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ مناسب وقت پر جموں و کشمیر کاریاست کا درجہ بحال کردیاجائے گاجو 18ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی بحال نہیں کیاجاسکا ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023میں سپریم کورٹ کے بنچ کے سامنے سالیسٹر جنرل نے یقین دلایاتھا کہ ریاست کا درجہ ’’متعددمراحل میں‘‘بحال کیا جائے گا، اس آئینی مسئلے کی اہمیت کو ختم کردیتا ہے کہ کسی بھی ریاست کو مکمل طور پر یونین کے زیر انتظام علاقہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ اس پالیسی سے بھارت کی تمام ریاستوں کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہے ۔پہلگام کے حالیہ حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی کا یہی وقت ہے۔درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاکہ وہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے لئے ایک بنچ تشکیل دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ کوئی بھی حکومت ریاستوں سے ان کی شناخت نہ چھینے ۔